سوال
میں جس معا شرے میں رہتا ہوں یہاں زیادہ لوگ بریلوی ہیں یا پھر حنفی، میرے اپنے خاندان کا یہی حال ہے.کچھ دن پہلے میرا بھائی وفات پا گیا .ہمارے گھر میں ایصال ثواب کے حوالے سے نشست لگائی گئی ہے جس میں قرآن خوانی ہو رہی ہے اور دانوں پر کلمہ طیبہ ،آیت کریمہ وغیرہ کا ورد کیا جا رہا ہے میں نےان سب کی مخالفت کی ہے تو مجھے کہا جا رہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں کبھی کسی نے اس کی مخالفت نہیں کی جب ماں نے زیادہ ضد کی تو اب اس بات پر راضی ہو رہے ہیں کہ کوئی مفصل بات ہو جس کی بنا پر ہم اس عمل کو چھوڑ دیں۔
الجواب
ایصال ثواب کی مذکورہ صورت بدعت ہے ،جس کی شریعت میں کوئی دلیل نہیں ملتی۔اور ہر وہ عمل جس کی شریعت میں کوئی دلیل نہ ہو وہ بدعت ہے،ہر بدعت گمراہی ہے،اور ہر گمراہی انسان کو جہنم میں لے جانے والی ہے۔
دین میں نئی نئی بدعتیں ایجاد کرنے کو رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ضلالت و گمراہی سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا :
’’ وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ‘‘ (سنن أبی داود کتاب السنۃ باب فی لزوم السنۃ ح 4607)
اور تم نو ایجاد شدہ کاموں سے بچو یقینا ہر نو ایجاد شدہ چیز بدعت ہے اور ہربدعت گمراہی ہے ۔
آپ نے ان بدعات کو مردود قرار دیتے ہوئے فرمایا :
’’ مَنْ أَحْدَثَ فِى أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ‘‘ (صحیح مسلم کتاب الأقضیۃ باب نقض الأمور الباطلۃ ورد محدثات الأمور ح 1718)
جس نے بھی ہمارے اس دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں ہے تو وہ مردود ہے ۔
آپ اپنے ہر خطبہ میں ارشاد فرماتے تھے :
’’فَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ وَخَيْرُ الْهُدَى هُدَى مُحَمَّدٍ وَشَرُّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ ‘‘( صحیح مسلم کتاب الجمعۃ باب تخفیف الصلاۃ والخطبۃ ح 867)
یقینا بہترین حدیث کتاب اللہ اور بہترین طریقہ محمد صلى اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اور بدترین کام اس (دین محمدی صلى اللہ علیہ وسلم ) میں نو ایجاد شدہ کام ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔
مگر افسوس کہ آج ہمارے اس دور میں بدعات و خرافات کا ایک طوفان امڈا نظر آتا ہے ہر نیا دن نئے فتنے کو جنم دینے والا اور نیا سال نئی بدعت کو فروغ دینے والا ثابت ہوتا ہے ۔ امت مسلمہ خرافات وبدعات میں ایسی کھوئی ہے کہ سنت وسیرت کو بھول چکی ہے ۔ اب بدعت ہی لوگوں کا دین بن چکا ہے , خرافات انکی عبادات بن گئی ہیں , اللہ اور اسکے رسول صلى اللہ علیہ وسلم کی حکم عدولیاں انکے لیے طاعات کا درجہ رکھتی ہیں ۔اور ستم بالائے ستم کہ یہ سب کچھ فضیلتوں کے لباس میں ملبوس نظر آتا ہے , اور ناصح اگر کوئی اٹھے اور انکی چیرہ دستیوں کی نقاب کشائی کرنا چاہے تو رجعت پسند , بنیاد پرست اور دقیانوس کے القاب سے ملقب ہو جاتا ہے۔