اکیسویں صدی الحاد کے لیے نامساعد دور
تحریر: ادریس آزاد

اکیسویں صدی الحاد کے لیے انتہائی نامساعد ثابت ہو رہی ہے

اگر الحاد کے نظریات نیوٹن کے فوراً بعد پیش کیے جاتے تو ان کے لیے شاید بہتر وقت ہوتا، لیکن آج کے دور میں سائنس اور فلسفے کی ترقی نے الحاد کی بنیادوں کو کافی کمزور کر دیا ہے۔

سائنسی ترقی اور الحاد کا چیلنج

وقت اور کائنات کی حقیقت:

آئن سٹائن کی تھیوری آف ریلیٹیویٹی نے ٹائم اور سپیس کو ایک لچکدار حقیقت کے طور پر پیش کیا، جس نے کائنات کی مادی حقیقت کو عجیب و غریب بنا دیا۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی کہے کہ وہ مستقبل سے آیا ہے، تو موجودہ فزکس کے پاس اس دعوے کو مکمل طور پر رد کرنے کی گنجائش نہیں۔

کوانٹم فزکس اور حقیقت:

1920ء سے فزکس نے کائنات کی حقیقت پر سوالات اٹھائے ہیں۔

  • نیلز بوہر: کوپن ہیگن انٹرپریٹیشنز کے مطابق حقیقت سپرپوزیشن پر ہے، یعنی ہم جو دیکھتے ہیں، وہ لامتناہی امکانات میں سے ایک ہے۔
  • ایورٹ کی مینی ورلڈز تھیوری: یہ تصور پیش کیا گیا کہ ہر امکان حقیقی ہے اور لامتناہی کائناتیں موجود ہیں، جن میں ہماری نقول مختلف حالات میں موجود ہیں۔
  • سٹرنگ تھیوری: اس نظریے نے کائنات کی دس ڈائمینشنز کا تصور دیا، جہاں حقیقت کو نہ صرف سمجھا بلکہ تبدیل بھی کیا جا سکتا ہے۔

جدید ٹیکنالوجی اور الحاد کی مشکلات

مصنوعی ذہانت اور مواصلات:

انٹرنیٹ اور مصنوعی ذہانت نے انسان کی سوچ اور طرزِ زندگی کو مکمل طور پر بدل دیا ہے۔ آج ایک شخص پوری دنیا تک فوری طور پر پیغام پہنچا سکتا ہے۔ ایسے میں الحاد کے پاس مذہب یا کسی ماورائی حقیقت کو رد کرنے کے لیے زیادہ مضبوط دلائل باقی نہیں رہے۔

وجود کی تعریف کا بحران:

فزکس اور بائیولوجی کے جدید نظریات نے انسان کے وجود اور شعور پر ایسے سوالات اٹھائے ہیں جو الحاد کے لیے مزید مشکلات پیدا کرتے ہیں۔ مثلاً:

  • کیا وقت کے بھی ذرات ہوتے ہیں؟
  • کیا ہم کسی اور ڈائمینشن میں جا سکتے ہیں؟
  • کیا ہمارا موجودہ وجود حقیقی ہے یا کسی خواب جیسا؟

الحاد کی موجودہ حالت

مادیت پرستی کا زوال:

بیسویں صدی سے لے کر آج تک سائنس نے ایسے نظریات پیش کیے ہیں جنہوں نے مادیت پرست الحاد کو شدید نقصان پہنچایا۔

  • مثلاً، کوانٹم فزکس نے یہ ثابت کیا کہ مادی دنیا کی تعریف ممکن نہیں۔
  • حقیقت کی مختلف شکلوں کا نظریہ الحاد کے لیے نئی مشکلات پیدا کرتا ہے۔

الحاد کی روشنی کی آخری چمک:

الحاد کی موجودہ حالت اس شمع کی مانند ہے جو اپنی موت سے پہلے تیزی سے جلتی ہے۔ کیونکہ یہ نظریہ اب کسی حقیقی بنیاد پر کھڑا نظر نہیں آتا۔

مذہب اور الحاد: ایک نیا زاویہ

الحاد بطور مذہب:

الحاد آج مذہب کی مخالفت کے بجائے ایک نئے مذہب کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ وہی سوالات، وہی عقائد، وہی نظریات۔

مذہب کے جعلی نمائندے:

الحاد کی اصل مخالفت مذہب کے جعلی نمائندوں سے ہے، جو مولویوں، پنڈتوں اور پادریوں کے روپ میں ظلم کا بازار گرم کرتے ہیں۔ حقیقی مذہب بھی انہی لوگوں کے خلاف ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1