اونٹ کو کھڑا کر کے قربانی کرنا
تحریر : حافظ فیض اللہ ناصر

الْحَدِيثُ الْخَامِسُ: عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ: { رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ أَتَى عَلَى رَجُلٍ قَدْ أَنَاخَ بَدَنَتَهُ ، فَنَحَرَهَا . فَقَالَ ابْعَثْهَا قِيَامًا مُقَيَّدَةً سُنَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ } .
زیاد بن جبیر بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ ایک آدمی کے پاس آئے جس نے اپنے اونٹ کو بٹھایا، پھر اس کی قربانی کی، تو آپ نے فرمایا: اسے سنتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق کھڑے ہوئے کو باندھ کر قربانی کرو۔
شرح المفردات:
أناح: عرب کے ہاں اونٹ کو بٹھانے کے لیے نخ کی آواز مخصوص تھی ۔ / واحد مذکر غائب، فعل ماضی معلوم ، باب افعال۔
شرح الحديث:
اونٹ کھڑا کر کے اس کا گھٹنا باندھ کر قربانی کرنا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور عمل صحابہ ہے، جیسا کہ ایک روایت میں یہ ذکر ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم اونٹ کو کھڑا کر کے اس کا بایاں گھٹنا باندھ کر قربانی کیا کرتے تھے۔ [سنن ابي داؤد: 1767]
راوى الحديث:
زياد بن جبیر رحمہ اللہ ثقہ تابعی تھے اور آپ کے والد بھی جلیل القدر تابعی تھے۔ قبیلہ بنو ثقیف سے تعلق تھا۔
(238) صحيح البخارى، كتاب الحج، باب نحر الابل مقيدة ، ح: 1713 – صحيح مسلم ، كتاب الحج، باب نحر البدن قياماً مقيدة ، ح: 1320

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!