اولاد میں انصاف، برابری کی تاکید
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

«باب العدل بين الأولاد فى التقبيل»
اولاد کو بوسہ دینے میں برابری کی تاکید
«عن أنس قال لم يكن أحد أشبه بالنبي صلى الله عليه وسلم من الحسن بن على وكان رجل جالسا عند النبى صلى الله عليه وسلم فجاءه ولد له فأخذه وقبله وأجلسه فى حجره وجاءت ابنة له فأخذها فأجلسها فقال النبى صلى الله عليه وسلم فهلا عدلت بينهما.» [حسن: رواه الطحاوي فى شرح معاني الآثار 89/4، والبيهقي فى الشعب 10510، 8327]
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے زیادہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے مشابہت رکھنے والے کوئی نہیں تھے۔ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹا ہو اتھا۔ اس کے پاس اس کا ایک بیٹا آیا۔ اس نے اس کو لے کر بوسہ دیا اور اپنی گود میں بٹھالیا۔ اس کے بعد اس کی بیٹی آئی تو اس نے اس کو لیا اور بٹھا لیا۔ (یعنی بوسہ نہیں دیا) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے ان دونوں کے درمیان انصاف کیوں نہیں کیا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: