اورل سیکس کا اسلامی حکم اور تکریم انسانیت کا تصور
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1

سوال

اسلام میں اورل سیکس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ حرام نہیں ہے۔ اس بارے میں رہنمائی فراہم کریں۔

جواب

اسلام میں ازدواجی تعلقات کے اصول عزت، تکریم انسانیت، اور اللہ کے حلال کردہ حدود کی پاسداری پر مبنی ہیں۔ اورل سیکس کے حوالے سے اہلِ علم کی مختلف آراء موجود ہیں، جنہیں درج ذیل نکات میں واضح کیا گیا ہے:

1. اہل علم کی رائے:

جواز کی رائے:
بعض علماء نے اورل سیکس کو "استمتاع کے عمومی دائرے” میں شامل سمجھتے ہوئے اس کی اجازت دی ہے، اس دلیل کے ساتھ کہ بیوی کے ساتھ ہر طرح کا تعلق جائز ہے، سوائے دبر (پچھلے راستے) کے۔

قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ”
(تمہاری بیویاں تمہارے لیے کھیتی ہیں، تم ان کے پاس جس طرح چاہو جا سکتے ہو۔)
(سورۃ البقرہ: 223)
اس آیت سے بعض علماء عمومی استمتاع کا جواز نکالتے ہیں۔

احتیاط اور منع کی رائے:
دیگر علماء اس عمل کو غیر اخلاقی، غیر مہذب، اور تکریم انسانیت کے خلاف قرار دیتے ہیں۔ ان کا مؤقف یہ ہے کہ:

  • یہ عمل مغربی تہذیب کا اثر ہے، جو اسلامی اقدار سے ہم آہنگ نہیں۔
  • نبی کریم ﷺ کی تعلیمات میں انسان کی عزت و تکریم پر بہت زور دیا گیا ہے۔

2. تکریم انسانیت اور اسلامی اصول:

احترامِ زبان:
زبان انسان کا بہترین عضو ہے، جسے قرآن کی تلاوت، اذکار اور دعا کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
اس منہ اور زبان کو شرمگاہ کے لیے استعمال کرنا عزت نفس اور اسلامی اخلاقیات کے منافی ہے۔

نبی کریم ﷺ کی تعلیمات:
نبی کریم ﷺ ہر اچھے عمل کو دائیں ہاتھ سے اور استنجاء جیسے کام بائیں ہاتھ سے انجام دیتے تھے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صفائی اور عزت کے اصولوں پر کتنی توجہ دی گئی ہے۔

3. مغربی تہذیب کا اثر اور مشابہت:

یہ عمل مغربی ثقافت اور بے حیائی کے فروغ کا نتیجہ ہے، جس کا مقصد انسانی اقدار کو کمزور کرنا ہے۔
اسلامی تعلیمات میں مغرب یا غیر اسلامی تہذیب کی مشابہت کو ناپسند کیا گیا ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے:
"من تشبه بقوم فهو منهم”
(جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے، وہ انہی میں سے ہے۔)
(سنن ابی داؤد: 4031)

4. مشکوک امور سے اجتناب کی تعلیم:

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"الحلال بيّن والحرام بيّن وبينهما أمور مشتبهات…”
(حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے، لیکن ان دونوں کے درمیان مشتبہ چیزیں ہیں۔)
(صحیح بخاری: 52)
اورل سیکس اگرچہ بعض علماء کے نزدیک حرام نہیں، لیکن یہ مشکوک امور میں شمار ہوتا ہے، اور بہتر ہے کہ اسے ترک کر دیا جائے۔

5. ازدواجی تعلقات میں اعتدال:

  • اللہ تعالیٰ نے ازدواجی تعلقات میں حلال امور کی ایک وسیع گنجائش دی ہے، اور انسان کو انہی پر قناعت کرنی چاہیے۔
  • مشتبہ یا غیر مہذب افعال سے دور رہنا تقویٰ اور اسلامی اخلاقیات کا تقاضا ہے۔

نتیجہ:

  • احتیاط اور تکریم انسانیت کا پہلو: اسے غیر مناسب، غیر مہذب، اور مغربی اثرات کا نتیجہ سمجھتے ہوئے ترک کرنا افضل ہے۔
  • شریعت کے دائرے میں رہنا: بیوی کے ساتھ تعلقات میں وہ امور اپنائیں جو عزت نفس اور اسلامی اخلاقیات کے مطابق ہوں۔
  • مشکوک امور سے اجتناب: اورل سیکس جیسے مشکوک عمل سے دور رہنا بہتر ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہو۔

واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے