انگوٹھی میں یاقوت قیمتی پتھر اور جواہرات کے نگینے استعمال کرنا کیسا ہے؟
شمارہ السنہ جہلم

جواب:
انگوٹھی میں یاقوت قیمتی پتھر اور جواہرات کے نگینے بہ طور زینت استعمال کرنے میں حرج نہیں ۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
كَانَ خَاتَمُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ وَرِقٍ ، وَكَانَ فَصُّهُ حَبَشِيًّا .
[صحيح مسلم: ٢٠٩٤]
”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس میں حبشی نگینہ جڑا ہوا تھا ۔“
حافظ نووی ثم اللہ (631 ۔ 676ھ) لکھتے ہیں:
قَالَ الْعُلَمَاءُ: يَعْنِي حَجَرًا حَبَشِيًّا أَي فَصَّا مِّنْ جَزْعٍ أَوْ عَقِيقٍ فَإِنَّ مَعْدِنَهُمَا بِالْحَبَشَةِ وَالْيَمَنِ .
”اہل علم اس سے حبشی پتھر مراد لیتے ہیں ، یعنی اس کا نگینہ سنگ سلیمانی یا عقیق کا تھا ۔ یہ دونوں حبشہ اور یمن کی معدنیات ہیں ۔“
[شرح النووي: ٢٥٨/١٤]
نیز شریعت میں پتھروں کے استعمال کی ممانعت نہیں ۔ اصل میں اباحت ہے ۔ البتہ بعض لوگوں کے پتھروں سے متعلق عجیب و غریب نظریات ہوتے ہیں ، یہ سب باطل ہیں ۔ ان پتھروں کو پہننے کے جو فوائد بیان کیے جاتے ہیں اور ان کے متعلق جو روایات آتی ہیں ، وہ سب ”ضعیف“ اور ”باطل“ ہیں ۔ ان پر مینی نظریہ بھی ضعیف اور باطل ہو گا ۔
پتھروں کی تاثیر کے حوالے سے باطل اعتقادات پائے جاتے ہیں ، جیسا کہ ہمارے ہاں کسی کو قیمتی پتھر پہنے ہوئے دیکھ لیا جائے ، تو پوچھا جاتا ہے: کہاں سے حاصل کیا؟ جواباً اس کے فائدے گنوائے جاتے ہیں ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!