انسانی شعور کی حقیقت اور کائنات کے راز

انسانی شعور کی سب سے دلچسپ اور پیچیدہ پہلو

یہ ہے کہ یہ خود سے سوال اٹھاتا ہے: میں کون ہوں؟ کہاں سے آیا ہوں؟ اور کیوں ہوں؟ یہ سوالات ہر باشعور انسان کے دل و دماغ میں کبھی نہ کبھی ضرور ابھرتے ہیں، اور یہی سوالات ہمیں اپنی حقیقت کی تلاش پر مجبور کرتے ہیں۔

بنیادی سوالات:

  • میں کہاں سے آیا ہوں؟
  • مجھے اس مادی جسم میں کس نے ڈال دیا؟ میرا وجود اور میرا شعور کہاں سے آیا؟
  • میرے اردگرد کے حالات کیوں میرے لیے مکمل ہیں؟
  • میرے پیدا ہونے کے ساتھ ہی دودھ کا انتظام کیوں ہوا، جو میرے منہ اور معدے کے عین موافق تھا؟
  • مجھے خوف کیوں محسوس ہوتا ہے؟
  • اگر میں لاوارث ہوتا تو واپسی کا خوف کیوں محسوس کرتا؟ یہ خوف کہاں سے آیا؟
  • میرے جسمانی اعضاء کس نے ترتیب دیے؟
  • میرے کان، آنکھیں، اور باقی اعضا کیوں اس طرح بنائے گئے ہیں کہ یہ میرے ماحول کے ساتھ ہم آہنگ ہیں؟

شعور کی بیداری

انسانی شعور کی بیداری اس وقت ہوتی ہے جب انسان ان سوالات پر غور کرتا ہے اور یہ جاننے کی کوشش کرتا ہے کہ:

  • یہ سب کچھ کس نے ترتیب دیا؟
  • میری پیدائش سے پہلے مجھے کچھ بھی یاد کیوں نہیں؟
  • وہ کون سی ہستی ہے جو میرے وجود، میرے جسم، اور میرے شعور کی ذمہ دار ہے؟

کائنات کا خوبصورت انتظام

میرے جسم کے ہر عضو کو ایک خاص ترتیب سے بنایا گیا ہے، جیسے:

  • کان آواز سننے کے لیے بنائے گئے۔
  • آنکھیں لمبائی، چوڑائی، اور گہرائی کے احساس کے لیے مناسب مقام پر ہیں۔

میرے جسم کی ہر ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کائنات میں پہلے سے انتظام موجود ہے:

  • پانی کا خودکار نظام (واٹر سائیکل)۔
  • خوراک کی فراہمی کا نظام۔
  • موسمی حالات کا نظم و ضبط۔

انسان کی بے بسی اور شکر کا احساس

جب انسان اپنے آپ کو اس عظیم الشان نظام کا ایک چھوٹا سا حصہ دیکھتا ہے تو وہ یہ جانتا ہے کہ:

  • اس سب کچھ میں انسان کا اپنا کوئی کردار نہیں۔
  • یہ سب کسی اعلیٰ ہستی کے منصوبے کے تحت ہو رہا ہے۔

خوف اور شکر دونوں ہی انسان کے شعور میں موجود ہیں۔ خوف اُس عطیے کے چھن جانے کا ہے، اور شکر اُس عظیم ہستی کی عنایت کا جو ان تمام چیزوں کو سنبھالے ہوئے ہے۔

قرآن اور انسان کی روحانی پیاس

جب انسان اپنی حقیقت کی تلاش میں ان سوالات کے جوابات کے لیے سرگرداں ہوتا ہے، تو آخرکار قرآن اسے تسلی دیتا ہے۔ قرآن ان تمام "کیوں” کے سوالات کا جواب فراہم کرتا ہے:

  • قرآن کے مقدمے کی مطابقت:
    ہر وہ سوال جو انسان کے دل میں پیدا ہوتا ہے، قرآن کے بیان کردہ حقائق میں فٹ بیٹھتا ہے۔
  • ملحدین کی الجھن:
    وہ لوگ جو جواب کو قبول کرنے سے گریزاں ہیں، دراصل کسی نہ کسی وجہ سے اس اطاعت سے بچنا چاہتے ہیں جو جواب پر مطمئن ہونے کے بعد لازم ہو جاتی ہے۔

جستجو اور منزل کا فرق

ہر انسان کے اندر جستجو اور تجسس موجود ہے، لیکن:

  • کچھ لوگ جستجو کے ساتھ منزل کی جانب بڑھتے ہیں۔
  • جبکہ کچھ لوگ جستجو کو آوارہ گردی میں بدل دیتے ہیں اور محض سوالات کی پوٹلی اٹھا کر چلتے رہتے ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے