وعن أبى هريرة رضى الله عنه قال: كان رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم يعلمنا يقول: ( (لا تبادروا الإمام إذا كبر فكبروا الحديث )) [أخرجه مسلم]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تعلیم دیتے تھے اور فرمایا کرتے تھے امام سے سبقت نہ کیا کرو جب وہ اللہ اکبر کہے تو پھر تم اللہ اکبر کہا کرو ۔
تحقيق و تخریج: مسلم: 415
وفي رواية مصعب بن محمد عند أبي داود: ( (إنما جعل الإمام ليؤتم به فإذا كبر فكبروا ولا تكبروا حتى يكبر، وإذا ركع فاركعوا ولا تركعوا حتى يركع)) وفيه: وإذا سجد فاسجدوا ولا تسجد حتى سجد )) [ومصعب بن محمد قدوثق]
ابو داؤد میں مصعب بن محمد سے یہ روایت ہے امام اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم اللہ اکبر کہو اور تم اس وقت تک الله اکبر نہ کہو یہاں تک کہ وہ اللہ اکبر نہ کہہ دے جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کیا کرو تم اس وقت تک رکوع میں نہ جاؤ جب تک وہ رکوع میں نہ جائے جب وہ سجدہ کرے تو تم سجدہ کیا کرو تم اس وقت تک سجدہ نہ کرو جب تک وہ سجدہ نہ کرے ۔“ مصعب بن محمد ثقہ راوی ہے ۔
تحقيق وتخریج: یہ حدیث صحیح ہے .
مسند امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ: 2/ 341 ، ابو داؤد: 603
فوائد:
➊ امام کی اقتداء امر واجب ہے ۔
➋ امام کو مقرر کرنے کا معنی یہ ہے کہ اس کی ہر نقل و حرکت کی پیروی کی جائے امام کی تکبیر کے بعد تکبیر کہی جائے اس کے رکوع میں چلے جانے کے بعد رکوع میں جایا جائے ایسے ہی اس کے سجدہ کر لینے کے بعد سجدہ کیا جائے ۔
➌ امام کا اسلام میں ایک مقام ہے اس کے احترام کو بحال رکھتے ہوئے اس کی ہر موافق اسلام بات مانی جائے ۔