امام سے پہلے مقتدی کے سلام پھیرنے کا حکم

سوال:

اگر مقتدی بھول کر امام سے پہلے سلام پھیر دے تو اس صورت میں اسے کیا کرنا چاہیے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اس مسئلے کی وضاحت درج ذیل نکات میں کی جا سکتی ہے:

جان بوجھ کر سلام پھیرنے کا حکم:

◈ اگر مقتدی نے جان بوجھ کر امام سے پہلے سلام پھیرا ہے، تو اس کی نماز باطل ہو جائے گی۔
◈ ایسی صورت میں مقتدی کو از سر نو پوری نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی۔

بھول کر سلام پھیرنے کا حکم:

◈ اگر مقتدی نے سہواً (بھول کر) امام سے پہلے سلام پھیرا ہے، تو وہ فوری طور پر نماز کی نیت سے دوبارہ امام کے ساتھ شامل ہو جائے۔
◈ امام کے سلام پھیرنے کے بعد مقتدی سلام پھیرے گا۔

نماز کی درستگی:

◈ اگر یہ سہواً ہوا ہے اور مقتدی امام کے ساتھ دوبارہ شامل ہو گیا ہے، تو اس کی نماز درست ہو جائے گی، اور اس پر کوئی جرمانہ یا کفارہ لازم نہیں ہے۔
◈ اس مسئلے پر شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا بھی یہی فتویٰ ہے۔

نتیجہ:

◈ جان بوجھ کر سلام پھیرنے کی صورت میں نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی۔
◈ بھول کر سلام پھیرنے کی صورت میں مقتدی امام کے ساتھ دوبارہ شامل ہو کر نماز مکمل کر سکتا ہے، اور نماز درست ہو جائے گی۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1