مفسر کا تعارف
نام: ابو القاسم محمود بن عمر بن محمد الخوارزمی، الحنفی، المعتزلی
لقب: "جار اللہ”
تفسیر کا نام
کتاب کا نام ہے: الکشّاف عن حقائق التّنزل وعیون الأقاویل فی وجوہ التّاویل
عقیدہ
ابو القاسم معتزلی فقہ کے امام ہیں اور اپنے عقائد کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ وہ دلائل اور حجت کے ساتھ اپنی معتزلی فکر کا دفاع کرتے ہیں، جس میں وہ اپنی پوری علمی صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہیں۔
حافظ ذہبی رحمہ اللہ کا تبصرہ
حافظ ذہبی ان کے بارے میں لکھتے ہیں:
"صَالِحٌ ‘لٰکِنَّہ، دَاعِیَۃٌ اِلَی الْاِعْتَزَالِ أجَارَنَا اللّٰہُ ‘ فَکُنْ حَذِرًا مِنْ کَشَّافِہٖ۔”
ترجمہ: "وہ صالح آدمی ہیں، لیکن معتزلی مذہب کے پرجوش داعی ہیں، اللہ ہمیں محفوظ رکھے، لہٰذا ان کی کتاب ’الکشّاف‘ سے بچ کر رہیں۔” (المیزان، جلد ٤، صفحہ ٧٨)
مقاصد اور طریقہ کار
ابو القاسم کی یہ کوشش رہتی ہے کہ قرآنی آیات سے اپنے مذہب کی تائید حاصل کریں۔ وہ اپنے مذہب کے خلاف آنے والی آیات کی مخصوص تاویلات کرتے ہیں اور کفار کے بارے میں نازل ہونے والی آیات کو اہل السنۃ والجماعہ پر منطبق کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ اہل السنۃ والجماعہ کو "حَشَوِیَّۃ”، "مُجَبِّرَۃ” اور "مُشَبِّھَۃ” کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔
تفسیر کی عمومی خصوصیات
الکشّاف قرآن کی جمالیاتی اور بلاغتی خوبیوں کے بیان میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔ اس تفسیر میں ابو القاسم کی عربی لغت اور عربی اشعار پر گہری گرفت واضح ہوتی ہے۔ تاہم، وہ قرآن کی آیات کو معتزلی فکر کے حق میں استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس بنا پر، خاص طور پر نو آموز قارئین کو اس تفسیر سے محتاط رہنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
فقہی مسائل میں اعتدال
ابو القاسم اپنی تفسیر میں فقہی مسائل کی زیادہ تفصیل بیان نہیں کرتے اور اپنے حنفی مذہب میں بھی معتدل رویہ اپناتے ہیں، تعصب کا اظہار نہیں کرتے۔
لغت، نحو اور شعر کی مہارت
انہوں نے قرآن میں معانی اور بیان کی بلاغت کو اہتمام کے ساتھ بیان کیا ہے۔ تاہم، جب کوئی ایسا لفظ آ جائے جو ان کے مذہب کے خلاف ہو تو وہ اس کے ظاہری معنی کو چھوڑ کر لغت میں موجود دوسرے معنی پیش کرتے ہیں یا اسے مجاز، استعارہ، یا تمثیل کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
اسرائیلی روایات کا انداز
ابو القاسم نے اسرائیلی روایات کو بہت کم بیان کیا ہے اور انہیں "رُوِیَ” کے لفظ سے ذکر کرتے ہیں یا آخر میں "واللّٰہ أعلم” کہہ دیتے ہیں۔ تاہم، ہر سورت کی تفسیر کے اختتام پر انہوں نے اس کے فضائل میں "موضوع” یعنی من گھڑت احادیث بھی بیان کی ہیں۔
خلاصہ
ابو القاسم محمود بن عمر الخوارزمی کی تفسیر الکشّاف عن حقائق التّنزل وعیون الأقاویل فی وجوہ التّاویل معتزلی فکر کی بنیاد پر لکھی گئی ایک منفرد قرآنی تشریح ہے۔ یہ تفسیر عربی لغت، اشعار اور بلاغت میں گہری مہارت کو نمایاں کرتی ہے، لیکن ابو القاسم اپنے معتزلی عقائد کی تائید میں مخصوص تاویلات اور دلیل سازی کرتے ہیں۔ وہ اکثر کفار کے بارے میں نازل ہونے والی آیات کو اہل السنۃ والجماعہ پر منطبق کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنے مخالفین کو مخصوص القابات سے موسوم کرتے ہیں۔ حافظ ذہبی نے ابو القاسم کے معتزلی رجحان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کی تفسیر سے محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
خصوصیات
الکشّاف قرآن کی جمالیات اور فصاحت کو تفصیل سے بیان کرتی ہے، تاہم عقائد کے معاملے میں، ابو القاسم کئی آیات کے ظاہر سے ہٹ کر معتزلی معانی پیش کرتے ہیں۔ اسرائیلی روایات کا ذکر نہایت احتیاط سے اور مختصر انداز میں کرتے ہیں، مگر ہر سورت کے آخر میں فضائل کے ضمن میں بعض موضوع احادیث بھی بیان کی گئی ہیں۔