اللہ کو ماننا: ایک مکمل نظامِ زندگی
اللہ کو ماننا دراصل ایک مکمل نظامِ زندگی کو قبول کرنا ہے۔ اگر کوئی اللہ کو نہیں مانتا، تو یہ اس کی مرضی ہے، لیکن ایسے شخص کو یہ سوالات ضرور سوچنے چاہئیں:
کائنات اور زندگی کے بنیادی سوالات
- کائنات کیوں اور کیسے بنی؟
- زندگی کا ظہور کیوں ہوا؟
- زندگی لاکھوں کروڑوں مراحل سے گزر کر انسان کے روپ میں کیوں ظاہر ہوئی؟
- ارتقاء کے دوران پرانی اور ابتدائی زندگی کے آثار کیوں ختم نہیں ہوئے؟
- آبی حیات آج بھی کیوں زندہ ہے؟
- حشرات الارض ختم کیوں نہیں ہوئے؟
- شعور کیا ہے اور یہ کیوں موجود ہے؟
- اچھائی اور برائی کیوں پائی جاتی ہیں؟
- زندگی بیرونی ماحول پر کیوں انحصار کرتی ہے؟
- درخت آکسیجن لینے کے بجائے کاربن ڈائی آکسائیڈ کیوں لیتے ہیں؟
- دن اور رات ایک نظام کے تحت کیوں آتے ہیں؟
- تمام انسان تمام رنگ ایک جیسے کیوں دیکھتے ہیں؟
- پھل اور سبزی ہمیشہ اپنے بیج کے ساتھ کیوں پیدا ہوتے ہیں؟
- انسانوں کا خون ہمیشہ سرخ کیوں ہوتا ہے؟
- ہر انسان کے خون کے گروپ کیوں ہوتے ہیں؟
- ہر انسان کا دل ایک ہی طرح کیوں دھڑکتا ہے؟
- دماغ ایک جیسا ہونے کے باوجود سوچ مختلف کیوں ہوتی ہے؟
- جذبات کیوں ہوتے ہیں؟
- ماں میں ممتا کا جذبہ کیوں پایا جاتا ہے؟
- تمام جاندار کے جوڑے کیوں ہوتے ہیں اور ان میں کشش کیوں ہوتی ہے؟
سائنس کے دائرہ کار کی حد
جو لوگ اللہ کے وجود کو نہیں مانتے، انہیں ان سوالات کا جواب دینے کے لیے سائنس کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ لیکن یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ:
- سائنس صرف "کیا” (What) اور "کیسے” (How) کے جوابات دیتی ہے۔
- لیکن "کیوں” (Why) کا حتمی جواب سائنس کے پاس نہیں ہوتا، کیونکہ ہر "کیوں” کے جواب میں مزید "کیوں” چھپے ہوتے ہیں۔
"کیوں” کا جواب کہاں ہے؟
انسانی عقل اور سائنس کے ذریعے "کیوں” کے سوال کا مکمل جواب حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔ اسلام ایمان بالغیب کی تعلیم اسی لیے دیتا ہے کہ انسان کو مطمئن کیا جا سکے۔ اس سپر سائنس کے پیچھے جو نظام کارفرما ہے، اس کا خالق اللہ ہے، اور ہر "کیوں” کا حتمی جواب اسی کے پاس ہے۔
اللہ کو ماننا: مکمل پیکج کو اپنانا
- اللہ کو ماننے کا مطلب ہے کہ اس کے نظام کو مکمل طور پر قبول کیا جائے۔
- ادھورے نظریات جیسے سیکولر ازم، لبرل ازم، اور سوشلزم کی بنیادیں کمزور ہیں اور یہ مکمل نظام نہیں ہیں۔
- اگر سائنس، لبرلز یا سیکولرز کے پاس تخلیق سے متعلق ٹھوس نظریات ہیں تو وہ پیش کریں، ورنہ دوسروں کو گمراہ نہ کریں۔
- روشن خیالی کے نام پر اسلام کی مسخ شدہ تصویر پیش نہ کریں۔
- دین کو مسخ نہ کریں اور اپنی خواہشات کو دین کا نام نہ دیں۔
- قرآن کے احکامات کو متنازع نہ بنائیں۔
- یہ سمجھیں کہ اللہ کیا چاہتا ہے اور اس کی مرضی کو جاننے کے ذرائع کو تلاش کریں۔
بے دینی سے بچنے کی تلقین
- اللہ کو نظرانداز کرنا ہی بے دینی کی بنیاد ہے۔
- اپنی کمزوریوں کا انتقام دین اسلام سے نہ لیں۔
- اپنی خواہشات کو قابو کریں اور اللہ کے دین میں پورے کے پورے داخل ہوں۔