اللہ کے قرب کے عظیم اعمال قرآن حدیث کی روشنی میں
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ اعمال

اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ اعمال وہ ہیں جو اللہ کی وحدانیت، خالص نیت، تقویٰ اور اخلاص پر مبنی ہوں۔ قرآن و حدیث، صحابہ کرام اور اولیاء اللہ کے اقوال سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اللہ کا قرب عبادات، خلوصِ نیت، اور اعلیٰ اخلاقی اعمال کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس مضمون میں ان اہم ترین اعمال کو قرآن، حدیث، صحابہ کرام اور اولیاء اللہ کے اقوال کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔

1. قرآن میں اللہ کے قرب کے عظیم اعمال

توحید اور اخلاص:

توحید یعنی اللہ کی وحدانیت پر یقین سب سے عظیم عمل ہے۔

وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ
(سورہ البینہ: 5)

ترجمہ: "اور انہیں اس کے سوا کچھ حکم نہیں دیا گیا تھا کہ وہ خالص ہو کر دین کو اللہ کے لیے عبادت کریں۔”

تقویٰ:

تقویٰ کا مطلب اللہ سے ڈرنا اور گناہوں سے بچنا ہے۔ یہ اللہ کا قرب حاصل کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔

إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ
(سورہ الحجرات: 13)

ترجمہ: "بیشک اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ تقویٰ اختیار کرنے والا ہے۔”

2. احادیث میں اللہ کے قرب کے عظیم اعمال

نیت کا اخلاص:

اللہ کے قرب کے لیے نیت کی خلوصیت ضروری ہے۔

إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى
(صحیح بخاری، حدیث نمبر: 1؛ صحیح مسلم، حدیث نمبر: 1907)

ترجمہ: "اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے، اور ہر شخص کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی۔”

فرائض اور نوافل:

اللہ کا قرب فرائض کی ادائیگی کے ساتھ نوافل کی کثرت سے حاصل ہوتا ہے۔

"میرا بندہ فرائض کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے اور پھر نوافل کے ذریعے مجھ سے مزید قربت حاصل کرتا ہے، یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں۔”
(صحیح بخاری، حدیث نمبر: 6502)

سب سے عظیم ذکر: "لا إله إلا الله”:

اللہ کے ذکر میں سب سے افضل ذکر توحید کا اقرار ہے۔

أفضل الذكر: لا إله إلا الله
(سنن ترمذی، حدیث نمبر: 3383)

ترجمہ: "سب سے افضل ذکر ‘لا إله إلا الله’ (اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں) ہے۔”

3. صحابہ کرام کے اقوال

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ:

"اعمال کا دارومدار نیت پر ہے، اور ہر عمل کا اجر نیت کے مطابق ہے۔”
(صحیح بخاری، حدیث نمبر: 1)

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ:

"اللہ سے ڈرنے والے اور متقی لوگ دنیا میں سب سے کامیاب ہیں کیونکہ ان کے دلوں میں اللہ کا خوف اور اخلاص ہوتا ہے۔”
(بحوالہ: نہج البلاغہ)

6. خلاصہ

اللہ کے قرب کا سب سے عظیم ذریعہ توحید، خلوصِ نیت، فرائض کی پابندی، نوافل کی کثرت، اور تقویٰ ہے۔ قرآن و حدیث، صحابہ کرام اور اولیاء کرام کے اقوال سے ثابت ہوتا ہے کہ خالص نیت کے ساتھ کیے گئے اعمال ہی اللہ کے ہاں مقبول ہیں۔ اللہ کی رضا کو اپنا مقصد بنانا اور دنیا کی محبت سے دل کو پاک رکھنا، قربِ الٰہی کے لیے بنیادی شرط ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے