آج کل بعض ملحدین انبیاء کرام کے معجزات کو سائنسی اصولوں کی بنیاد پر چیلنج کرتے ہیں
اس مضمون میں ایسے اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ہے اور ان کے منطقی و سادہ جوابات فراہم کیے گئے ہیں۔
اعتراض 1: حضرت آدم علیہ السلام کس سائنسی اصول کے تحت مٹی کے پتلے سے زندہ ہوئے؟
اعتراض:
ملحدین سوال کرتے ہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام کو مٹی کے پتلے پر پھونک مار کر کس سائنسی اصول یا قانون کے تحت زندہ کیا گیا؟
جواب:
سادہ جواب: حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کسی سائنسی اصول کے تحت نہیں ہوئی۔ اللہ تعالیٰ کو کسی سائنسی اصول یا قوانین کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ وہ "کن فیکون” کے ذریعے ہر چیز کو پیدا کرنے پر قادر ہے۔
- اعتراض کرنے والے اگر خود سائنس اور نظریۂ ارتقاء کے حامی ہیں تو انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ سائنس آج تک پہلی زندگی کی تخلیق کی وضاحت نہیں کر سکی۔
- سوال یہ ہے کہ وہ پہلا یک خلوی جرثومہ (cell) جو بے جان کیمیکلز سے زندہ ہوا، اسے کس سائنسدان نے "زندگی” دی؟ نظریۂ ارتقاء کے حامی خود مانتے ہیں کہ ارتقاء اس جرثومے کے بعد کے مراحل سے شروع ہوتا ہے۔
نتیجہ:
اسی اصول پر، جس پر بے جان کیمیکلز کے ملاپ سے پہلا زندہ جرثومہ وجود میں آیا، حضرت آدم علیہ السلام کو بھی زندگی ملی۔ اعتراض کی بنیاد خود سائنس کے اصولوں سے ہی کمزور ہے۔
اعتراض 2: بی بی حوا علیہ السلام کس سائنسی اصول کے تحت حضرت آدم کی پسلی سے پیدا ہوئیں؟
اعتراض:
بی بی حوا علیہ السلام کی تخلیق حضرت آدم علیہ السلام کی پسلی سے ہونے کو غیر سائنسی قرار دیا جاتا ہے۔
جواب:
پچھلے جواب کی روشنی میں: حضرت حوا علیہ السلام کی تخلیق بھی اللہ کے حکم "کن فیکون” سے ہوئی۔ جس سائنسی اصول پر حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا، اسی اصول پر حضرت حوا علیہ السلام کو بھی پیدا کیا گیا۔
- اللہ تعالیٰ نے ہر جاندار کو جوڑوں میں پیدا کیا، جیسا کہ قرآن کریم میں واضح کیا گیا ہے۔
اعتراض 3: حضرت مریم علیہا السلام میں Y کروموزومز کے بغیر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کیسے ممکن ہوئی؟
اعتراض:
ملحدین سوال کرتے ہیں کہ عورتوں میں XX کروموزومز ہوتے ہیں اور مردوں میں XY۔ حضرت مریم علیہا السلام کے پاس Y کروموزوم نہیں تھا، پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کیسے ممکن ہوئی جو کہ XY کروموزومز کے ذریعے ہوتی ہے؟
جواب
➊ ارتقائی نظریے کی بنیاد پر وضاحت:
- ارتقاء کے مطابق، ابتدائی زندگی یک خلوی جرثومے سے شروع ہوئی جو اپنی افزائش نسل کے لیے صرف تقسیم کا طریقہ استعمال کرتا تھا، اسے جنسی تولید یا اختلاط کا علم نہیں تھا۔
- یک خلوی جرثومہ ترقی کرکے پودا بنا، پھر آبی جانداروں میں تبدیل ہوا، اور یہیں سے نر و مادہ کے ذریعے جنسی تولید کا عمل شروع ہوا۔
- پہلے جاندار جس نے جنسی تولید کا طریقہ اپنایا، اس کی تخلیق میں Y کروموزومز شامل نہیں تھے، کیونکہ اس کے "والدین” تو پودے تھے جو جنسی تولید کرتے تھے۔
➋ منطقی نتیجہ:
اگر نظریۂ ارتقاء کے مطابق، بغیر Y کروموزومز کے نر جاندار کا وجود ممکن ہے، تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کو معجزہ ماننا کوئی غیر سائنسی بات نہیں۔ بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی واضح دلیل ہے۔
خلاصہ
- اللہ تعالیٰ کو کسی بھی چیز کی تخلیق کے لیے سائنسی اصولوں کی ضرورت نہیں۔
- سائنس آج تک زندگی کے آغاز اور تخلیق کی مکمل وضاحت نہیں کر سکی، تو معجزات پر اعتراض بے بنیاد ہے۔
- نظریۂ ارتقاء کے مطابق بھی بغیر Y کروموزومز کے نر جاندار ممکن ہے، تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت پر اعتراض کیوں؟