اللہ کا قرب حاصل کرنے کے سات بہترین طریقے
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے طریقے

اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے لیے کئی طریقے قرآن و حدیث میں بیان کیے گئے ہیں۔ جو بھی شخص اللہ کا قرب چاہتا ہے، اسے درج ذیل بنیادی امور کو اپنانا چاہیے:

➊ تقویٰ (پرہیزگاری اختیار کرنا)

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ
"بے شک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔”
(سورۃ الحجرات: 13)

تقویٰ کا مفہوم یہ ہے کہ انسان ہر قسم کی نافرمانی سے بچے اور اللہ کے تمام احکامات کی مکمل پیروی کرے۔ جو شخص متقی بن جاتا ہے، وہ اللہ کے مزید قریب ہو جاتا ہے۔

➋ نماز اور ذکرِ الٰہی

نماز اور ذکرِ الٰہی اللہ کے قرب کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لِي وَلَا تَكْفُرُونِ
"پس تم مجھے یاد کرو، میں تمہیں یاد کروں گا، اور میرا شکر ادا کرو اور ناشکری نہ کرو۔”
(سورۃ البقرہ: 152)

حدیث میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
"بندہ نوافل کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ اس سے محبت فرمانے لگتا ہے۔”
(صحیح بخاری: 6502)

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ فرض عبادات کے ساتھ ساتھ نوافل کا اہتمام بھی ضروری ہے۔

➌ دعا اور عاجزی اختیار کرنا

دعا اللہ سے تعلق مضبوط کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ
"اور جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو (کہہ دیجیے) میں قریب ہوں، دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھ سے دعا کرتا ہے۔”
(سورۃ البقرہ: 186)

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
"اللہ سے دعا مانگو، اس حال میں کہ تمہیں یقین ہو کہ وہ قبول کرے گا۔”
(ترمذی: 3479)

یہ ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ دعا کے ذریعے اپنے بندے کو مزید قریب کر لیتا ہے۔

➍ قرآن کی تلاوت اور اس پر عمل کرنا

قرآن مجید اللہ سے قربت کا سب سے مضبوط ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
هَٰذَا بَيَانٌ لِّلنَّاسِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةٌ لِّلْمُتَّقِينَ
"یہ (قرآن) لوگوں کے لیے واضح بیان، ہدایت اور متقیوں کے لیے نصیحت ہے۔”
(سورۃ آل عمران: 138)

جو شخص قرآن کی تلاوت کرتا ہے اور اس پر عمل کرتا ہے، وہ اللہ کے قریب ہو جاتا ہے۔

➎ نیک اعمال اور خیرات کرنا

حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے ان میں سب سے زیادہ محبوب وہ چیزیں ہیں جو میں نے اس پر فرض کی ہیں، اور وہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔”
(صحیح بخاری: 6502)

نیک اعمال اور صدقہ و خیرات بھی اللہ کے قرب کا ذریعہ بنتے ہیں، کیونکہ یہ اللہ کی رضا کے لیے کیے جاتے ہیں۔

➏ صبر اور شکر کا اختیار کرنا

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ
"بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔”
(سورۃ البقرہ: 153)

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
"مومن کا ہر حال بہتر ہوتا ہے، اگر اسے خوشی ملے تو شکر کرتا ہے، یہ اس کے لیے بہتر ہوتا ہے، اور اگر اسے تکلیف پہنچے تو صبر کرتا ہے، یہ بھی اس کے لیے بہتر ہوتا ہے۔”
(صحیح مسلم: 2999)

یہ بات واضح ہوتی ہے کہ صبر اور شکر دونوں ہی اللہ کے قرب کا ذریعہ ہیں۔

➐ اچھے اخلاق اور عاجزی اختیار کرنا

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
"سب سے زیادہ کامل ایمان والا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہیں۔”
(سنن ترمذی: 1162)

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَعِبَادُ الرَّحْمَٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا
"رحمٰن کے بندے وہ ہیں جو زمین پر نرمی اور عاجزی کے ساتھ چلتے ہیں، اور جب جاہل ان سے مخاطب ہوتے ہیں تو وہ سلام کہہ دیتے ہیں۔”
(سورۃ الفرقان: 63)

عاجزی اور اچھے اخلاق اپنانے والے لوگ اللہ کے قریب ہو جاتے ہیں اور اللہ کی محبت حاصل کر لیتے ہیں۔

نتیجہ

اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے لیے درج ذیل امور اپنانے ضروری ہیں:

تقویٰ (پرہیزگاری اختیار کرنا)
نماز اور ذکرِ الٰہی
دعا اور عاجزی
قرآن کی تلاوت اور اس پر عمل
نیک اعمال اور خیرات
صبر اور شکر
اچھے اخلاق اور عاجزی

جب کوئی بندہ ان صفات کو اختیار کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرتا ہے اور اسے اپنے قرب سے نوازتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1