تعارف
ابوبکر محمد بن زکریا الرازی (854ء-925ء) اسلامی تاریخ کے ایک عظیم سائنسدان، ماہرِ طبیعیات، اور فلسفی تھے، جنہیں بعض مستشرقین اور معترضین نے مذہب، قرآن، اور پیغمبروں کے خلاف خیالات رکھنے والا شخص قرار دیا ہے۔ ان کے حوالے سے مختلف متنازعہ اقوال اور کتب کی نسبت کی جاتی ہے۔ یہاں ہم ان الزامات کا جائزہ لیتے ہیں اور تاریخی حقائق کی روشنی میں ان کی حقیقت جانچتے ہیں۔
معترضین کے پیش کردہ الزامات
خدا اور پیغمبروں کی ضرورت پر اعتراض
الرازی کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ انہوں نے پیغمبروں کو انسانوں سے برتر ماننے اور ان کی رہنمائی کے لیے بھیجے جانے کو بے بنیاد قرار دیا۔
مذہب کو عالمگیر تباہی کا سبب قرار دینا
ایک مبینہ قول میں کہا گیا کہ مذاہب کی وجہ سے لڑائیاں اور خونریزی ہوتی ہیں، اور لوگ مذہب کی بنیاد پر سوال کرنے والوں کو قتل کر دیتے ہیں۔
قرآن پر اعتراضات
یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ الرازی نے قرآن کو معجزہ ماننے سے انکار کیا اور اسے تضادات پر مبنی کہا۔
معترضین کی پیش کردہ کتب
معترضین کے مطابق، الرازی نے مذہب کے خلاف درج ذیل کتب لکھیں:
- مخارق الانبیاء
- حیل المتنبیین
- آسمانی مذاہب کی تردید پر
تاریخی جائزہ
البیرونی کی تحقیق
الرازی کی تصانیف کی فہرست سب سے پہلے مشہور مسلمان سائنسدان البیرونی نے مرتب کی، جس میں "فی النبوت” اور "فی حیل المتنبیین” کا ذکر کیا گیا ہے۔ البیرونی کے مطابق، ان کتب کے متعلق دعویٰ کیا جاتا تھا کہ یہ مذہب کے خلاف تھیں، لیکن البیرونی خود اس کی تصدیق نہیں کرتے۔
Deuraseh, Nurdeng (2008). Journal of Aqidah and Islamic Thought, p. 51-100
مستشرقین کی آراء
پال کراس اور سارہ سٹرومسا کے مطابق، الرازی کے خیالات ابو حاتم کی کتاب میں موجود ہیں۔ ان کے بقول یہ خیالات یا تو ایک معدوم کتاب "العلم الالہی” سے لیے گئے یا ابو حاتم نے مباحثوں کے دوران نقل کیے۔
Sarah Stroumsa (1999). Freethinkers of Medieval Islam. Brill
ابو حاتم کا کردار
قاہرہ یونیورسٹی کے پروفیسر عبداللطیف العبد کے مطابق، ابو حاتم اور ان کے شاگرد حامد الدین کرمانی نے الرازی کے خیالات کو غلط انداز میں پیش کیا۔
(عبد اللطيف محمد العبد، تحقيقه لکتاب، أخلاق الطبيب، مکتبة دار التراث، القاهرة، 1977،ص 5)
علامہ شہرستانی کے مطابق بھی، ابو حاتم کی جانب سے الرازی پر لگائے گئے الزامات مشکوک ہیں۔
Seyyed Hossein Nasr, and Mehdi Amin Razavi, An Anthology of Philosophy in Persia, vol. 1, Oxford University Press, 1999, p. 353
پیٹر ایڈمسن کی تحقیق
پیٹر ایڈمسن کے مطابق، ابو حاتم نے الرازی کے خیالات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ ان کے بقول، الرازی کے مذہب مخالف ہونے کے کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔
Marenbon, John (2012). The Oxford Handbook of Medieval Philosophy, pp. 69-70
معترضین کے دلائل کا رد
مخارق الانبیاء اور حیل المتنبیین کی حقیقت
ان کتب کا ذکر نہ تو البیرونی کی فہرست میں موجود ہے اور نہ ہی کسی مسلم مصنف نے ان کا حوالہ دیا ہے۔ حتیٰ کہ ان کتب کے متن یا موجودگی کا کوئی آزاد ثبوت نہیں ہے۔
قرآنی حوالے اور مذہبی تصانیف
الرازی کی ایسی تصانیف موجود ہیں جو ان کے مذہبی رجحان کو ظاہر کرتی ہیں، جیسے:
- "إن للعبد خالقا” (انسان کا خالق موجود ہے)
- "اسرار التنزیل فی التوحید”
- "فی وجوب دعوۃ النبوات”
- "الطب الروحانی”
یہ تصانیف مذہب اور توحید کی حمایت میں لکھی گئیں۔
سير أعلام النبلاء للذهبي – [ص: 354-355] الناشر مؤسسة الرسالة، 2001
مذہبی اور فلسفیانہ مباحث
الرازی کے فلسفیانہ خیالات پر کئی علماء نے تنقید کی، لیکن ان پر کفر کا فتویٰ کسی نے نہیں لگایا۔ بغداد کے سنی علماء، جو اس وقت فقہ اور حدیث کے مراکز تھے، نے کبھی الرازی پر مذہب دشمنی کا الزام نہیں لگایا۔
خلاصہ
الرازی پر مذہب، قرآن، اور پیغمبروں کے خلاف خیالات رکھنے کے الزامات تاریخی حقائق کی روشنی میں بے بنیاد ثابت ہوتے ہیں۔ ان کے نام سے منسوب کتابوں کے وجود کے کوئی شواہد نہیں ملتے، اور ان کے مذہب مخالف ہونے کا دعویٰ زیادہ تر متعصب افراد، خاص طور پر ابو حاتم اسماعیلی، کی جانب سے کیا گیا۔ دوسری طرف، ان کی تصانیف مذہب اور توحید کی حمایت کا واضح ثبوت فراہم کرتی ہیں۔