الحاد کے غیر معقول دعوے اور ڈی این اے کی حقیقت

الحاد کی غیر معقول چھوٹ

یہ حیرت کی بات ہے کہ کوئی شخص اس حد تک غیر معقول ہو سکتا ہے کہ وہ یہ مان لے کہ یہ خوبصورت زمین محض ایٹمز کے اتفاقی ملاپ کے ذریعے وجود میں آئی۔ جون رے (John Ray)، جنہیں علمِ حیاتیات کا بانی سمجھا جاتا ہے، نے اس نظریے کو ناقابلِ قبول قرار دیا۔

ہالی ووڈ اداکارہ کی مثال

ونونہ رائیڈر (Winona Ryder) کی مشہور چوری کا واقعہ ایک مثال کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔ اس نے اپنی چوری کو ایک فلمی کردار کے لیے تیاری قرار دیا، لیکن اس دعوے کی کوئی واضح دلیل نہیں دی۔ یہ بات واضح کرتی ہے کہ بعض اوقات غیر معقول دلائل محض ذاتی دفاع کے لیے پیش کیے جاتے ہیں۔

الحاد اور بنیادی دلائل کا انکار

ملحدین اکثر اپنے نظریات کی حمایت میں ایسے استثناء مانگتے ہیں جن کی کوئی عقلی بنیاد نہیں ہوتی۔ الحاد اس اصول سے چھوٹ چاہتا ہے کہ تمام زبانیں، کوڈز، اور علامات کسی ذہانت یا باشعور دماغ کی تخلیق ہوتی ہیں، مگر وہ اس استثناء کی کوئی معقول وضاحت پیش نہیں کر سکتے۔

زندگی کی ابتدا اور ڈی این اے کی زبان

زندگی کی ابتدا

زندگی کی بے جان مادے سے تخلیق کی وضاحت ایک اہم سوال ہے۔ ماہر طبیعات پاؤل ڈیوس (Paul Davis) نے اس بات کو معمّہ قرار دیا کہ جینیاتی کوڈ، جو آر این اے اور ڈی این اے کے درمیان معلومات منتقل کرتا ہے، کسی دماغ کے بغیر کیسے ممکن ہو سکتا ہے۔

ڈی این اے: ایک منظم زبان

پیری مارشل (Perry Marshall) اپنی کتاب Evolution 2.0 میں وضاحت کرتے ہیں کہ ڈی این اے ایک حقیقی زبان ہے، جس میں قواعد، الفاظ اور معانی موجود ہیں۔ رٹگرز یونیورسٹی کے پروفیسر سنگچل جی (Sungchul Ji) نے انسانی زبان کی تیرہ خصوصیات کا ذکر کیا اور بتایا کہ ان میں سے دس خصوصیات ڈی این اے میں موجود ہیں۔

  • خلیے ایک دوسرے سے "بات چیت” کرتے ہیں۔
  • خلیوں میں ڈی این اے کی ترتیب کسی ذہین نظام کے بغیر ممکن نہیں۔
  • ڈاکٹر جی نے خلیوں کی زبان کو "سیلیز” (Cellese) کا نام دیا، جو انسانی زبان جیسی ہی تہہ در تہہ علامات پر مشتمل ہے۔

انسانی زبان اور ڈی این اے کی زبان

ڈی این اے کی زبان اور انسانی زبان دونوں علامات اور اشاروں پر مبنی ہیں۔ پروفیسر ورنر گٹ (Werner Gitt) نے اپنی کتاب Without Excuse میں واضح کیا کہ کسی بھی زبان یا کوڈ کی تخلیق کے لیے ایک ذہین دماغ ضروری ہے۔

  • حروف اور علامات صرف اس وقت بامعنی ہوتے ہیں جب ایک ذہین دماغ انہیں ترتیب دے۔
  • ڈی این اے کی ترتیب بھی بغیر کسی باشعور دماغ کے ممکن نہیں۔

الحاد کے لیے عقلی مسائل

الحاد اور ڈی این اے

الحاد اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے قاصر ہے کہ ڈی این اے جیسی پیچیدہ زبان کسی باشعور ذہن کے بغیر تخلیق نہیں ہو سکتی۔ یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسے یہ مان لینا کہ اخبار پر چھپے الفاظ کی ترتیب اخبار کے کاغذ یا سیاہی کی وجہ سے خود بخود بن گئی ہو۔

معروف سائنسدانوں کے اعترافات

  • بل گیٹس: ’’انسانی ڈی این اے کمپیوٹر پروگرام کی طرح ہے لیکن اس سے کئی گنا بہتر۔‘‘
  • رچرڈ ڈاکنز: ’’ڈی این اے کمپیوٹر کوڈ جیسی ایک زبان ہے۔‘‘

ملحدین کے مضحکہ خیز نظریات

ملحدین زندگی کی ابتدا کی وضاحت کے لیے مختلف غیر سائنسی نظریات پیش کرتے ہیں، جیسے:

  • Directed Panspermia: زندگی کو زمین پر خلائی مخلوق نے پہنچایا۔
  • Crystals: زندگی کرسٹل کی سطح پر وجود میں آئی۔

یہ نظریات کسی مضبوط دلیل یا سائنسی بنیاد کے بغیر ہیں اور خود مزید سوالات کو جنم دیتے ہیں۔

الحاد کے بنیادی اصولوں کا انکار

قدرتی قوانین کی محدودیت

فطری قوانین کسی چیز کو تخلیق کرنے کا سبب نہیں بنتے بلکہ صرف یہ بیان کرتے ہیں کہ کیا ممکن ہے۔ ولیم ڈیمبسکی (William Dembski) نے اپنی کتاب No Free Lunch میں واضح کیا کہ حرارتی مرکبات کے قوانین کسی پیچیدہ نظام کی تخلیق کی وضاحت نہیں کر سکتے۔

ماہرین کی رائے

  • ڈین کینیون (Dean Kenyon)، جو پہلے زندگی کی ابتدا کو کیمیائی ارتقا سے جوڑتے تھے، آخرکار خدا کی موجودگی کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئے۔
  • اینٹنی فلو (Antony Flew)، جو ایک وقت میں ملحدین کے بڑے نظریاتی رہنما تھے، بعد میں خدا کے وجود کو ماننے لگے۔

خلاصہ

الحاد زندگی کی ابتدا اور ڈی این اے جیسی پیچیدہ زبان کی وضاحت میں ناکام ہے۔ سائنسی شواہد واضح طور پر کسی ذہین دماغ کی موجودگی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ملحدین اپنے نظریات کے حق میں استثناء مانگتے ہیں لیکن ان کے پاس ان دعووں کی کوئی منطقی یا سائنسی وضاحت موجود نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1