التحیات کے پس منظر سے متعلق وائرل واقعے کی حقیقت

سوال:

التحیات کے پس منظر میں جو واقعہ انٹرنیٹ پر وائرل ہے، اس کی کیا حقیقت ہے؟ کیا یہ واقعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے؟

جواب از فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ ، فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

1. اس واقعے کی کوئی مضبوط بنیاد نہیں:

انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والے اس واقعے کی کوئی مضبوط اور معتبر بنیاد موجود نہیں ہے۔ اس حوالے سے:

  • "الإسلام سوال و جواب” اور سعودیہ کی فتوی کمیٹی نے اس واقعے کو بے اصل قرار دیا ہے۔
  • ان کی تحقیق کے مطابق اس واقعے کی کوئی بنیاد یا صحیح سند احادیث کی کتب میں موجود نہیں ہے۔

2. احادیث کی کتب میں کوئی تذکرہ نہیں:

  • معتبر کتبِ احادیث جیسے صحیح بخاری، صحیح مسلم، اور دیگر معروف کتابوں میں اس واقعے کا کوئی ذکر نہیں ملتا۔
  • اس لیے اس واقعے کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنا علمی لحاظ سے درست نہیں ہے۔

3. بعض تفاسیر اور فقہ کی کتابوں میں ذکر:

  • بعض تفاسیر اور شارحین کی کتابوں میں اس طرح کی باتیں ملتی ہیں کہ التحیات معراج کے موقع پر تحفے کے طور پر دی گئی تھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلمات ادا کیے تھے۔
  • اسی طرح فقہ اور تصوف کی بعض کتابوں میں بھی یہ واقعہ بیان کیا گیا ہے، لیکن ان میں سے کسی نے بھی اسے صحیح سند کے ساتھ نقل نہیں کیا۔

4. صحیح مؤقف:

  • چونکہ یہ واقعہ کسی صحیح سند کے ساتھ ثابت نہیں، اس لیے اس کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب کرنا مناسب نہیں۔
  • التحیات کے یہ کلمات نماز کا حصہ ہیں، لیکن ان کے پس منظر میں مذکورہ معراج والا واقعہ ثابت نہیں ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1