اس حاملہ کے روزے کا حکم جس کو ر مضان کے ایام میں خون جاری ہو
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

کیا حاملہ کو ایام ر مضان میں جاری ہونے والا خون اس کے روزے سے پر اثر انداز ہوتا ہے ؟

جواب :

جب عورت کو روزے کی حالت میں حیض کا خون جاری ہو تو اس کا روزہ فاسد ہو جائے گا ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: أليس انا حاضت لم تصل ولم تصم
[ صحيح البخاري ، رقم الحديث 298 ]
”کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو وہ نہ نماز ادا کرتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے ۔“
لہٰذا ہم خون حیض کو روزہ توڑنے والی اشیاء میں شمار کریں گے ، اور نفاس کا حکم بھی حیض کا حکم ہے ، حیض اور نفاس کے خون کا جاری ہونا روزے کو فاسد کر دیتا ہے ۔
رہا حاملہ کو رمضان کے ایام میں خون جاری ہونا ، اگر تو وہ حیض کا خون ہے تو وہ غیر حاملہ کے حیض کی طرح ہے ، یعنی اس کے روزے کو متاثر کرے گا ۔ اور اگر وہ حیض کا خون نہیں ہے تو اس کے روزے پر اثر انداز نہیں ہوگا ۔
ایسا حیض جو حاملہ کو آتا ہے وہ اس وقت حیض کے حکم میں ہوگا جب وہ ہمیشہ مقررہ اوقات میں آتا رہے اور حمل کے بعد بھی منقطع نہ ہو تو راجح قول کے مطابق یہ حیض کا خون سمجھا جائے گا اور اس کے لیے حیض کے احکام ثابت ہوں گے ۔
لیکن اگر حمل کے بعد اس کو خون آنا بند ہو گیا ، پھر وہ غیر معتاد انداز میں خون دیکھتی رہی تو یہ خون اس کے روزہ پر اثر انداز نہیں ہوگا ، کیونکہ یہ حیض کا خون نہیں ہے ۔
(محمد بن صالح العثمین رحمہ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے