دنیا کی قدیم تاریخ میں شرک اور توہم پرستی کا غلبہ
دنیا کی قدیم تاریخ میں شرک اور توہم پرستی کا غلبہ تھا۔ یہ دونوں عوامل ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ تھے۔ اسلام کے انقلاب نے توحید کے ذریعے ان رکاوٹوں کو دور کیا، جس سے انسانی تاریخ پہلی بار سائنسی ترقی کی راہ پر گامزن ہوئی۔ اس مضمون میں اسلام کے انقلاب، قدیم تہذیبوں میں رکاوٹوں اور سائنس کی ترقی کے عوامل کا جائزہ لیا گیا ہے۔
شرک اور توہم پرستی: ترقی کی راہ میں رکاوٹ
شرک کی فطری جڑ:
- تقدس کا عقیدہ: انسان میں تقدس کا جذبہ فطری طور پر موجود ہے۔ لیکن جب ایک خدا کے علاوہ کسی اور کو مقدس مانا جاتا ہے، تو یہ جذبہ غلط استعمال ہوتا ہے۔
- غیر مقدس کو مقدس ماننا:
- فطرت کو مقدس سمجھنا: قدیم تہذیبوں نے قدرتی مظاہر کو مقدس سمجھا، جس کی وجہ سے ان پر سائنسی تحقیق ممکن نہ ہو سکی۔
- انسانوں کو مقدس قرار دینا: کئی تہذیبوں میں انسانوں کو دیوتا یا مقدس مانا گیا، جس نے آزادانہ سوچ کو محدود کر دیا۔
قدیم سائنس پر اثر:
- قدیم اقوام نے فطرت کو مقدس مانا، جس کی وجہ سے وہ تسخیرِ فطرت کے بجائے اس کی عبادت میں مصروف رہے۔
- سورج اور زمین کے نظام کا معاملہ:
- ارسٹارکس نے 270 ق م میں سورج کو مرکز قرار دیا لیکن اس نظریے کو پذیرائی نہ ملی۔
- بطلیموس کا زمین کو مرکز قرار دینے والا نظریہ عیسائی عقائد کے مطابق سمجھا گیا اور قبولیت پا گیا۔
- اسلام کے بعد مسلمان سائنسدانوں نے سورج مرکزی نظریہ کو اپنایا اور اسے ترقی دی۔
قدیم تہذیبوں میں رکاوٹیں
یونانی تہذیب:
- یونان کے علمی ذہن:
- یونانی سائنسدان، جیسے ارشمیدس، نے مشینوں اور ریاضی میں کام کیا، لیکن ان کے خیالات وقتی چمک سے آگے نہ بڑھ سکے۔
- یونانی دیومالائی کہانیاں سائنسی ترقی میں بڑی رکاوٹ بنیں۔
- آزادانہ تحقیق کے لیے ضروری ماحول موجود نہیں تھا۔
رومی تہذیب:
- سائنس میں ناکامی:
- رومی سلطنت نے جنگی فنون میں ترقی کی لیکن شرک اور توہم پرستی کی وجہ سے سائنس میں پیش رفت نہ کر سکی۔
- بت پرستی اور جادو پر مبنی سماجی ڈھانچے نے سائنسی ترقی کو روک دیا۔
مسیحی دور:
- تحقیق کی مخالفت:
- گلیلیو جیسے سائنسدانوں کو مذہبی عدالتوں کا سامنا کرنا پڑا اور ان کے نظریات کو شیطانی قرار دیا گیا۔
- سائنسی تحقیق کو "کالا علم” یا "جادو” کہہ کر روکا گیا۔
اسلام: سائنسی ترقی کی بنیاد
قرآن کی دعوتِ فکر:
- قرآن نے کائنات میں غوروفکر کی دعوت دی، جس سے مسلمانوں میں سائنسی طرزِ فکر پیدا ہوا۔
- توحید کے عقیدے نے مظاہرِ فطرت کو قابلِ تسخیر بنایا۔
مسلمانوں کا کردار:
- مسلمان سائنسدانوں نے یونانی علوم کو اپنایا لیکن اس میں بہتری کی اور اسے آگے بڑھایا۔
- اسلامی تہذیب نے یورپ کو نشاۃِ ثانیہ کی طرف گامزن کیا۔
علمی ماحول کی تبدیلی:
- اسلام نے قدیم مشرکانہ سوچ کو ختم کر کے آزادانہ تحقیق کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا۔
- سائنسی ترقی کا یہ سفر مکہ سے شروع ہو کر بغداد، اندلس، اور آخر کار پورے یورپ تک پھیلا۔
نتیجہ
اسلام کے انقلاب نے دنیا کو توہم پرستی اور شرک سے نجات دلا کر ایک ایسا ماحول پیدا کیا جس میں علمی تحقیق ممکن ہوئی۔ مسلمانوں نے قرآن کی رہنمائی میں سائنس، فلسفہ، اور تحقیق کے میدانوں میں اہم کارنامے سرانجام دیے، جس سے نہ صرف مسلم دنیا بلکہ پورا یورپ متاثر ہوا۔