اعتراض
ملحدین کا کہنا ہے کہ اسلام خوف کا مذہب ہے، اور نبی اکرم ﷺ سائنس کی غیر موجودگی میں مسلمانوں کو سورج اور چاند گرہن جیسے عام فلکیاتی مظاہر سے ڈرا کر نماز پڑھانے کی ترغیب دیتے تھے، جبکہ یہ واقعات سادہ سائنسی توجیہات رکھتے ہیں جنہیں سمجھنا آسان ہے۔
جواب
1. اسلام کی تعلیمات اور دورِ جہالت کے توہمات
- اسلام کی بنیادی تعلیم یہ ہے کہ ہر بات کو عقل، علم، اور حقیقت کی بنیاد پر سمجھا جائے، نہ کہ توہمات پر۔
- دورِ جاہلیت میں چاند اور سورج گرہن سے متعلق عجیب و غریب عقائد پائے جاتے تھے، مثلاً:
- گرہن کو آسمانی اژدھے کے غصے کا نتیجہ سمجھا جاتا تھا جو چاند یا سورج کو نگل لیتا ہے۔
- بعض لوگ یہ یقین رکھتے تھے کہ کسی بڑی شخصیت کی موت کے وقت سورج گرہن ہوتا ہے۔
- اسلام نے ان توہمات کی سختی سے نفی کی اور حقیقی تعلیم دی۔
- نبی اکرم ﷺ کے صاحبزادے حضرت ابراہیمؓ کی وفات کے دن سورج گرہن ہوا تو لوگوں نے کہا کہ یہ گرہن آپ ﷺ کے بیٹے کی وفات کی وجہ سے ہوا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فوراً ان کے عقیدے کی اصلاح کرتے ہوئے فرمایا:
“سورج اور چاند کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتے، بلکہ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے نشانیاں ہیں۔ جب تم گرہن دیکھو تو نماز پڑھو”
(صحیح البخاری، کتاب الکسوف)
2. فلکیاتی حقیقت اور گرہن کا سائنسی تجزیہ
- اسلامی تعلیمات کے مطابق سورج اور چاند گرہن اللہ کی نشانیاں ہیں، جن کا مقصد انسان کو اللہ کی قدرت پر غور کرنے کی دعوت دینا ہے۔
- گرہن کی سائنسی وضاحت:
- گرہن کا عمل: گرہن اس وقت ہوتا ہے جب زمین، سورج اور چاند ایک خاص ترتیب میں آ جاتے ہیں:
- چاند زمین اور سورج کے درمیان آ جائے تو سورج گرہن ہوتا ہے۔
- زمین چاند اور سورج کے درمیان آ جائے تو چاند گرہن ہوتا ہے۔
- سائز اور فاصلوں کا انوکھا تناسب:
- زمین، چاند، اور سورج کے سائز اور فاصلوں کا تناسب ایسا ہے کہ زمین سے دیکھنے پر سورج اور چاند ایک جیسے سائز کے نظر آتے ہیں۔
- یہ خاص پوزیشننگ صرف زمین پر ممکن ہے، اور پوری کائنات میں ایک منفرد مظاہرہ ہے۔
- قدرتی نظام کی گواہی:
“یہ اللہ کا اندازہ ہے جو زبردست اور علم والا ہے”
(القرآن)
- گرہن کا عمل: گرہن اس وقت ہوتا ہے جب زمین، سورج اور چاند ایک خاص ترتیب میں آ جاتے ہیں:
3. گرہن اور نمازِ کسوف: خوف یا خدا کی عظمت کا احساس؟
- اسلام میں سورج اور چاند گرہن کو خوف کا ذریعہ نہیں بلکہ اللہ کی عظمت کے مظہر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
- نمازِ کسوف و خسوف پڑھنے کا مقصد اللہ کی قدرت پر غور، اس کی عظمت کا اعتراف، اور اپنی بندگی کا اظہار ہے۔
- ایمان والوں کی کیفیت:
“بےشک ایمان والے وہ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر آتا ہے تو ان کے دل لرز جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیات ان پر پڑھی جاتی ہیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے”
(الانفال: 2)یہ کیفیت ایمان کا حصہ ہے، نہ کہ کسی خوف کا نتیجہ۔
4. ملحدین کے لیے سائنسی پیغام
- کیا کائنات خود بخود بنی؟
- سائنس کہتی ہے کہ ہماری کائنات میں 125 بلین کہکشائیں ہیں، اور ہر کہکشاں میں تقریباً 200 بلین ستارے ہیں۔
- اس وسیع کائنات میں صرف زمین ہی ایسی جگہ ہے جو زندگی کے لیے موزوں ہے۔
- کیا یہ سب محض اتفاق ہے؟
- سورج اور چاند گرہن جیسے مظاہر ایک منصوبہ بند کائناتی نظام کے ثبوت ہیں، جسے ایک ذہین منصوبہ ساز نے تخلیق کیا ہے۔
- مشہور سائنسدان البرٹ آئن اسٹائن نے کہا تھا:
“فطرت کے بارے میں سب سے ناقابلِ فہم حقیقت یہ ہے کہ وہ قابلِ فہم ہے۔”
اس کا مطلب یہ ہے کہ کائنات کسی اعلیٰ ذہانت والے خالق کے بغیر وجود میں نہیں آ سکتی۔
5. سائنس اور مذہب کی حدود
- سائنس مادی دنیا کے مظاہر کی وضاحت کرتی ہے، جبکہ مذہب انسان کو غیر مادی حقائق اور روحانی پہلوؤں سے روشناس کراتا ہے۔
- سائنس کائنات کے نظام کو دیکھ کر کسی اعلیٰ ہستی کی موجودگی کا اشارہ دیتی ہے، اور مذہب ہمیں اس ہستی کے بارے میں آگاہ کرتا ہے۔
نتیجہ
اسلام امن، عقل اور فطرت کے حقائق پر مبنی دین ہے۔ جو لوگ اسلام کو توہم پرستی یا خوف سے جوڑتے ہیں، وہ دراصل اسلامی تعلیمات کی گہرائی سے ناواقف ہیں۔