اسلام میں جھوٹی گواہی کا حکم اور اس سے توبہ کی شرطیں
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

جھوٹی گواہی کا حکم

جھوٹی گواہی دینا کبیرہ گناہ ہے۔ جو توبہ کرتا ہے اور دوبارہ جھوٹی گواہی نہ دینے کا پختہ عزم کرتا ہے، اگر وہ اس میں سچا ہے اور اس کی گواہی کی وجہ سے جن کے جو حقوق ضائع ہو گئے تھے یا حلال سمجھ لیے گئے تھے، وہ انہیں لوٹا دیتا ہے تو پھر اس کی توبہ قبول ہو جائے گی۔ فرمان الٰہی ہے:
«وَهُوَ الَّذِي يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَعْفُو عَنِ السَّيِّئَاتِ وَيَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ» [الشورى: 25]
”اور وہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول کرتا ہے اور برائیوں سے درگزر کرتا ہے اور جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔“
[اللجنة الدائمة: 4271]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے