اسلامی تعلیمات میں بہتان، تضحیک اور تضلیل کی مذمت
اسلامی تعلیمات میں کسی پر بہتان باندھنے، تضحیک کرنے، تضلیل کرنے اور ذہنی تکلیف دینے کو سختی سے منع کیا گیا ہے۔ قرآن و حدیث میں ان اعمال کی مذمت کی گئی ہے اور انہیں بڑے گناہوں میں شمار کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو آپس میں عدل، محبت، اور احترام کے ساتھ پیش آنے کا حکم دیا ہے اور دوسروں کی عزت کا خاص خیال رکھنے کی تاکید فرمائی ہے۔
قرآن کی روشنی میں بہتان باندھنے کی مذمت
سورۃ النور (24:23-24):
"بے شک جو لوگ پاکدامن، بے خبر، مومن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں، ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی گئی ہے، اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔ جس دن ان کی زبانیں، ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان کے خلاف گواہی دیں گے، جو کچھ وہ کیا کرتے تھے۔”
یہ آیت صاف طور پر تہمت لگانے والوں کے لیے دنیا اور آخرت میں لعنت اور سخت عذاب کی وعید سناتی ہے۔
سورۃ الحجرات (49:12):
"اے ایمان والو! بہت زیادہ گمان کرنے سے بچو، کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں، اور نہ تم ایک دوسرے کی غیبت کرو۔”
یہ آیت مسلمانوں کو شک اور گمان پر مبنی الزامات اور غیبت سے منع کرتی ہے، جو اسلامی اخلاقیات کے خلاف ہیں۔
احادیث کی روشنی میں بہتان اور تضلیل
حضرت ابو ہریرہؓ کی روایت:
"جس نے کسی مومن کو ایسی بات سے تکلیف پہنچائی جو اس میں نہیں ہے، اللہ اسے دوزخ میں ٹھہرائے گا، یہاں تک کہ وہ اپنی بات سے باز آجائے۔”
(سنن ابو داؤد)
یہ حدیث کسی پر جھوٹا الزام لگانے یا اسے بے بنیاد باتوں سے تکلیف دینے کی سنگینی کو واضح کرتی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمرؓ کی روایت:
"مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔”
(صحیح بخاری)
یہ حدیث مسلمانوں کو حکم دیتی ہے کہ وہ کسی کو زبان یا عمل سے تکلیف نہ پہنچائیں۔ بہتان اور تضلیل زبان کے ذریعے پہنچائی جانے والی تکالیف میں شامل ہیں۔
تضحیک اور مذاق اڑانے کی مذمت
سورۃ الحجرات (49:11):
"اے ایمان والو! نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں۔ اور آپس میں ایک دوسرے کو طعنہ نہ دو اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے پکارو۔”
یہ آیت مسلمانوں کو حکم دیتی ہے کہ وہ ایک دوسرے کی عزت کریں اور کسی کی تضحیک نہ کریں۔
خاوند کا بیوی کی تضحیک اور تضلیل کرنا
حضرت عائشہؓ کی روایت:
"تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل و عیال کے ساتھ بہتر سلوک کرتا ہے، اور میں تم میں اپنے اہل و عیال کے ساتھ سب سے بہتر ہوں۔”
(سنن الترمذی)
یہ حدیث خاوند کو بیوی کے ساتھ حسن سلوک، عزت، اور احترام کرنے کا درس دیتی ہے۔ بیوی کی تضحیک یا تضلیل کرنا نبی ﷺ کی اس ہدایت کی خلاف ورزی ہے۔
رسول اللہ ﷺ کا فرمان:
"تم میں بہترین وہ ہے جو اپنی عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہے۔”
(سنن ابن ماجہ)
اس حدیث میں عورتوں کے ساتھ محبت، عزت، اور احترام کا رویہ اختیار کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
خلاصہ
قرآن و سنت میں بہتان، تضحیک، تضلیل، اور ذہنی تکلیف دینے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ یہ اعمال اسلامی اخلاقیات کے سراسر منافی ہیں اور ان کا انجام دنیا اور آخرت میں سخت عذاب کی صورت میں ہوگا۔ مسلمانوں کو آپس میں عزت و احترام کے ساتھ پیش آنے اور گھر کے افراد کے ساتھ محبت اور نرمی کا سلوک کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
دعا:
اللہ تعالیٰ ہمیں ان اعمال سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے جو دوسروں کی دل آزاری اور تکلیف کا باعث بنیں۔ آمین۔