اسلام اور مغربی نظریات آزادی مساوات اور رواداری
تحریر: ڈاکٹر زاہد مغل

اسلام اور مغربی نظریات: آزادی، مساوات اور رواداری کا تقابل

➊ اسلام میں انفرادی آزادی کا تصور

اسلام فرد کی مکمل آزادی کا قائل نہیں: اسلامی تعلیمات کے مطابق انسان کی اصل حیثیت اللہ کے بندے کی ہے۔ آزادی بطور ایک "وسیلہ” (resource) ہے تاکہ انسان خیروشر میں سے کسی کو چن سکے، لیکن خیروشر کے تعین کا حق صرف اللہ کے پاس ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اصل مقصد عبدیت (بندگی) ہے، نہ کہ آزادی بذاتِ خود ایک قدر (value)۔

مغرب میں آزادی کی بنیاد: مغربی نظریہ آزادی فرد کو خیر وشر کا تعین خود کرنے کا حق دیتا ہے، یعنی ہر شخص جو چاہے اپنے لیے خیر تصور کرسکتا ہے۔ اس نظریے میں انسان کے لیے سب سے بڑا خیر یہی ہے کہ وہ اپنی مرضی سے جو چاہے کرے۔

➋ اسلامی تصورِ مساوات

اسلامی مساوات کا مطلب: اسلام مساوات کو تمام افراد کے لیے "برابر حیثیت” دینے کے بجائے ان کے اعمال اور تقویٰ کی بنیاد پر فوقیت دیتا ہے۔ اسلام کا ماننا ہے کہ اللہ کے احکامات اور ہدایت کی روشنی میں عمل کرنے والے افراد کو دوسروں پر فوقیت حاصل ہے۔

مغربی مساوات کا تصور: مغربی نظریے میں تمام تصوراتِ زندگی اور اقدار کو مساوی حیثیت دی جاتی ہے، چاہے وہ اخلاقی ہوں، مذہبی ہوں یا غیر مذہبی۔ اس میں ہر شخص کے فیصلے اور معیار برابر سمجھے جاتے ہیں۔

➌ نظریہ رواداری: مغربی تصور اور اسلام

مغربی رواداری: مغربی نظام میں "رواداری” کا مطلب ہے کہ ہر شخص کے عمل کو برداشت کیا جائے، چاہے وہ اخلاقی لحاظ سے کتنا ہی اختلافی کیوں نہ ہو۔ کسی کے عمل کو برائی سمجھنا اور اسے روکنے کی کوشش کرنا جمہوری اقدار کے خلاف تصور کیا جاتا ہے۔

اسلامی رواداری: اسلام رواداری کے اس تصور کو مسترد کرتا ہے۔ اسلام کے نزدیک برائی کو روکنا ہر مسلمان کا فرض ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے: "تم میں سے جو برائی دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روکے، اگر نہ کر سکے تو زبان سے، اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو دل میں برا جانے، اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔” (مسلم)

➍ قرآنی آیات کا غلط مفہوم: لا اکراہ فی الدین

آیت کا اصل مطلب: "دین میں کوئی زبردستی نہیں” (البقرۃ؛ 256) کو عام طور پر آزادیِ عقیدہ کے مکمل جواز کے لیے پیش کیا جاتا ہے، حالانکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی کو ایمان لانے پر زبردستی مجبور نہیں کیا جائے گا، لیکن اسلامی ریاست کے قوانین سب پر لاگو ہوں گے۔

سیاق و سباق کے بغیر استدلال: مغربی اور جدید مسلم مفکرین اس آیت کو عمومی آزادی اور رواداری کے جواز کے لیے پیش کرتے ہیں، حالانکہ مکمل آیت پڑھنے سے واضح ہوتا ہے کہ یہ صرف عقائد کے معاملے میں ہے، نظامِ زندگی پر نہیں۔

➎ اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کے حقوق

اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کو مذہبی آزادی: اسلام غیر مسلموں کو ذاتی مذہبی عبادات کی اجازت دیتا ہے، لیکن ان کے لیے تبلیغِ کفر یا اسلامی نظام کے خلاف سیاسی سرگرمیاں ممنوع ہیں۔ اس کا مقصد معاشرے کو باطل نظریات کے پھیلاؤ سے محفوظ رکھنا ہے۔

مغربی تصور: مغربی نظام میں ہر قسم کی تبلیغ اور اظہارِ رائے کی اجازت ہوتی ہے، چاہے وہ معاشرتی اخلاقیات کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔

➏ امن اور اسلام

اسلامی امن: اسلام میں حقیقی امن کا مطلب ہے شریعت کا نفاذ، کیونکہ اسلامی نظام کے مطابق ہی انسانیت فلاح پا سکتی ہے۔ صرف اس امن کو معتبر سمجھا جاتا ہے جو اسلامی اصولوں کے تحت حاصل ہو۔

مغربی امن: مغربی دنیا میں امن کا مطلب یہ ہے کہ ہر فرد کو اپنی زندگی کے اصول طے کرنے اور اپنی مرضی سے جینے کا حق ہو، چاہے اس سے اجتماعی اخلاقیات متاثر ہوں یا نہیں۔

➐ تبلیغِ کفر کی اجازت کیوں نہیں؟

اسلامی اصول: اسلام کسی بھی ایسے نظریے کو پھیلنے کی اجازت نہیں دیتا جو انسان کو گمراہی یا ابدی نقصان کی طرف لے جائے۔ اسلام کا مقصد معاشرے کو ہر طرح کے فتنوں اور باطل نظریات سے بچانا ہے۔

مغربی آزادیٔ اظہار: مغربی تصور کے مطابق کسی بھی قسم کی مذہبی یا غیر مذہبی تبلیغ پر کوئی پابندی نہیں لگائی جاتی۔

➑ جدید مسلم مفکرین کی غلط فہمیاں

عالمگیریت اور اشتراکِ عمل کا مغالطہ: جدید مسلم مفکرین کا خیال ہے کہ عالمگیریت کے دور میں مسلمانوں کو غیر مسلموں کے ساتھ مساوی سطح پر اشتراکِ عمل کرنا چاہیے۔ یہ سوچ اسلامی تعلیمات کے اس بنیادی اصول کے خلاف ہے کہ حق صرف اسلام ہے اور باقی تمام راستے گمراہی کی طرف لے جاتے ہیں۔

اسلام بطورِ مکمل نظامِ زندگی: اسلام خود کو محض ایک مذہب نہیں بلکہ مکمل ضابطہ حیات قرار دیتا ہے جس میں عبادات، اخلاقیات اور سیاسی و معاشرتی اصول شامل ہیں۔

خلاصہ

اسلام اور مغربی نظریاتِ آزادی، مساوات اور رواداری کے درمیان بنیادی اختلاف یہ ہے کہ اسلام کے نزدیک اصل قدر عبدیت (بندگی) ہے، جبکہ مغرب آزادی اور خود ارادیت کو اعلیٰ ترین قدر تصور کرتا ہے۔ اسلامی نظام تمام افراد کی خواہشات کو اللہ کے احکامات کے تابع کرنے کا تقاضا کرتا ہے، جبکہ مغربی نظام ہر فرد کو اپنی خواہشات کے مطابق زندگی گزارنے کا حق دیتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1