اسلامی مطالعے کے بنیادی اصول: فہم دین کی راہ
تحریر: سید جلال الدین عمری

دینِ اسلام کا مطالعہ اور اس کی گہرائی میں تحقیق

ایک وقت تھا جب دینِ اسلام کا مطالعہ اور اس کی گہرائی میں تحقیق محض دینی مدارس اور علمائے کرام تک محدود تھی، اور عوام انہی کی کاوشوں سے مستفید ہوتے تھے۔ پھر مستشرقین نے بھی مختلف وجوہات کے تحت اسلام میں دلچسپی لی اور ہر موضوع پر کتابیں اور تحقیقات پیش کیں۔ اس پر ایک مفصل بحث مختلف حلقوں میں موجود ہے۔ ان کی یہ تحقیقات جہاں علماء کے لیے چیلنج ہیں کہ وہ ان کی طرف سے پھیلائی گئی گمراہیوں اور اعتراضات کا جواب دیں، وہیں عوام کے لیے بھی یہ وقت احتیاط کا ہے کہ دین کے مطالعے میں غفلت نہ برتیں۔

یہ خوش آئند امر ہے کہ آج کل جدید تعلیم یافتہ طبقہ، دانشور اور مفکرین بھی دینی علم میں دلجمعی سے حصہ لے رہے ہیں۔ یونیورسٹیاں اور درس گاہیں اسلامی موضوعات پر تدریس فراہم کر رہی ہیں اور اس بات پر غور ہو رہا ہے کہ آج کے دور میں اسلام کی معنویت اور افادیت کیا ہے اور وہ جدید مسائل میں کس طرح ہماری رہنمائی کرتا ہے۔

یہ بھی اہم بات ہے کہ جدید تعلیم یافتہ طبقہ جو کبھی ہر چیز کو مغربی نظریات کی عینک سے دیکھنے کا عادی تھا، اب ان نقصانات کو محسوس کر رہا ہے اور آزاد فکری ماحول میں اسلام کا غیر جانبدارانہ مطالعہ چاہتا ہے۔ مگر اس میں بھی یہ خطرہ موجود ہے کہ بعض بنیادی اصول نظرانداز کر دیے جاتے ہیں یا ان کی اہمیت محسوس نہیں کی جاتی، جس سے اکثر ناقص یا غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں اور اعتراضات کی ایک طویل زنجیر پیدا ہوتی ہے۔ اس مقام پر ہم اسلام کے گہرے اور تحقیقی مطالعے کے چند اصول و شرائط پیش کرنا چاہتے ہیں، جن پر عمل پیرا ہو کر نہ صرف مستشرقین کے اعتراضات کو سمجھا جا سکتا ہے بلکہ ذاتی تحقیق میں بھی درست نتائج تک پہنچا جا سکتا ہے۔

غیر جانبدارانہ اور مکمل مطالعہ

جس موضوع پر تحقیق کرنی ہو، انڈکس یا سرچ انجن کی مدد سے صرف چند جملے لے لینا کافی نہیں ہے۔ متعلقہ تمام نصوص کو غیر جانبداری اور اخلاص سے پڑھنا چاہیے۔ ان کا مطالعہ کسی مخصوص نظریے کی تائید یا تردید کے لیے نہیں بلکہ ان کے الفاظ، اسلوب، سیاق و سباق اور پس منظر کی روشنی میں کیا جائے۔

حدیث اور تاریخ کی تصدیق

اگر کسی مسئلے میں قرآن کے ساتھ حدیث یا تاریخی روایتیں زیر بحث ہوں تو ان کی صحت کو پرکھنا ضروری ہے۔ ممکن ہے کہ کسی حدیث سے ہم نے کوئی نتیجہ نکال لیا ہو اور محدثین اس روایت کو ضعیف یا ناقابلِ قبول سمجھتے ہوں، تو اس صورت میں اخذ کردہ نتائج بے معنی ہو جائیں گے۔

احکام کی نوعیت کو سمجھنا

جس حکم پر بات کی جا رہی ہو، اس کے متعلق جاننا ضروری ہے کہ وہ حکم وقتی ہے یا مستقل، مخصوص ہے یا عام، مشروط ہے یا غیر مشروط۔ ان تفصیلات کے بغیر کسی حکم پر گفتگو ناقص رہے گی۔

پورے نظام کی روشنی میں مطالعہ

کسی حکم کو سمجھنے کے لیے صرف اس کے براہ راست نصوص ہی کافی نہیں ہیں۔ شریعت کے کسی حکم کو پورے اسلامی نظام کی روشنی میں دیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ غلط فہمی سے بچا جا سکے۔ مثال کے طور پر، اسلام میں چوری کی سزا ہاتھ کاٹنا ہے، جو بظاہر سخت محسوس ہوتی ہے۔ لیکن اگر اس حکم کو پورے اسلامی فریم ورک میں دیکھا جائے، جہاں پہلے انسان میں خدا کا خوف اور معاشرتی ذمہ داری کا احساس پیدا کیا جاتا ہے، تو یہ حکم قابل فہم ہو جاتا ہے۔

شخصیات کے متعلق رائے قائم کرنا

کسی تاریخی شخصیت کے متعلق رائے قائم کرنے سے پہلے اس کی مجموعی صفات، کردار اور اقوال کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ چند مجروح روایات پر انحصار کرکے کوئی نظریہ قائم کرنا غیر منصفانہ ہوگا۔

عربی زبان کی مہارت

اسلام کے بنیادی ماخذ قرآن و حدیث عربی زبان میں ہیں۔ ان کا تفصیلی مطالعہ کرنے کے لیے اس زبان کی گہرائی سے واقفیت ضروری ہے۔ قرآن و حدیث کی زبان معیاری اور ادبی ہے، اور اس کی باریکیوں کو سمجھے بغیر صحیح فہم حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ بعض اوقات اسلامی موضوعات پر بات چیت کے دوران عربی زبان کی ضرورت کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔

اسلام کی عملی تفسیر

رسول اکرم ﷺ نے اسلام کو محض نظریے کے طور پر پیش نہیں کیا بلکہ ایک امت، معاشرہ اور ریاست کے نظام کو بھی قائم کیا، اور یہ اسلام کی مستند عملی تفسیر ہے۔ کسی بھی مسئلے پر سوچتے وقت یہ دیکھنا ضروری ہے کہ آپ ﷺ اور خلفاء راشدین نے اسے کیسے سمجھا اور اس پر کیسے عمل کیا۔

ان اصولوں کو اسلام کے مطالعے کے دوران مدنظر رکھنا از حد ضروری ہے، ورنہ یہ خطرہ ہے کہ مطالعہ غلط رخ پر چل نکلے اور خود ساختہ تصورات کو اسلام سے منسوب کر دیا جائے۔ اسلامی تاریخ میں جب بھی قرآن و حدیث کو مخصوص نظریات کے لیے استعمال کیا گیا، امت میں انتشار پیدا ہوا۔ اسلام کی تعبیر و تشریح میں ایسی غلطیوں سے بچنا انتہائی ضروری ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے