سوال
کیا عورت استحاضہ کے دوران دو نمازیں جمع کرکے پڑھے یا ہر نماز کے لیے نیا وضو کرے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ: عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
استحاضہ کی حالت میں ہر نماز کے لیے نیا وضو کرنا ضروری ہے۔ ایک وضو کے ساتھ مکمل نماز پڑھی جائے گی، اور درمیان میں ہونے والے خون کو شمار نہیں کیا جائے گا۔ اگلی نماز کے لیے دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔ یہ طریقہ احادیث سے ثابت ہے۔
حدیث مبارکہ:
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
’’فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا کہ میں ایک ایسی عورت ہوں جسے استحاضہ کی بیماری ہے، اس لیے میں پاک نہیں رہتی۔ تو کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، یہ ایک رگ کا خون ہے، حیض نہیں۔ تو جب تجھے حیض آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب یہ دن گزر جائیں تو اپنے بدن اور کپڑے سے خون دھو ڈال، پھر نماز پڑھ۔ ہشام کہتے ہیں کہ میرے باپ عروہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ ہر نماز کے لیے وضو کرو یہاں تک کہ حیض کا وقت پھر آجائے۔‘‘
(صحیح البخاری: 228)
دو نمازوں کو جمع کرنے کا مسئلہ:
دو نمازیں جمع کرنا صرف اضطراری کیفیت میں جائز ہے، جب عورت اپنی بیماری یا حالت کی شدت کی وجہ سے بے بس ہو جائے اور اس کے لیے ہر نماز وقت پر ادا کرنا ممکن نہ رہے۔
شرائط برائے جمع بین الصلاتین:
◄ یہ تب کیا جائے جب واقعی مجبوری ہو اور نماز چھوڑنے کا اندیشہ ہو۔
◄ اگر نماز وقت پر ادا کرنا ممکن ہو تو یہی افضل اور احوط طریقہ ہے۔
◄ مریض کو اپنی حالت کے بارے میں اللہ کے حضور جوابدہ ہونا ہوگا، اور وہ خود فیصلہ کرے کہ آیا یہ واقعی مجبوری ہے یا محض سہولت تلاش کی جا رہی ہے۔