اذان کی ابتدا اور الفاظ کی ترتیب کا نبوی طریقہ

اذان کی ابتداء

سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو ایک اہم سوال سامنے آیا: نماز کے وقت کی اطلاع کیسے دی جائے؟ بعض صحابہ نے یہ رائے دی کہ نماز کے وقت کسی بلند مقام پر آگ جلائی جائے یا ناقوس بجایا جائے تاکہ لوگ جان لیں کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے۔ تاہم کچھ صحابہ نے اعتراض کیا کہ آگ جلانا یا ناقوس بجانا یہود و نصاریٰ کی مشابہت ہے، اس لیے یہ طریقہ مناسب نہیں۔

اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ اذان کے کلمات دو، دو مرتبہ ادا کریں اور تکبیر (یعنی اقامت) کے کلمات ایک ایک بار ادا کریں، سوائے
قَدْ قَامَتِ الصَّلوۃُ کے، جو دو بار کہا جائے۔

صحیح بخاری، کتاب الاذان، باب بدء الاذان، حدیث 306
صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، باب الامر بشفع الاذان و ایتار الاقامۃ، حدیث 873

اذان کے جفت کلمات اور تکبیر کے طاق کلمات

سیدنا عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدا میں ناقوس بنانے کا حکم دیا تھا تاکہ لوگوں کو نماز کے لیے جمع کیا جا سکے۔ لیکن اسی دوران سیدنا عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے خواب دیکھا کہ ایک آدمی ناقوس ہاتھ میں لیے کھڑا ہے۔

انہوں نے اس سے پوچھا: "کیا تم یہ ناقوس بیچو گے؟”
اس نے پوچھا: "تم اس ناقوس کا کیا کرو گے؟”
انہوں نے جواب دیا: "ہم اس کے ذریعے لوگوں کو نماز کے لیے بلائیں گے۔”
تب اس شخص نے کہا: "کیا میں تمہیں اس سے بہتر طریقہ نہ بتاؤں؟”
انہوں نے کہا: "کیوں نہیں!”
پھر اس شخص نے اذان کے یہ کلمات سکھائے:

اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ،
اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ، اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ،
اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ ﷲ،
حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ،
حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ، حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ،
اللّٰہُ اَکْبَرُ اللّٰہُ اَکْبَرُ،
لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ

معنی:

اللہ سب سے بڑا ہے… میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں… محمد اللہ کے رسول ہیں… نماز کی طرف آؤ… فلاح کی طرف آؤ… اللہ سب سے بڑا ہے… اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔

تکبیر (اقامت) کے الفاظ:

اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ،
اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ،
اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ ﷲ،
حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ،
حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ،
قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ، قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ،
ﷲُ اَکْبَرُ ﷲُ اَکْبَرُ،
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ

سیدنا عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ صبح کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور خواب بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’تم بلال کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ اور جو تم نے دیکھا وہ اسے بتاؤ، کیونکہ وہ بلند آواز والا ہے۔‘‘

جب بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فوراً مسجد میں تشریف لائے اور عرض کیا:

’’اے اللہ کے رسول! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں نے بھی وہی خواب دیکھا ہے۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان فرمائی۔

أبو داؤد، کتاب الصلاۃ، باب کیف الاذان، حدیث 994
ابن ماجہ، کتاب الاذان، باب بدء الاذان، حدیث 607
امام ابن حبان، حدیث 782
ترمذی و نووی نے اسے صحیح قرار دیا

اذان اور اقامت کے کلمات کی تعداد

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اذان کے کلمات دو دو بار کہے جاتے تھے، جبکہ اقامت کے کلمات ایک ایک بار ادا کیے جاتے تھے۔ صرف قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃُ کو دو مرتبہ کہا جاتا تھا۔

ابو داؤد، کتاب الصلاۃ، باب فی الاقامہ، حدیث 510
نسائی، حدیث 966
دارمی، جلد 1، صفحہ 172
حاکم، جلد 1، صفحہ 791، 891
ذہبی اور نووی نے اسے صحیح کہا

دوہری اذان اور دوہری اقامت (ترجیع)

اذان میں جب شہادت کے کلمات (اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ… اور اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا…) پہلے دھیمی آواز میں اور پھر دوبارہ بلند آواز میں کہے جاتے ہیں تو اسے "ترجیع” کہا جاتا ہے۔

سیدنا ابو محذورہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود انہیں اذان سکھائی اور اذان کے 19 اور اقامت کے 17 کلمات سکھائے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اذان اس طرح کہو:

اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ
اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ
اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ، اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ ﷲ

پھر دوبارہ اسی کو بلند آواز سے کہو:

اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ، اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ
اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ ﷲ
حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ
حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ، حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ
ﷲُ اَکْبَرُ ﷲُ اَکْبَرُ
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ

اقامت کے کلمات اس طرح کہو:

اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ
اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اَللّٰہُ، اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اَللّٰہُ
اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ
حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ
حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ، حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ
قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ، قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ
اَللّٰہُُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ
لَا اِلٰہَ اِلَّا اَللّٰہُ

صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الاذان، حدیث 973
ابو داؤد، کتاب الصلاۃ، باب کیف الاذان، حدیث 205

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1