تحریر: ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی، کتاب کا پی ڈی ایف لنک
إن الحمد لله نحمده ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله . أما بعد!
مضمون کے اہم نکات:
جمعہ کی فرضیت
قَالَ اللهُ تَعَالٰي : ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ﴾
﴿الجمعة:9﴾
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف لپکو اور خرید وفروخت چھوڑ دو، یہ تمھارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو۔ “
حدیث 1 :
عن عبدالله قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إذا أراد أحدكم أن يأتى الجمعة فليغتسل
صحیح مسلم، کتاب الجمعة ، رقم : 1951
”حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے جو جمعہ کے لیے آئے وہ غسل کرے۔ “
حدیث 2 :
وعن عبد الله ، أن عمر بن الخطاب بينا هو يخطب الناس يوم الجمعة، دخل رجل من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فناداه عمر أية ساعة هذه؟ فقال: إنى شغلت اليوم ، فلم أنقلب إلى أهلى حتى سمعت النداء ، فلم أزد على أن توضات، قال عمر: والوضوء أيضا وقد علمت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأمر بالغسل
صحيح مسلم، کتاب الجمعة ، رقم : 1955
”اور حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن لوگوں کو خطاب فرما رہے تھے، کہ اس اثناء میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک صحابی داخل ہوا تو عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو آواز دی، کہ یہ آنے کا کون سا وقت ہے؟ اس نے جواب دیا، میں آج مصروف تھا، میں نے گھر لوٹتے ہی اذان سنی تو میں صرف وضو کر کے حاضر ہو گیا ہوں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا، صرف وضو ہی کیا ہے، حالانکہ آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کا حکم دیتے تھے ؟ “
حدیث 3 :
وعن أبى هريرة قال: بينما عمر بن الخطاب يخطب الناس يوم الجمعة، إذ دخل عثمان بن عفان فعرض به عمر ، فقال: ما بال رجال يتأخرون بعد النداء؟ فقال عثمان: يا أمير المؤمنين ما زدت حين سمعت النداء أن توضأت ثم أقبلت ، فقال عمر: والوضوء أيضا، ألم تسمعوا رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إذا جاء أحدكم إلى الجمعة فليغتسل
صحیح مسلم، کتاب الجمعة ، رقم : 1956
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے کہ اس اثناء میں ، حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ داخل ہوئے ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کی طرف تعریض کرتے ہوئے کہا ، لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ اذان کے بعد دیر لگاتے ہیں تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا، اے امیر المومنین ! میں نے اذان سننے کے بعد وضو کرنے سے زائد کوئی کام نہیں کیا، پھر آ گیا ہوں تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا، صرف وضو ہی کیا ہے، کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نہیں سنا کہ جب تم میں سے کوئی جمعہ کے لیے آئے تو وہ غسل کرے۔ “
جمعہ کے لیے غسل کرنا ہر بالغ مرد کے لیے ضروری ہے
حدیث 4 :
وعن أبى سعيد الخدري رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: الغسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 1957
”اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن ہر بالغ کے لیے غسل کرنا لازم ہے۔ “
حدیث 5 :
وعن عائشة رضي الله عنها أنها قالت: كان الناس ينتابون الجمعة من منازلهم ومن العوالي ، فيأتون فى العباء، ويصيبهم الغبار ، فتخرج منهم الريح ، فأتى رسول الله صلى الله عليه وسلم إنسان منهم ، وهو عندى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لو أنكم تطهرتم ليومكم هذا
صحیح مسلم، کتاب الجمعة ، رقم 1958
”اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ لوگ عوالی سے اپنے گھروں سے جمعہ کے لیے آتے تھے، اور وہ اونی چادروں میں آتے تھے، (راستہ میں) ان پر گردوغبار پڑتی تھی، جس کی وجہ سے ان سے بدبو پھوٹتی تھی، ان میں سے ایک انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے کاش! تم آج کے دن کے لیے پاکیزگی اور صفائی حاصل کر لیا کرو۔“
جمعہ کے دن خوشبو لگانا اور مسواک کرنا
حدیث 6 :
وعن أبى سعيد الخدري رضى الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: غسل يوم الجمعة على كل محتلم، وسواك، ويمس من الطيب ما قدر عليه
صحیح مسلم، کتاب الجمعة ، رقم : 1960
”اور حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن غسل ہر بالغ پر ہے اور مسواک کرنا، اور حسب استطاعت خوشبو استعمال کرنا ۔“
حدیث 7 :
وعن ابن عباس أنه ذكر قول النبى صلى الله عليه وسلم فى الغسل يوم الجمعة ، قال طاوس : فقلت لابن عباس رضي الله عنهما : ويمس طيبا أو دهنا إن كان عند أهله؟ قال: لا اعلمه
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 1961
”اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے، انہوں نے جمعہ کے دن کے غسل کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بیان کیا ، طاؤس کہتے ہیں: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا، وہ خوشبو یا تیل استعمال کرے اگر اس کے گھر میں موجود ہو؟ انہوں نے جواب دیا، میرے علم میں نہیں ہے۔ “
حدیث 8 :
وعن أبى هريرة رضى الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: حق على كل مسلم أن يغتسل فى كل سبعة أيام يغسل رأسه وجسده
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 1963
” اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ہر مسلمان پر حق ہے کہ وہ ہر ہفتہ میں ایک بار نہائے ، اپنے سر اور اپنے جسم کو دھوئے۔ “
جمعہ کے لیے جلدی آنے کا ثواب
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ﴾
﴿آل عمران:133﴾
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف دوڑو جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے جو پرہیز گاروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔“
حدیث 9 :
وعن أبى هريرة رضى الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من اغتسل يوم الجمعة غسل الجنابة ، ثم راح، فكأنما قرب بدنة ، ومن راح فى الساعة الثانية ، فكأنما قرب بقرة، ومن راح فى الساعة الثالثة ، فكأنما قرب كبشا أقرن، ومن راح فى الساعة الرابعة ، فكأنما قرب دجاجة ، ومن راح فى الساعة الخامسة ، فكأنما قرب بيضة ، فإذا خرج الإمام حضرت الملائكة يستمعون الذكر
صحیح مسلم، کتاب الجمعة ، رقم : 1964
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے جمعہ کے دن غسل جنابت کیا، پھر مسجد چلا گیا تو اس نے گویا ایک اونٹ قربان کیا، اور جو دوسری ساعت میں گیا تو گویا اس نے ایک گائے قربان کی ، اور جو تیسری گھڑی میں گیا، گویا اس نے ایک سینگوں والا مینڈھا قربان کیا، اور جو چوتھی ساعت میں گیا، اس نے گویا کہ مرغ قربان کیا، اور جو پانچویں گھڑی میں گیا، اس نے گویا کہ ایک انڈہ صدقہ کیا کیونکہ جب امام نکل آتا ہے تو فرشتے خطبہ (یاد دہانی) سننے کے لیے حاضر ہو جاتے ہیں۔ “
جمعہ کے دن خطبہ میں خاموشی اختیار کرنا
حدیث 10 :
وعن سعيد بن المسيب أن أبا هريرة رضى الله عنه أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا قلت لصاحبك أنصت يوم الجمعة والإمام يخطب، فقد لغوت
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 1965
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم نے جمعہ کے دن اپنے ساتھی کو کہا، چپ رہ ، جبکہ امام خطبہ دے رہا ہے، تو تو نے لغو (بے جا) کام کیا۔ “
جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی
قَالَ اللهُ تَعَالَى : ﴿وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ﴾
﴿غافر:60﴾
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اور تمھارے رب نے فرمایا مجھے پکارو، میں تمھاری دعا قبول کروں گا۔ بے شک وہ لوگ جو میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔ “
حدیث 11 :
وعن أبى هريرة رضى الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر يوم الجمعة ، فقال: فيه ساعة ، لا يوافقها عبد مسلم ، وهو يصلى ، يسأل الله شيئا، إلا أعطاه إياه
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 1969
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اس میں ایک ساعت ہے، جس کو مسلمان بندہ نماز کی حالت میں پالے تو وہ اللہ تعالیٰ سے جو بھی مانگے گا اس کو مل جائے گا۔ “
حدیث 12 :
وعن أبى موسى الأشعري يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فى شأن ساعة الجمعة يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: هي ما بين أن يجلس الإمام إلى أن تقضى الصلوة
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 1975
”اور حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ جمعہ کی ساعت کے بارے میں حدیث بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کو فرماتے سنا: یہ امام کے بیٹھنے سے لے کر نماز کے پڑھنے تک ہے۔“
جمعہ کے دن کی فضیلت
حدیث 13:
وعن أبى هريرة رضى الله عنه يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : خير يوم طلعت عليه الشمس ، يوم الجمعة، فيه خلق آدم ، وفيه أدخل الجنة وفيه أخرج منها
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 1976
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے، جمعہ کا دن ہے۔ اس میں آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے ، اور اسی میں جنت میں داخل کیے گئے اور اسی میں اس سے نکالے گئے۔“
جمعہ کے دن کے لیے اس امت کی رہنمائی
حدیث 14 :
وعن أبى هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : نحن الآخرون ونحن السابقون يوم القيامة ، بيد أن كل أمة أوتيت الكتاب من قبلنا وأوتيناه من بعدهم، ثم هذا اليوم الذى كتبه الله علينا، هدانا الله له، فالناس لنا فيه تبع ، اليهود غدا والنصارى بعد غد
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 1978
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہم سب سے آخر میں آنے والے ہیں اور قیامت کے دن سب سے پہلے ہوں گے اس لیے کہ ہر امت کو کتاب ہم سے پہلے دی گئی، اور ہمیں وہ ان کے بعد دی گئی۔ پھر یہ دن جس کو اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے ضروری ٹھہرایا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے ہماری رہنمائی فرمائی، لوگ اس کے اعتبار سے ہمارے تابع (پیچھے) ہیں، یہود کی عبادت کا دن جمعہ کے اگلا یعنی ہفتہ کا دن ہے اور نصاریٰ کی عید کا دن اس کے بعد کا یعنی اتوار ہے۔“
جمعہ کے دن جلد جانے کی فضیلت
حدیث 15 :
وعن أبى هريرة يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من أبواب المسجد ملائكة يكتبون الأول فالأول ، فإذا جلس الإمام طووا الصحف وجاوا يستمعون الذكر ، ومثل المهجر كمثل الذى يهدى البدنة ، ثم كالذي يهدى بقرة، ثم كالذي يهدي الكبش، ثم كالذي يهدى الدجاجة ثم كالذي يهدى البيضة
صحیح مسلم، کتاب الجمعة ، رقم 1984
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو مسجد کے دروازوں میں سے ہر دروازہ پر فرشتے آنے والوں کی ترتیب سے پہلے پھر پہلے کا نام لکھتے ہیں اور جب خطیب منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو وہ اعمال نامے لپیٹ دیتے ہیں اور وعظ ونصیحت ( تذکیر ویاد دہانی) سننے لگتے ہیں اور جلد آنے والے کی مثال اس انسان کی ہے جو اونٹ قربان کرتا ہے پھر اس کی طرح جو گائے قربان کرتا ہے، بعد والا اس کی طرح جو مینڈھا قربان کرتا ہے، پھر اس کے بعد والا اس کی طرح جو مرغی قربان کرتا ہے پھر اس کی طرح جو انڈا صدقہ کرتا ہے۔ “
خطبہ میں خاموش رہنے اور سننے والے کی فضیلت
حدیث 16 :
وعن أبى هريرة رضى الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: من اغتسل ثم أتى الجمعة ، فصلى ما قدر له، ثم أنصت حتى يفرغ من خطبته ، ثم يصلى معه غفر له ما بينه وبين الجمعة الأخرى، وفضل ثلاثة أيام
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 1987
” اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے غسل کیا، پھر جمعہ کے لیے آ گیا اور اس کے مقدر میں جتنی نماز تھی پڑھی۔ پھر چپ رہا حتی کہ خطیب اپنے خطبہ سے فارغ ہو گیا، پھر اس کے ساتھ نماز میں شرکت اختیار کی۔ اس کے دوسرے جمعہ تک کے گناہ معاف ہوجائیں گے اور تین دن کے زائد۔“
جمعہ کی نماز سورج کے ڈھلنے پر ہے
حدیث 17 :
وعن جابر بن عبد الله قال: كنا نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ، ثم نرجع فنريح نواضحنا ، قال: حسن: فقلت لجعفر: فى أى ساعة تلك؟ قال: زوال الشمس
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 1989
”اور حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے پھر واپس آکر اپنے پانی لادنے کے اونٹوں کو آرام پہنچاتے تھے، حسن کہتے ہیں میں نے جعفر سے پوچھا، یہ کس وقت کی بات ہے؟ اس نے کہا: سورج کے ڈھلنے کے وقت کی۔“
حدیث 18:
وعن سلمة بن الأكوع قال: كنا نجمع مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا زالت الشمس ، ثم نرجع نتتبع الفىء
صحیح مسلم، کتاب الجمعة ، رقم : 1992
”اور حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ آفتاب کے زوال پر پڑھتے تھے۔ پھر واپس لوٹتے اور سایہ تلاش کرتے تھے۔ “
جمعہ کے دو خطبوں کے درمیان بیٹھا جائے گا
حدیث 19 :
وعن ابن عمر قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب يوم الجمعة قائما ثم يجلس ، ثم يقوم، قال: كما يفعلون اليوم
صحیح مسلم، كتاب الجمعة، رقم 1994
”اور حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرماتے پھر بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو جاتے ، جیسا کہ تم آج کل کرتے ہو۔ “
حدیث 20 :
وعن جابر بن سمرة قال: كانت للنبي صلى الله عليه وسلم خطبتان يجلس بينهما ، يقرأ القرآن ويذكر الناس
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 1995
”اور حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے دیتے تھے ، ان کے درمیان بیٹھتے تھے ، قرآن پڑھتے اور لوگوں کو وعظ ونصیحت فرماتے ۔ “
تجارت یا کوئی مشغلہ ہو تو جمعہ چھوڑنا
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا ۚ قُلْ مَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ مِّنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ ۚ وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ﴾
﴿الجمعة:11﴾
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور جب وہ کوئی تجارت یا تماشا دیکھتے ہیں تو اٹھ کر اس طرف چلے جاتے ہیں اور تجھے کھڑا چھوڑ جاتے ہیں، کہہ دے جو اللہ کے پاس ہے وہ تماشے سے اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ سب رزق دینے والوں سے بہتر ہے۔“
حدیث 21 :
وعن جابر بن عبد الله أن النبى صلى الله عليه وسلم كان يخطب قائما يوم الجمعة ، فجائت عير من الشام فانفتل الناس إليها ، حتى لم يبق إلا اثنا عشر رجلا، فأنزلت هذه الآية التى فى الجمعة ﴿وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا﴾
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 1997
”اور حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن کھڑے ہو کر خطبہ دے رہے تھے کہ شام سے غلہ کا قافلہ آ گیا۔ لوگ اس کی طرف چلے گئے ، حتی کہ پیچھے صرف بارہ آدمی رہ گئے ۔ تو سورہ جمعہ کی یہ آیت نازل کی گئی: اور جب تجارت یا کھیل، مشغلہ دیکھتے ہیں تو اس کی طرف بھاگ کھڑے ہوتے ہیں اور آپ کو کھڑا چھوڑ جاتے ہیں۔ “
جمعہ چھوڑنے پر شدت و سختی
حدیث 22 :
وعن عبد الله بن عمر وابى هريرة أنهما سمعا رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على أعواد منبره: لينتهين أقوام عن ودعهم الجمعات، أو ليختمن الله على قلوبهم ، ثم ليكونن من الغافلين
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم 2002
”اور حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم سے سنا آپ برسر منبر فرما رہے تھے کہ جمعہ چھوڑنے والے لوگ یا تو اپنی اس حرکت سے باز آجائیں یا یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ (ان کے گناہ کی پاداش میں) ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا۔ پھر وہ غافلوں ہی میں سے ہو جائیں گے۔“
نماز جمعہ اور خطبہ میں تخفیف
قَالَ الله تَعَالَى: ﴿يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ﴾
﴿البقرة:185﴾
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اللہ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ رکھتا ہے اور تمہارے ساتھ تنگی کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔ “
حدیث 23 :
وعن جابر بن سمرة قال: كنت أصلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فكانت صلوته قصدا ، وخطبته قصدا
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 2003
” اور حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتا تھا آپ کی نماز درمیانی تھی اور آپ کا خطبہ درمیانہ تھا۔“
مسنون خطبہ اور آداب
حدیث 24 :
وعن جابر بن عبد الله قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خطب احمرت عيناه، وعلاصوته ، واشتد غضبه ، حتى كأنه منذر جيش يقول: صبحكم ومساكم ويقول: بعثت أنا والساعة كهاتين ويقرن بين إصبعيه السبابة والوسطى، ويقول : أما بعدا فإن خير الحديث كتاب الله، وخير الهدي هدى محمد ، وشر الأمور محدثاتها ، وكل بدعة ضلالة ، ثم يقول: أنا أولى بكل مؤمن من نفسه ، من ترك مالا فلاهله ، ومن ترك دينا أو ضياعا فإلي وعلي
صحيح مسلم ، کتاب الجمعة، رقم : 2005
اور حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیتے تھے تو آپ کی آنکھیں سرخ ہو جاتی تھیں۔ آواز بلند ہو جاتی تھی اور سخت غصہ اور جلال کی کیفیت طاری ہو جاتی تھی حتی کہ ایسے محسوس ہوتا تھا کہ گویا کہ آپ لشکر سے ڈرا رہے ہیں۔ فرماتے تھے کہ ”صبح حملہ آور ہوگا یا شام کو“ اور فرماتے تھے کہ ”میری بعثت اور قیامت کی آمد ان دو انگلیوں کی طرح ہے اور آپ اپنی انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کو ملا لیتے تھے ۔“ اور فرماتے: ”حمد وصلاۃ کے بعد، بلاشبہ بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ یا بہترین ارشاد ورہنمائی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ (طرز عمل) یا آپ کی رہنمائی ہے اور بدترین کام، نئے کام ہیں اور ہر نیا کام گمراہی ہے ۔“ پھر فرماتے: ”میں ہر شخص کی جان پر (اس کے معاملات کے سلسلہ میں ) اس سے زیادہ حقدار ہوں۔ جس شخص نے مال چھوڑا وہ تو اس کے وارثوں کا ہے اور جس نے قرض یا اہل وعیال چھوڑا، ان کی پرورش میری طرف ہے اور میں ان کا ذمہ دار میں ہوں۔ “
حدیث 25 :
وعن ابن عباس أن ضمادا قدم مكة ، وكان من أزد شنوئة، وكان يرقي من هذه الريح ، فسمع سفهاء من أهل مكة يقولون: إن محمدا مجنون فقال: لو أني رأيت هذا الرجل لعل الله يشفيه على يدي قال: فلقيه ، فقال: يا محمدا أني أرقى من هذه الريح ، وإن الله يشفي على يدي من شاء، فهل لك؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن الحمد لله نحمده ونستعينه ، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله ، أما بعد قال: فقال: أعد على كلماتك هؤلاء، فأعادهن عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ، ثلاث مرات ، قال: فقال: لقد سمعت قول الكهنة وقول السحرة وقول الشعراء ، فما سمعت مثل كلماتك هؤلاء، ولقد بلغن ناعوس البحر ، قال: فقال: هات يدك أبايعك على الإسلام، قال: فبايعه ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : وعلى قومك قال: وعلى قومي، قال: فبعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية فمروا بقومه ، فقال صاحب السرية للجيش : هل أصبتم من هؤلاء شيئا؟ فقال رجل من القوم: أصبت منهم مطهرة فقال: ردوها فإن هؤلاء قوم ضماد
صحيح مسلم، كتاب الجمعة، رقم : 2008
”اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ از دشنوءہ قبیلہ کا فرد ضماد مکہ آیا وہ آسیب کا دم کرتا تھا اس نے مکہ کے بےوقوف اور کم عقل لوگوں سے سنا کہ محمد (ﷺ) دیوانہ ہے۔ تو اس نے دل میں کہا، اگر میں اس آدمی کو دیکھ لوں تو شاید اللہ تعالیٰ اسے میرے ہاتھوں شفا بخش دے، اس کے لیے وہ آپ سے ملا اور کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! میں جنات کے اثر کو زائل کرنے کے لیے دم کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے میرے ہاتھوں شفا بخشتا ہے، تو کیا آپ اس کی خواہش رکھتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ حمد وشکر کا حقدار اللہ ہے، ہم اس کی تعریف کرتے ہیں اور اس سے مدد کے طالب ہیں جس کو اللہ راہِ راست پر چلا دے، اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جسے وہ گمراہ چھوڑ دے اسے کوئی راہِ راست پر نہیں چلا سکتا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے کہ اس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں ہے اور میں گواہی دیتا ہوں محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کا بندہ اور اس کا رسول ہے حمد وشہادت کے بعد ! اس (ضماد) نے کہا، مجھے اپنی یہ کتاب دوبارہ سنائیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلمات اسے تین دفعہ سنائے یا ان کلمات کا اس کے سامنے تین دفعہ اعادہ کیا، تو اس نے کہا میں نے کاہنوں کا قول، جادوگروں کا قول اور شاعروں کا قول (سب کو) سنا ہے۔ میں نے تیرے ان کلمات جیسا قول نہیں سنا۔ یہ تو دریائے بلاغت کی تہہ تک پہنچ گئے ہیں اور کہنے لگا ہاتھ بڑھائیے میں آپ کے ساتھ اسلام کی خاطر بیعت کرتا ہوں۔ تو اس نے آپ کی بیعت کر لی۔ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”تیری قوم کی طرف سے بھی بیعت لیتا ہوں۔“ اس نے کہا: اپنی قوم کی طرف سے بھی بیعت کرتا ہوں اس کے بعد آپ نے ایک سریہ (چھوٹا لشکر) بھیجا، وہ ضماد کی قوم کے پاس سے گزرے، تو امیر لشکر نے کہا۔ کیا تم نے ان لوگوں کی کوئی چیز لی ہے؟ ایک لشکری نے کہا، میں نے ان کا ایک لوٹا لیا ہے۔ تو اس نے کہا اسے واپس کر دو کیونکہ یہ لوگ ضماد کی قوم ہیں۔ “
حدیث 26 :
وعن أبى وآئل قال: خطبنا عمار ، فأوجز وأبلغ ، فلما نزل قلنا: يا أبا اليقظان لقد أبلغت وأوجزت ، فلو كنت تنفست! فقال: إنى سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن طول صلوة الرجل ، وقصر خطبته ، مئنة من فقهه ، فأطيلوا الصلوة واقصروا الخطبة ، وإن من البيان سحرا
صحيح مسلم ، کتاب الجمعة، رقم : 2009
”اور حضرت ابو وائل نے کہا: ہمارے سامنے حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا۔ انتہائی مختصر اور انتہائی بلیغ (بات کی)، جب وہ منبر سے اترے تو ہم نے کہا: ابو یقظان ! آپ نے انتہائی پُرتاثیر اور انتہائی مختصر خطبہ دیا ہے، کاش! آپ سانس کچھ لمبی کر لیتے (زیادہ دیر بات کر لیتے)۔ انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے سنا ہے: انسان کی نماز کا طویل ہونا اور اس کے خطبے کا چھوٹا ہونا اس کی سمجھداری علامت ہے، اس لیے نماز لمبی کرو اور خطبہ چھوٹا دو، اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ کوئی بیان جادو (کی طرح) ہوتا ہے۔ “
حدیث 27 :
وعن عدي بن حاتم ، أن رجلا خطب عند النبى صلى الله عليه وسلم فقال: من يطع الله ورسوله فقد رشد، ومن يعصهما فقد غوى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : بئس الخطيب أنت ، قل: ومن يعص الله ورسوله
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 2010
”اور حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں خطاب کیا اور اس میں کہا: جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے اس نے رشد و ہدایت پالی۔ اور جو ان کی نافرمانی کرے گا یا جس نے ان دونوں کی نافرمانی کی وہ بھٹک گیا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو بہت برا خطیب ہے، یوں کہو جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی (وہ گمراہ ہوا)۔ “
حدیث 28 :
وعن صفوان بن يعلى عن أبيه أنه سمع النبى صلى الله عليه وسلم يقرأ على المنبر: ونادوا يا مالك ليقض علينا ربك
صحيح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 2011
”اور صفوان بن یعلی اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر آیت کریمہ نَادَوْا يَا مَالِكُ پڑھتے ہوئے سنا۔ “
حدیث 29 :
وعن أخت لعمرة قالت: أخذت ﴿ق ۚ وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ﴾ من فى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة ، وهو يقرأ بها على المنبر ، فى كل جمعة
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 2012
”اور عمرۃ بنت عبد الرحمن کی بہن بیان کرتی ہیں کہ میں نے سورۃ ق والقرآن المجید جمعہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سن کر یاد کی ہے۔ آپ اسے ہر جمعہ منبر پر پڑھا کرتے تھے۔ “
حدیث 30 :
وعن عمارة بن رويبة قال: رأى بشر بن مروان على المنبر رافعا يديه فقال: قبح الله هاتين اليدين ، لقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ما يزيد على أن يقول بيده هكذا ، وأشار بإصبعه المسبحة
صحيح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 2016
”اور حضرت عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ نے بشر بن مروان کو منبر پر دونوں ہاتھ بلند کرتے دیکھا تو کہا اللہ تعالیٰ ان دونوں ہاتھوں کو بگاڑے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ اپنے ہاتھ سے اس سے زیادہ اشارہ نہیں کرتے تھے اور اپنی انگشت شہادت سے اشارہ کیا۔ “
دوران خطبہ تحیۃ المسجد پڑھنا
حدیث 31 :
وعن جابر بن عبد الله قال: بينا النبى صلى الله عليه وسلم يخطب يوم الجمعة، إذ جاء رجل ، فقال له النبى صلى الله عليه وسلم : أصليت؟ يا فلان . قال : لا ، قال: قم فاركع ركعتين
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 2018
” اور سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے کہ اس دوران ایک آدمی آیا ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: اے فلاں! کیا تو نے نماز پڑھ لی ہے؟ اس نے کہا، نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اٹھو اور نماز پڑھو۔ “
خطبہ کے دوران دین کی تعلیم دینا
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿فَلَوْلَا نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَائِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ﴾
﴿التوبة:122﴾
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” تو ہر فرقے میں سے ایک گروہ دین میں سمجھ حاصل کرنے کے لیے کیوں نہ نکلا، تاکہ وہ جب اپنے قبیلے میں واپس جائیں تو انھیں خبردار کریں، تاکہ وہ (پیچھے والے بھی اللہ سے) ڈریں۔ “
حدیث 32 :
وعن حميد بن هلال قال: قال أبو رفاعة: انتهيت إلى النبى صلى الله عليه وسلم وهو يخطب قال: فقلت: يا رسول الله رجل غريب ، جاء يسأل عن دينه ، لا يدري ما دينه قال: فأقبل على رسول الله صلى الله عليه وسلم ، وترك خطبته حتى انتهى إلى ، فأتي بكرسي، حسبت قوائمه حديدا ، قال: فقعد عليه رسول الله الله صلى الله عليه وسلم ، وجعل يعلمني مما علمه الله، ثم أتى خطبته فأتم آخرها
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 2025
”اور حضرت ابو رفاعہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلى الله عليه وسلم کے پاس اس وقت پہنچا جبکہ آپ خطبہ دے رہے تھے۔ تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ایک پردیسی آدمی اپنے دین کے بارے میں پوچھنے آیا ہے اسے معلوم نہیں ہے اس کا دین کیا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور اپنا خطبہ چھوڑ کر میرے پاس پہنچ گئے ۔ ایک کرسی لائی گئی میرے خیال میں اس کے پائے لوہے کے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھ گئے اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو جو کچھ سکھایا تھا، اس میں سے مجھے سکھانے لگے۔ پھر اپنے خطبہ کے لیے بڑھے اور اس کو پورا کیا۔“
نماز جمعہ میں کون سی سورتیں پڑھی جائیں گی
حدیث 33 :
وعن ابن أبى رافع قال: استخلف مروان أبا هريرة على المدينة ، وخرج إلى مكة، فصلى لنا أبو هريرة الجمعة ، فقرأ بعد سورة الجمعة فى الركعة الآخرة، ﴿إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ﴾ قال: فأدركت أبا هريرة حين انصرف! فقلت له: إنك قرأت بسورتين كان على بن أبى طالب يقرأ بهما بالكوفة، فقال أبو هريرة: إنى سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرأ بهما يوم الجمعة
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 2026
”اور ابو رافع کے بیٹے بیان کرتے ہیں کہ مروان رحمہ اللہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں اپنا جانشین یا قائم مقام مقرر کیا اور خود مکہ چلا گیا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں جمعہ کی نماز پڑھائی اور دوسری رکعت میں (سورہ جمعہ پہلی رکعت میں پڑھنے کے) بعد ﴿إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ﴾ ، پڑھی، جب ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ جمعہ سے لوٹے تو میں انہیں ملا اور ان سے کہا، آپ نے وہ دو سورتیں پڑھی ہیں جو علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کوفہ میں پڑھا کرتے تھے۔ تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمعہ کے دن یہ سورتیں پڑھتے ہوئے سنا ہے۔ “
حدیث 34:
وعن النعمان بن بشير قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرأ فى العيدين، وفى الجمعة ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ و ﴿هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ﴾ ، قال: وإذا اجتمع العيد والجمعة فى يوم واحد يقرأ بهما أيضا فى الصلوتين
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 2028
”اور حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور جمعہ میں ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ اور ﴿هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ﴾ پڑھتے تھے اور اگر عید اور جمعہ ایک ہی دن اکٹھے ہو جاتے تو آپ دونوں نمازوں میں ہی انہیں پڑھتے ۔ “
حدیث 35 :
وعن عبيد الله بن عبد الله قال: كتب الضحاك بن قيس إلى النعمان بن بشير: يسأله: أى شيء قرأ رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة، سوى سورة الجمعة؟ فقال: كان يقرأ ﴿هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ﴾
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 2030
”اور ضحاک بن قیس نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے خط لکھ کر پوچھا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن سورۃ جمعہ کے علاوہ کون سی سورت پڑھتے تھے۔ انہوں نے جواب دیا: ﴿هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ﴾ پڑھتے تھے۔“
جمعہ کے دن (فجر کی نماز میں) کون سی سورت پڑھی جائے
حدیث 36 :
وعن ابن عباس أن النبى صلى الله عليه وسلم كان يقرأ فى صلوة الفجر، يوم الجمعة ﴿الم تَنزِيلُ السَّجْدَةِ﴾ و ﴿هَلْ أَتَىٰ عَلَى الْإِنسَانِ حِينٌ مِّنَ الدَّهْرِ﴾ وأن النبى صلى الله عليه وسلم كان يقرأ ، فى صلوة الجمعة سورة الجمعة، والمنافقين
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 2031
”اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں جمعہ کے دن ﴿الم تَنزِيلُ السَّجْدَةِ﴾ اور ﴿هَلْ أَتَىٰ عَلَى الْإِنسَانِ حِينٌ مِّنَ الدَّهْرِ﴾ پڑھتے تھے۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کی نماز میں سورۃ الجمعہ اور سورۃ منافقون پڑھتے تھے۔ “
جمعہ کے بعد نماز
حدیث 37 :
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيُصَلَّ بَعْدَهَا أَرْبَعًا
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 2036
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم جمعہ پڑھ چکو، تو اس کے بعد چار رکعات پڑھو۔ “
حدیث 38 :
وعن أبى هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا صليتم بعد الجمعة فصلوا أربعا
صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 2037
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم جمعہ کے بعد نماز پڑھو تو چار رکعات پڑھو۔“
حدیث 39 :
وعن عبد الله أنه كان: إذا صلى الجمعة ، انصرف فسجد سجدتين فى بيته، ثم قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع ذلك
صحيح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 2039
”اور نافع بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب جمعہ پڑھ لیتے تو واپس جا کر اپنے گھر میں دو رکعت پڑھتے پھر انہوں (ابن عمر) نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی کرتے تھے۔ “
حدیث 40:
وعن عمر بن عطاء بن أبى الخوار ، أن نافع بن جبير ارسله إلى السائب ، ابن أخت نمر، يسأله عن شيء رآه منه معاوية فى الصلوة فقال: نعم ، صليت معه الجمعة فى المقصورة، فلما سلم الإمام قمت فى مقامي، فصليت ، فلما دخل أرسل إلى ، فقال: لا تعد لما فعلت ، إذا صليت الجمعة فلا تصلها بصلوة حتى تكلم أو تخرج ، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمرنا بذلك: أن لا توصل صلوة بصلوة حتى نتكلم أو نخرج
صحيح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 2042
”اور عمر بن عطاء بن ابی خوار سے روایت ہے کہ نافع بن جبیر نے اسے سائب ابن اخت نمر کے پاس بھیجا وہ ان سے اس چیز کے بارے میں پوچھتے ، جو ان کی نماز میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے دیکھی تھی، سائب نے کہا۔ ہاں، میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمعہ، مقصورہ میں پڑھا تو جب امام نے سلام پھیرا تو میں نے اٹھ کر اپنی جگہ نماز پڑھی تو جب معاویہ رضی اللہ عنہ اندر داخل ہوئے تو مجھے بلوایا اور کہا جو کام تو نے کیا ہے آئندہ نہ کرنا۔ جب تم جمعہ پڑھ لو، تو اس کے ساتھ دوسری کوئی نماز نہ ملاؤ یہاں تک کہ گفتگو کر لو یا اس جگہ سے نکل جاؤ۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے کہ کوئی نماز دوسری نماز سے نہ ملائی جائے حتی کہ ہم گفتگو کر لیں یا اس جگہ سے نکل جائیں۔ “
جمعہ کے دن درود شریف
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا﴾
﴿الأحزاب:56﴾
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر صلوۃ بھیجتے ہیں، اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اس پر صلوۃ بھیجو اور سلام بھیجو، خوب سلام بھیجنا۔“
حدیث 41 :
وعن أبى أمامة قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم : اكثروا على الصلاة يوم الجمعة
سنن الكبرى للبيهقي : 249/3
اور حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جمعہ کے روز مجھ پر درود کثرت سے پڑھا کرو۔“
وَصَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلى خَيْرٍ خَلْقِهِ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِينَ