احادیث کی تدوین پر مستشرقین کے اعتراضات کا جواب

مستشرقین کا اعتراض

مغربی مستشرقین اور ان کے مشرقی عقیدت مند اکثر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ احادیث رسول ﷺ چوتھی صدی ہجری میں مرتب کی گئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلمانوں میں پائے جانے والے قصے اور افسانے، محدثین نے جمع کر کے انہیں علم حدیث کا نام دے دیا۔ ان کے مطابق حدیث کی تدوین کسی مستند بنیاد پر نہیں ہوئی بلکہ یہ محض عوامی کہانیوں کا مجموعہ ہے۔

اعتراض کی حقیقت

گزشتہ ایک صدی کے دوران اس اعتراض کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے اور تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ احادیث کی تدوین کا عمل رسول اکرم ﷺ کے دور سے ہی شروع ہو گیا تھا۔ اس اعتراض کو مسترد کرنے کے لیے علماء اور محققین نے کتب اور مقالات لکھے، جن میں علم حدیث کی بنیادوں اور اس کی تاریخی اہمیت کو ثابت کیا۔

احادیث کی تدوین کا آغاز

رسول اللہ ﷺ کے دور میں تدوین:

خود نبی اکرم ﷺ کے دور میں کئی صحابہ کرام احادیث کو تحریری شکل میں محفوظ کیا کرتے تھے۔

  • مشہور صحابی حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاصؓ حضور اکرم ﷺ کی اجازت سے آپ ﷺ کے تمام ارشادات لکھ لیا کرتے تھے۔ جب انہیں کسی نے کہا کہ حضور ﷺ غصے یا خوشی کی حالت میں ہوں تو ہر بات لکھنا درست نہیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا:
    "جو کچھ سنو، وہ لکھ لو، کیونکہ میری زبان سے صرف حق نکلتا ہے۔”
  • حضرت عبداللہ کا مرتب کردہ مجموعہ احادیث آج بھی موجود ہے اور اسے "الصحیفہ الصادقہ” کہا جاتا ہے۔ یہ مجموعہ حضرت عمرو بن شعیب کے ذریعے محفوظ ہوا اور امام احمد بن حنبل کی مسند میں شامل ہے۔

صحابہ کرام کے مجموعے:

علم حدیث کے ذخائر صحابہ کرام کے زمانے میں ہی تحریری اور زبانی شکل میں تابعین تک منتقل ہو چکے تھے۔

  • مختلف صحابہ نے اپنے حلقہ درس میں احادیث کا علم منتقل کیا، جہاں سینکڑوں تابعین یہ علم حاصل کرتے اور اسے مزید آگے پہنچاتے۔
  • کتب احادیث میں کم از کم 48 مجموعے صحابہ کرام کے درج ہیں، جن میں سے متعدد محفوظ ہیں۔

تابعین اور تبع تابعین کا کردار

تابعین کے مرتب کردہ مجموعے:

تابعین کے دور میں احادیث کے مزید 250 مجموعے ترتیب دیے گئے۔

  • ڈاکٹر محمد حمید اللہ نے تابعین کے 7 مجموعوں کو مرتب، ایڈٹ اور انگریزی میں ترجمہ کیا۔ یہ کتاب "کتاب السرد والفرد” کے نام سے شائع ہوئی۔
  • حضرت ابو ہریرہؓ کے شاگرد ہمام بن منبہ نے ان کے روایات کو تحریری شکل میں محفوظ کیا، جسے ڈاکٹر حمید اللہ نے مختلف زبانوں میں شائع کیا۔

جامعیت کا عمل:

ابتدائی دور کے چھوٹے مجموعے بعد کے ادوار میں زیادہ جامع مجموعوں کی بنیاد بنے۔ تابعین نے مختلف صحابہ کے مجموعے جمع کیے، اور تبع تابعین کے دور تک یہ مجموعے مزید جامع ہو گئے۔ امام بخاری، امام مسلم، اور دیگر محدثین نے ان ہی تحریری اور زبانی ذخائر کی بنیاد پر اپنی کتب مرتب کیں۔

تحقیقاتی دلائل: مستشرقین کا رد

محدثین کی عرق ریزی:

ڈاکٹر فواد سیزگن، ایک ترکی محقق، نے اپنی تحقیق میں ثابت کیا کہ امام بخاری نے اپنی کتاب صحیح بخاری میں جو احادیث شامل کیں، وہ نہ صرف زبانی روایات پر مبنی تھیں بلکہ ان کے پیچھے مستند تحریری ذخائر بھی موجود تھے۔

  • انہوں نے عبدالرزاق صنعانی اور معمر بن راشد کے کام کا حوالہ دیا، جن کی کتب میں موجود روایات امام بخاری کی روایات سے مکمل مطابقت رکھتی ہیں۔

صحابہ سے لے کر امام بخاری تک کا تسلسل:

مستشرقین کا یہ کہنا کہ احادیث تیسری اور چوتھی صدی ہجری میں مرتب ہوئیں، حقیقت کے برخلاف ہے۔ یہ مجموعے ان ابتدائی صدیوں میں ہونے والے کام کی بنیاد پر ترتیب دیے گئے تھے، جو صحابہ اور تابعین کے زمانے سے چلا آ رہا تھا۔

  • جیسے آج ایک سی ڈی پر متعدد کتب محفوظ کی جا سکتی ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کتب کا وجود سی ڈی کے ایجاد کے بعد ہوا۔

تدوین حدیث کی اہمیت اور اثرات

علم حدیث کی جامعیت:

بڑے مجموعے جیسے صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی جامعیت نے ابتدائی چھوٹے مجموعوں کو عوامی ضرورت کے لیے غیر ضروری بنا دیا۔ چھوٹے مجموعے آج بھی تحقیقی اور تاریخی اہمیت رکھتے ہیں، لیکن بڑے مجموعوں نے عمومی تعلیم و تدریس کے لیے کافی مواد فراہم کیا۔

سیرت نبوی کی تدوین:

تدوین حدیث کے ذریعے سیرت نبوی ﷺ کے اہم واقعات بھی محفوظ ہوئے، جیسے دستور مدینہ، غزوات نبوی، فتح مکہ، اور خطبہ حجۃ الوداع۔

نتیجہ

احادیث کی تدوین کے حوالے سے مغربی مستشرقین اور ان کے مشرقی پیروکاروں کے اعتراضات حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔ تحقیق اور شواہد سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ تدوین حدیث کا آغاز رسول اکرم ﷺ کے زمانے میں ہوا اور صحابہ کرام، تابعین اور تبع تابعین نے اس علمی ورثے کو آگے بڑھایا۔ امام بخاری اور دیگر محدثین کے دور تک یہ علم انتہائی جامع شکل اختیار کر چکا تھا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے