تحریر: حافظ ابو یحییٰ نور پوری
حافظ ابن الجوزی مشہور حنفی علی بن محمد الدامغانی کے بارے میں لکھتے ہیں:
” اس نے امام ابوحنیفہ، ابو یوسف اور محمد بن حسن شیبانی کے علاوہ کسی کی رائے کو فیصلہ کن ماننے سے انکار کردیا ہے اور اپنی مجلس میں باآوازِ بلند یہ اعلان کردیا ہے کہ اب دنیا میں کوئی مجتہد باقی نہیں رہا، اسے معلوم نہیں کہ اس کی اس بات میں کیا خرابی مضمر ہے، یعنی اجماع جو کہ شریعت کی ٹھوس ترین دلیل ہے ، وہ اس سے انکاری ہوگیا ہے ، حالانکہ ہمارے پاس اجماع کے سوا کوئی معصوم دلیل موجود نہیں، اللہ تعالیٰ نے اسے امتِ محمدیہ میں نبوت کا بدل قرار دیا ہے ، کیونکہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین تھے، آپ کے بعد تو کوئی نبی آنے سے رہا، لہٰذا اللہ نے اس امت کے اجماع کو اس کا قائم مقام کردیا ہے ۔ “ [ المنتظم لابن الجوزي: ۲۱۰/۹، ۵۱۳ه]