ابتدائے نماز سے پہلے صفوں کی درستگی
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
كان رسول الله يسوى صـفـوفـنـا إذا قمنا إلى الصلاة فإذا استوينا كبر
[صحيح: صحيح أبو داود: 619 ، كتاب الصلاة: باب تسوية الصفوف ، أبو داود: 665]
”جب ہم نماز کے لیے کھڑے ہو جاتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفیں برابر کراتے تھے ، جب ہم برابر ہو جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر تحریمہ کہتے ۔ “
➊ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ
[البينة: 5]
”انہیں صرف یہی حکم دیا گیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ ہی کے لیے اپنے دین کو خالص کرتے ہوئے اس کی عبادت کریں۔“
➋ حدیث نبوی ہے کہ :
وإنما الأعمال بالنيات
[بخاري: 1 ، كتاب بدء الوحى ، مسلم: 1907 ، أبو داود: 2201 ، ترمذي: 1647 ، ابن ماجة: 4227]
”بے شک عملوں کا دارو مدار نیتوں پر ہے۔“
(شوکانیؒ ) نماز کی صحت کے لیے نیت شرط ہے۔ [السيل الجرار: 209/1] (صدیق حسن خانؒ) اسی کے قائل ہیں ۔
[الروضة الندية: 238/1]
(ابن حزمؒ) نماز میں نیت فرض و لازم ہے۔ [المحلى بالآثار: 261/2] (ابن قدامہؒ) نیت کے بغیر نماز منعقد نہیں ہوتی ۔
[المغني: 132/2]
(احناف، حنابلہ، مالکیہ ) نیت نماز کی شرائط میں سے ہے۔
(شافعیہ) نیت نماز کے فرائض یا ارکان میں سے ہے۔
(وھبہ زحیلیؒ) نماز میں بالاتفاق نیت واجب ہے۔
[الفقه الإسلامي وأدلته: 771/1]
(راجح) نیت نماز کے لیے شرط ہے اس کی جگہ صرف دل ہے اور نیت کے الفاظ زبان سے ادا کرنا بدعت ہے۔ مزید تفصیل کے لیے گذشتہ ”باب الوضوء“ میں مسئلہ نیت کا مطالعہ کیجیے۔