گاڈ آف دا گیپس کا مفہوم
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ خدا کا تصور دراصل "گیپس” یعنی علم کے خلا سے جنم لیتا ہے۔ ان کے مطابق یہ خلا ہماری ناواقفیت اور محدود علم کا نتیجہ ہے، اور جیسے جیسے علم میں اضافہ ہوگا، یہ خلا ختم ہوجائے گا اور خدا کا تصور بھی ختم ہوجائے گا۔
سوالات اور اعتراضات
- کیا واقعی علم کے خلا کو ختم کیا جاسکتا ہے؟
- کیا علم محدود ہے یا لامحدود؟
- اگر علم محدود ہے تو اس کی حد کیا ہے؟
- اگر خلا ختم نہیں ہوتا تو "گاڈ آف دا گیپس” کا استدلال کیسے ختم ہوگا؟
علم کے خلا کی حقیقت
یہ دعویٰ کہ علم کے خلا کو ختم کیا جا سکتا ہے، خود متنازع ہے۔ اس کے لیے درج ذیل سوالات پیدا ہوتے ہیں:
- خلا کو ختم کرنے والا کون ہوگا؟
- کیا کوئی حتمی دلیل موجود ہے کہ علم لامحدود ہے؟
- اگر علم محدود ہے، تو کیا مادہ یا کائنات کے وسائل اس خلا کو مکمل طور پر ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟
سائنس کی موجودہ حیثیت
سائنس کی مثال ایسے ہے جیسے ایک اندھیرے کمرے میں ایک ٹارچ کے ذریعے صفحات دیکھے جا رہے ہوں۔
ہر صفحہ ایک الگ کہانی بیان کرتا ہے، لیکن کسی بھی صفحہ کو مکمل طور پر دیکھنا ممکن نہیں کیونکہ مزید صفحات کے لیے نئی روشنی یا نئی تھیوری کی ضرورت ہوتی ہے۔
فائنل تھیوری (Final Theory) کے لیے ایک مکمل روشنی اور بیرونی توانائی درکار ہے، جو موجودہ نظام کے تحت ممکن نہیں۔
فائنل تھیوری اور اس کے مسائل
- کیا یہ تھیوری کائنات کی تمام حقیقتوں کو بیان کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے؟
- کیا یہ تھیوری کسی بیرونی کرنٹ یا ماخذ کے بغیر ممکن ہے؟
- کیا یہ تھیوری محض ایک "سائنسی بت” یا توہمات پر مبنی نظام نہیں؟
خلا ہمیشہ باقی رہے گا
یہ واضح ہے کہ آگہی میں موجود خلا کبھی ختم نہیں ہوگا۔ یہ خلا انسان کے محدود علم، وسائل اور سمجھ کے ساتھ ہمیشہ موجود رہے گا۔ اس خلا کو پر کرنے کا دعویٰ محض ایک خوش گمانی ہے۔
نتیجہ
گاڈ آف دا گیپس کا استدلال یہ کہتا ہے کہ جیسے جیسے علم بڑھتا جائے گا، خدا کا تصور ختم ہو جائے گا۔ لیکن یہ تصور خود کئی منطقی اور عملی مسائل سے دوچار ہے۔ کائنات کی حتمی تشریح کا دعویٰ ایک ناقابلِ حصول خواب معلوم ہوتا ہے، کیونکہ آگہی کا خلا ایک مستقل حقیقت ہے جو کبھی بھی مکمل طور پر نہیں بھر سکتا۔