آخرت کی سزا: اصلاح یا عمل کا نتیجہ؟

اعتراض

سزا کا بنیادی مقصد مجرم کی اصلاح ہوتی ہے، اور آخرت کی سزا میں یہ مقصد نظر نہیں آتا، لہٰذا آخرت کی سزا غیر عقلی اور غیر عادلانہ ہے۔

جواب

یہ اعتراض سزا اور جرم کے تعلق کو غلط سمجھنے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے، کیونکہ دنیاوی قوانین اور آخرت کے قوانین کو آپس میں خلط ملط کیا گیا ہے۔

سزا کا بنیادی مقصد

سزا کا بنیادی مقصد جرم کا نتیجہ (یعنی جزا) ہوتا ہے، نہ کہ اصلاح یا عبرت۔ اصلاح اور عبرت جیسے پہلو ایک ایسی دنیا میں معنی رکھتے ہیں جہاں انسان کو مزید عمل کرنے کا موقع ملے، یا دوسرے لوگ اس سزا سے سیکھ سکیں۔ آخرت کی دنیا میں یہ پہلو موجود نہیں ہیں۔

دو مختلف زندگیاں

دنیا کو دو مراحل میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

  • دارالعمل (عمل کی دنیا): یہ دنیا وہ جگہ ہے جہاں انسان کو عمل کا موقع ملتا ہے۔
  • دارالجزاء (جزا کی دنیا): آخرت وہ جگہ ہے جہاں اعمال کے نتائج سامنے آئیں گے۔

آخرت میں اصلاح یا عبرت جیسے اضافی پہلو غیر متعلق ہیں، کیونکہ وہاں صرف اعمال کے نتائج ظاہر ہوں گے۔ اس لیے، آخرت کی سزا کو دنیاوی سزاؤں کے تناظر میں دیکھنا غیر عقلی ہے۔

مثال

ایک دنیا کا تصور کریں جہاں عمل کرنے اور جزا پانے کے مراحل الگ ہیں۔ دارالجزاء میں سزا کا مقصد صرف عمل کا نتیجہ ظاہر کرنا ہوتا ہے، نہ کہ مجرم کی اصلاح۔ اسی طرح، آخرت کی سزا کا تعلق صرف عمل کے نتیجے سے ہوگا، نہ کہ اصلاح سے۔

نتیجہ

آخرت میں سزا کا تعلق اصلاح سے نہیں ہے، کیونکہ آخرت دارالجزاء ہے، جہاں صرف عمل کے نتائج دیے جائیں گے۔ اصلاح اور عبرت جیسے تصورات دنیاوی زندگی کے لیے ہیں، اور آخرت میں ان کا کوئی تصور نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے