جان بوجھ کر قتل کی سزا اور انجام
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

جان بوجھ کر کسی بے گناہ آدمی کو قتل کرنا

قتل عمد میں کفارہ نہیں کیونکہ یہ کفارہ ادا کر کے بری ہو جانے سے بہت بڑا معاملہ ہے۔ یہ اس سے بہت بڑھ کر ہے کہ انسان کفارہ دے کر اس سے بُری ہو جائے۔ اس کے متعلق تو اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
«وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا» [النساء: 193]
”اور جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی جزا جہنم ہے، اس میں ہمیشہ رہنے والا ہے اور اللہ اس پر غصے ہو گیا اور اس نے اس پر لعنت کی اور اس کے لیے بہت بڑا عذاب تیار کیا ہے۔“
[ابن عثيمين: نورعلي الدرب: 24]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1