حالت مباشرت میں پہنے گئے کپڑوں کا حکم

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : کیا ان کپڑوں میں نماز پڑھنا جائز ہے جو حالت مباشرت میں پہنے ہوئے ہوں ؟ جواب : قرآن و سنت کی رو سے جس مرد نے جس کپڑے کے ساتھ اپنی بیوی سے صحبت کی اگر اس کپڑے میں پلیدی نہیں لگی تو اس کپڑے میں نماز پڑھی جا سکتی ہے۔ اگر کپڑے کو منی لگ جائے تو تری کی صورت میں دھو ڈالے، دھونے کے بعد اگر کپڑے میں نشان دکھائی دے تو کوئی حرج نہیں اور منی اگر خشک ہو جائے تو اس کو کھرچ دینا ہی کافی ہے۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں : ”میں نے ام حبیبہ رضی اللہ عنہا جو نبی صلى اللہ علیہ وسلم کی بیوی تھیں، سے دریافت کیا : ”نبی صلى اللہ علیہ وسلم جس کپڑے میں مباشرت…

Continue Reading

ننگے ہو کر غسل کرنے کا حکم

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : کیا تنہائی میں ننگے ہو کر غسل کرنا جائز ہے ؟ قرآن وحدیث سے وضاحت فرمائیں۔ جواب : تنہائی اور خلوت میں ننگے ہو کر غسل کرنا جائز ہے البتہ کپڑا باندھ لینا افضل سے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری، کتاب الغسل، میں یوں باب باندھا ہے : اس شخص کے متعلق بیان جس نے خلوت میں ننگے ہو کر غسل کیا اور جس نے کپڑا باندھ کر غسل کیا اور کپڑا باندھ کر غسل کرنا افضل ہے۔ “ حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”اللہ لوگوں کی نسبت زیادہ حق رکھتا ہے کہ اس سے حیا کی جائے۔ “ [بخاري، تعليقاً 278 ] امام بخاری رحمہ اللہ نے خلوت و تنائی…

Continue Reading

صرف پانی سے طہارت

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : اگر غسل جنابت کے وقت صابن وغیرہ نہ ہو تو کیا صرف پانی ہی سے پاک ہوا جا سکتا ہے یا صابن وغیرہ ضروری ہے ؟ جواب : پاک اور صاف پانی میں اللہ تعالیٰ نے یہ وصف رکھا ہے کہ وہ خود پاک ہے اور پاک کرتا بھی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُمْ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً لِيُطَهِّرَكُمْ بِهِ [ 8-الأنفال:11] ”اس نے تمہارے لیے آسمان سے پانی اتارا ہے تاکہ اس کے ساتھ تمہیں پاک کر دے۔ “ اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ پانی میں پاک کرنے کی صلاحیت اللہ تعالیٰ نے رکھی ہے۔ لہٰذا جنابت کی پلیدی دور کرنے کے لئے پانی کافی ہے۔ صابن، شیمپو وغیرہ ستھرائی اور طہارت کا باعث ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے غسل…

Continue Reading

بغیر وضو تلاوت قرآن مجید کا حکم

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : وضو کے بغیر قرآن مجید کی تلاوت کی جا سکتی ہے یا نہیں ؟ کیونکہ حدیث میں آتا ہے : لا يمس القرآن إلا طاھرا ”قرآن کو طاہر کے سوا کوئی نہ چھوئے۔ “ صحیح راہنمائی فرمائیں۔ جواب : بے وضو انسان قرآنِ مجید کی تلاوت کر سکتا ہے۔ کیونکہ کوئی ایسی صریح اور صحیح حدیث موجود نہیں ہے جس میں بے وضو آدمی کو قرآن مجید کی تلاوت سے روکا گیا ہو اور قرآن مجید کی تلاوت کا حکم خود قرآن مجید میں ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : فاقرءوا ما تيسر من القرآن [73-المزمل:20 ] ”قرآن مجید سے جو میسر ہو، پڑھو۔ “ اس میں یہ نہیں کہ وضو کے بغیر نہ پڑھو۔ جو حدیث آپ نے پیش کی ہے یہ حدیث مجموعی طرق کے لحاظ سے صحیح ہے کہ طاہر کے…

Continue Reading

غسل جمعہ کے بعد وضو

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : کیا غسل جمعہ کے بعد وضو کرنا ضروری ہے ؟ جواب : اگر وضو کر کے غسل کیا ہے تو پھر دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں بشرطیکہ شرمگاہ کو ہاتھ نہ لگے، کیونکہ شرمگاہ کو ہاتھ لگنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لا تقبل صلاة من احدث حتي يتوضا [ بخاري، كتاب الرضوء : باب لا تقبل صلاة بغير طهور : 135] ” بغیر وضو کے نماز قبول نہیں ہو گی، یہاں تک کہ نمازی وضو کرے۔ “ ایک حدیث میں یہ الفاظ ہیں : من مس ذكره فليتوضا [ ابوداود، كتاب الطهارة، باب الوضوه من المس الذكر : 181 ] ” جس نے اپنی شرم گاہ کوچھوا وہ وضو کرے۔ “  

Continue Reading

اگر دوران نماز وضو ٹوٹ جائے

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : دوران نماز اگر نمازی کا وضو ٹوٹ جائے تو کیا کرنا چاہیے؟ وہ نماز مکمل کر لے یا وضو کر کے نئے سرے سے نماز پڑھے؟ جواب : نماز کے لیے وضو کا ہونا شرط ہے۔ جب وضو ٹوٹ جائے تو نمازی کو نماز چھوڑ کر چلے جانا چاہئیے اور نئے سرے سے وضو کر کے نماز ادا کرنی چاہئیے۔ بےوضو ہونے والا اگر امام ہے تو پیچھے سے کسی کو آگے کھڑا کر کے چلا جائے اور نئے سرے سے وضو کر کے نماز ادا کرے اور یہ بھی یاد رہے کہ نماز ابتدا سے شروع کرے نہ کہ جہاں سے چوڑی تھی وہاں سے۔ سیدنا علی بن طلیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " إذا فسا احدكم في الصلاة، فلينصرف فليتوضا، وليعد الصلاة…

Continue Reading

اگر امام بے وضو نماز پڑھا دے

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری حفظ اللہ سوال : اگر امام بے وضو نماز پڑھا دے تو کیا مقتدی بھی دوبارہ نماز پڑھیں گے؟ جواب: امام بے وضو نماز پڑھا دے تو اسے نماز دوہرانا پڑے گی، لیکن مقتدی نماز نہیں لوٹائیں گے۔ ان کی نماز درست ہے، جیسا کہ : ◈ شیخ الاسلام، امام ابوعبدالرحمٰن، عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ (118۔ 181ھ) فرماتے ہیں : لَيْسَ فِي الْحَدِيثِ قُوَّةٌ لِّمَنْ يَّقُولُ : إِذَا صَلَّي الْإِمَامُ بِغَيْرِ وُضُوءٍ أَنَّ أَصْحَابَه يُعِيدُونَ، وَالْحَدِيثُ الْاؔخَرُ أَثْبَتَ أَنْ لَّا يُعِيدَ الْقَوْمُ، هٰذَا لِمَنْ أَرَادَ الْإِنْصَافَ بِالْحَدِيثِ . ”جو لوگ کہتے ہیں کہ جب امام بے وضو نماز پڑھا بیٹھے تو اس کے مقتدی بھی نماز دوہرائیں گے، ان کے لیے حدیث سے کوئی دلیل نہیں ـ اس کے برعکس دوسری حدیث واضح طور پر بتاتی ہے کہ مقتدی نماز نہیں دوہرائیں گے ـ جو شخص…

Continue Reading

نیل پالش کے ساتھ وضو

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : کیا ناخنوں پر نیل پالش موجود ہونے کی صورت میں وضو صحیح ہو گا یا نہیں؟ جواب : قرآن حکیم میں وضو کے متعلق ارشاد باری تعالی ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ [5-المائدة:6] ”اے ایمان والو! جب تم اقامت صلٰوۃ کا ارادہ کرو تو اپنے چہروں اور ہاتھوں کو دھو لو۔“ اس آیت کریمہ میں چہرے اور ہاتھوں کو دھونے کا حکم ہے۔ وضو میں ان کا دھونا فرض ہے۔ جب ناخنوں پر نیل پالش لگی ہو تو ناخن دھوئے نہیں جا سکتے جس سے وضو نہیں ہوتا۔ وضو میں ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال اسی لیے ہے کہ پانی کی تری کا اثر ہر عضو پر اچھی طرح پہنچ جائے۔ اسی طرح حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ…

Continue Reading

شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے وضو ٹوٹنا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : وضو کرنے کے بعد اگر شلوار ٹخنوں سے نیچے چلی جائے تو کیا اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں ؟
جواب : چادر یا شلوار کا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا شدید گناہ ہے۔ حدیث میں آتا ہے :
ما اسفل من الكعبين من الإزار فى النار [ بخارى، كتاب اللباس : باب ما أسفل من الكعبين فهو فى النار : 5787 ]
” کپڑے کا وہ حصہ جو ٹخنوں سے نیچے لٹک رہا ہے وہ آگ میں ہے۔ “
“ ایک اور حدیث میں ہے :
من جرثوبه من الخيلاء لم ينظر الله إليه يوم القيامة [ مسلم، كتاب اللباس والزية، باب تحريم جرالثوب خيلاء : 2085 ]
”جو شخص اپنا کپڑا غرور و تکبر سے لٹکائے گا، اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی طرف نظر نہیں کرے گا۔ “
اسی طرح حدیث میں آتا ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی چادر کے ڈھلکنے کا ذکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إنك لست ممن يصبع ذلك خيلاء [نسائى، كتاب الزينة، باب إسبال الإزار : 5337]
”تو ان لوگوں میں سے نہیں جو اس فعل کو تکبر سے کرتے ہیں۔ “
مذکورہ بالا روایت سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ مرد کے لئے کپڑا ٹخنے سے نیچے لٹکانا شدید ترین جرم ہے اور سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے خود مستثنی قرار دیا ہے، لیکن کسی بھی فقیہ اور محدث نے کتب حدیث کے تراجم و ابواب میں اس کو نواقض وضو میں شمار نہیں کیا۔
نیز اس ضمن میں جو روایت سنن ابی داؤد میں آتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو اس حالت میں نماز پڑھتے دیکھا کہ اس کا کپڑا ٹخنوں سے نیچے تھا تو آپ نے اسے حکم دیا: اذهب فتوضا ”جا اور وضو کر۔ “ یہ روایت صحیح نہیں ہے۔ اس کی سند میں ابوجعفر غیر معروف راوی ہے۔ امام منذری رحمہ اللہ نے مختصر سنن ابی داؤد (324/1) اور علامہ شوکانی نے نیل الاوطار (118/3) میں لکھا ہے: وفي اسناده ابوجعفر رجل من أهل المدينة لا يعرف اسمه ”اس حدیث کی سند میں اہل مدینہ میں سے ایک راوی ہے، جس کا نام معروف نہیں۔“ اور مشکوۃ المصابیح پر تعلق لکھتے ہوئے علامہ البانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے : (more…)

Continue Reading

کیا خون نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : خون نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں، بعض کا خیال ہے کہ خون نکل کر بہ جانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے صحیح موقف کیا ہے ؟
جواب : جسم سے خون نکلنے سے وضو نہیں، ٹوٹتا، اس کے کئی ایک دلائل ہیں:
➊ امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الوضو، باب من لم یر الوضوء الا من المخرجین کے تحت غزوہ ذات الرقاع کے ایک واقعہ کا مختصر طور پر تذکرہ کیا ہے، جو دیگر کتب حدیث میں مفصل موجود ہے۔ اس کا ماحصل یہ ہے :
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ ذات الرقاع میں نکلے، ایک آدمی نے مشرکین کی ایک عورت کو پا لیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس پلٹے تو اس کا خاوند جو اس وقت موجود نہیں تھا، واپس آیا اور اسے اس واقعہ کی خبر ہوئی تو اس نے حلف اٹھایا کہ وہ اس وقت تک نہیں رکے گا جب تک محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ساتھیوں کا خون نہ بہا دے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مقام پر اترے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”آج رات کون چوکیداری کرے گا ؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات پر ایک مہاجر اور ایک انصاری صحابی نے لبیک کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اس گھاٹی کے دہانے پر تم دونوں پہرے کے لیے چلے جاؤ کیونکہ وہاں سے دشمن کے آنے کا راستہ ہو سکتا ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھی گھاٹی کی نشیبی جانب چلے گئے۔
جب چوکیداری کرنے والے ساتھی گھاٹی کے دہانے کی طرف گئے تو انصاری ساتھی نے مہاجر سے کہا: ”آپ رات کے اوّل حصے میں پہرا دینا پسند کریں گے یا آخری حصہ میں ؟“ انصاری کے لیے رات کا پہلا حصہ قرار پایا۔ مہاجر ساتھی سو گیا اور انصاری نماز کے لئے کھڑا ہو گیا۔ اتنے میں وہ آدمی بھی آ پہنچا۔ اس سے گھاٹی کے دہانے پر ایک شخص دیکھا تو وہ جان گیا کہ یہ پہرے دار ہے۔ اس نے ایک تیر مارا۔ انصاری نے وہ تیر نکال کر پھینک دیا اور سیدھے کھڑے ہو کر نماز پڑھتے رہے۔ اس شخص نے دوسرا، پھر تیسرا تیر مارا۔ اُنھوں نے یکے بعد دیگرے وہ تیر اپنے جسم سے نکال پھینکے اور برابر نماز پڑھتے رہے، رکوع و سجود مکمل کیے اور پھر بعد میں اپنے ساتھی کو بیدار کیا، جب اس آدمی نے ایک کے بجائے دو (پہرے دار) دیکھے تو بھاگ گیا۔ مہاجر نے جب اپنے انصاری ساتھی کو دیکھا کہ اس کے جسم سے خون ہی خون بہ رہا ہے تو فرمایا : ”سبحان اللہ ! تم نے مجھے بیدار کیوں نہیں کیا ؟ “ انصاری صحابی نے کہا: ”میں جو سورت پڑھ رہا تھا میرا دل نہ چاہا کہ میں اسے ختم کرنے سے پہلے رکوع کروں۔ جب مجھ پر یکے بعد دیگرے تیر برسائے گئے تو مجھے خطرہ لاحق ہوا کہ کہیں مجھے موت آنے کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ذمہ جو خدمت لگائی تھی وہ فوت نہ ہو جائے۔ اگر یہ ڈر نہ ہوتا تو میں مر جاتا مگر سورت ختم ہونے سے پہلے رکوع نہ کرتا۔ “ [ دارقطني : 231/1، 858،۔ كتاب الحيض، باب جواز الصلاة مع خروج الدم السائل من البدن، ابوداؤد : 198۔ كتاب الطهارة : باب الوضوء من الدم، حاكم : 156/1 موارد الظمان : 250، ابن خزيمة : 36، تلخيص الحبير :115/1]
↰ اس روایت کو امام حاکم، امام ذہبی، امام این حبان اور امام ابن خزیمۃ رحمها اللہ نے صحیح کہا ہے۔ (more…)

Continue Reading

وضو کے بعد شرمگاہ کی طرف چھینٹے مارنا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال: وضو کرنے کے بعد شرمگاہ کی طرف چھینٹے مارنے کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ جواب : وضو کے بعد شرمگاہ کی طرف چھینٹے مارنا شرعی طور پر جائز اور درست ہے، اس کے ذریعے شیطانی وساوس دور ہوتے ہیں۔ صحیح حدیث میں ہے : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اذ بال يتوضأٔء و ينتضح [ابوداؤد، كتاب الطهارة : باب فى الا نتضاح : 166۔ حاكم : 1/ 171] ↰ اس روایت کو امام حاکم رحمہ اللہ اور امام ذھبی نے بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے۔ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کرتے تو وضو کرتے اور شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مارتے۔ “ سنن نسائی میں یہ الفاظ ہیں : رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا و نضح فرجه [ نسائي، كتاب الطهارة : باب…

Continue Reading

دوران وضو دعائیں پڑھنا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : کیا دوران وضو رسول اللہ سے کوئی دعا ثابت ہے ؟ جواب: صحیح احادیث سے وضو کی ابتداء میں ”بسم اللہ“ اور آخر میں یہ دُعا ثابت ہے : أَشْهَدُ اَنْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ وَ اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَ رَسُوْلُهُ، اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِيْ مِنَ التَّوَّابِيْنَ وَاجْعَلْنِيْ مِنَ الْمُتَطَهِّرِيْنَ [ترمذي، كتاب الطهارة : باب ما يقال بعد الوضوء : 55 ] دورانِ وضو ایک ایک عضو کے دھو نے پر جو لوگ مختلف کلمات پڑھتے ہیں ان کا ثبوت کسی معتبر اور صحیح حدیث میں موجود نہیں ہے۔

Continue Reading

رمضان سے متعلق چند اہم مسائل (6)

71۔ پاگل شخص پر صوم واجب نہیں ہے :
——————

سوال : میری بیٹی تیس سال کی ہو چکی ہے اور اس کے پاس کئی بچے ہیں اور وہ چودہ سال سے عقلی فتور میں مبتلا ہے۔ اور اس سے پہلے کچھ مدت تک اسے یہ بیماری لاحق رہتی اور کچھ مدت تک ختم ہو جاتی تھی۔ لیکن اس بار اسے یہ بیما ری خلاف عادت لاحق ہے کیوں کہ اس وقت تقریباً تین مہینے سے وہ اس میں مبتلا ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹھیک سے نہ وضو کر سکتی ہے اور نہ صلاۃ ادا کر پاتی ہے۔ الا یہ کہ کوئی آدمی اسے یہ رہنمائی کرتا رہے کہ وہ کس طرح وضو کرے اور کتنی رکعت پڑھے۔ اس وقت ماہِ رمضان کی آمد پر اس نے صرف ایک دن صوم رکھا، وہ بھی ٹھیک سے نہیں رکھ سکی۔ باقی دنوں میں کوئی صوم نہیں رکھا۔ براہ کرم آپ اس سلسلہ میں میری رہنمائی فرمائیں کہ مجھ پر کیا لازم ہے اور اس پر کیا واجب ہے ؟ یہ خیال رہے کہ میں ہی اس کا سرپرست ہوں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کا اجر عطا فرمائے۔
جواب : اگر واقعی اس کا حال وہی ہے جو آپ نے ذکر کیا ہے تو اس پر صوم و صلاۃ کچھ بھی واجب نہیں ہے۔ جب تک اس کی یہ حالت برقرار رہے، نہ ادا کے اعتبار سے اور نہ قضا کے اعتبار سے۔ اور بحیثیت ولی ہونے کے آپ پر بھی اس کی نگرانی کے علاوہ کچھ واجب نہیں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ثابت ہے :
كلكم راع وكلكم مسؤل عن رعيته . . . . . الحديث
’’ تم میں سے ہر شخص نگراں اور ذمہ دار ہے اور ہر شخص سے اس کے ماتحت لوگوں کے با رے میں پوچھاجائے گا “۔
افاقہ ہونے کی صورت میں اس پر صرف افاقہ کی مدت کی صلوات واجب ہوں گی، اسی طرح ماہِ رمضان میں ایک دن یا کئی دن افاقہ ہونے کی صورت میں اس پر صرف افاقہ کے ایام کے صیام واجب ہیں۔
’’ اللجنۃ الدائمۃ “

 

72۔ مریض شخص کے لئے صوم نہ رکھنا مشروع ہے
——————

سوال : میں اپنی عمر کے سولہویں سال میں ہوں۔ اور تقریباً پانچ سال سے مسلسل ایک اسپتال میں زیر علاج ہوں۔ گزشتہ رمضان میں، میں نے صوم رکھا تھا، ڈاکٹر نے میری گردن کی رگ میں کیمیاوی دوا دینے کا حکم دیا۔ دوا بہت سخت تھی، معدے اور پورے جسم پر اثر انداز ہوئی، جس دن میں نے یہ دوا لی اس میں مجھے بہت سخت بھوک لگی۔ صبح صادق سے بمشکل سات گھنٹے گزرے ہوں گے۔ عصر کے آنے تک میں بہت زیادہ تکلیف میں مبتلا ہو گیا اور قریب تھا کہ میں مر جاؤں۔ پھر بھی اذان مغرب تک میں نے صوم نہیں توڑا۔ اس سال بھی رمضان میں ڈاکٹر مجھے وہ دوا دینے کا حکم دے گا۔ تو کیا میں اس دن صوم توڑ دوں یا نہیں ؟ اور اگر میں صوم نہ توڑوں تو کیا مجھ پر اس دن کی قضا ضروری ہے ؟ اور کیا گردن کی رگ سے خون نکالنا، اسی طرح اس سے دوا لینا مفطر صوم ہے یا نہیں ؟
(more…)

Continue Reading

رمضان سے متعلق چند اہم مسائل (5)

رمضان میں بار بار غسل کرنے کا حکم :
——————

سوال : رمضان کے دن میں ایک سے زائد مرتبہ غسل کر نے یا پورا دن ایرکنڈیشن میں بیٹھنے کا کیاحکم ہے ؟ جب کہ یہ ایرکنڈیشن رطوبت پیدا کرتا ہو ؟
جو اب : یہ جائز ہے اور اس میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود صوم کی حالت میں گرمی یا پیاس کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈالتے تھے۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما، صوم کی حالت میں اپنا کپڑا پانی سے تر کر لیتے تھے تاکہ گرمی کی شدت اور پیاس کم ہو جائے۔ اور رطوبت صوم میں مؤثر نہیں ہوتی۔ کیوں کہ یہ وہ پانی نہیں ہے جو معدہ تک پہونچتا ہے۔
’’ شیخ ابن عثیمین۔ رحمۃاللہ علیہ۔ “

 

59۔ مذی کا نکلنا مفسد صوم نہیں ہے :
——————

سوال : ایک شخص بیان کرتا ہے کہ جس وقت وہ اپنی بیوی کے ساتھ کھیل کود، یا بوس وکنار کرتا ہے تو اپنے پائجامہ میں اپنے عضو تناسل سے رطوبت پاتا ہے۔ اس کا سوال یہ ہے کہ طہارت اور صوم کی صحت اور عدم صحت کے اعتبار سے اس پر کیا آثار مترتب ہوتے ہیں ؟
جواب : سائل نے اپنے سوال میں اس بات کا ذکر نہیں کیا ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ کھیل کود کی وجہ سے منی کا احساس کرتا ہے۔ صرف اتنا ذکر کیا ہے کہ وہ اپنے پائجامہ میں رطوبت پاتا ہے۔ اس سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔ کہ جو رطوبت وہ پاتا ہے وہ مذی ہے، منی نہیں ہے۔ اور مذی نجس ہے۔ کپڑے یا پائجامہ کے جس حصہ پر لگے اس کا دھونا ضروری ہے۔ اور اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ اور ذَکر (عضو تناسل) اور خصیتین کو دھونے کے بعد وضو کرنا ضروری ہے۔ تاکہ طہارت حاصل ہو جائے۔ اہل علم کے صحیح قول کی بنا پر اس سے نہ صوم فاسد ہوتا ہے اور نہ غسل ضروری ہوتا ہے۔ البتہ اگر خارج ہونے والی چیز منی ہے تو اس سے غسل واجب ہو گا اور صوم بھی فاسد ہو جائے گا۔ منی اگرچہ پاک ہے مگر طبیعت اس سے گھن محسوس کرتی ہے۔ اور کپڑے یا پائجامہ کے جس حصہ پر لگ جائے اس کا دھونا مشروع ہے۔ اور صائم کے لئے مناسب اور افضل یہ ہے کہ اپنے صوم میں ایسی چیزوں سے احتیاط برتے جو شہوت کو بھڑکانے والی ہوں۔ خواہ بیوی کے ساتھ کھیل کود ہو، یا بوس و کنا ر۔
’’ اللجنۃ الدائمۃ“

(more…)

Continue Reading

End of content

No more pages to load

Close Menu

نئی تحریریں ای میل پر حاصل کریں، ہفتے میں صرف ایک ای میل بھیجی جائے گی۔

واٹس اپ پر چیٹ کریں
1
السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُ اللهِ
السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُ اللهِ

ہمارا فیس بک پیج ضرور فالو کریں

https://www.facebook.com/pukar01

ویب سائٹ پر کسی بھی طرح کی خرابی نظر آنے کی صورت میں سکرین شاٹ ہمیں واٹساپ کریں یا وائس میسج پر مطلع کریں۔ نیز آپ اپنی تجاویز اور فیڈبیک بھی ہمیں واٹس اپ کر سکتے ہیں۔

جَزَاكُمُ اللهُ خَيْرًا كَثِيْرًا وَجَزَاكُمُ اللهُ اَحْسَنَ الْجَزَاء