تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی
مؤذن کا اجرت لینے کا حکم
عثمان بن ابو العاص سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا:
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے یہ آخری عہد لیا کہ میں ایسے شخص کو مؤذن بناؤں جو اپنی اذان پر اجرت نہ لے۔“ [سنن التر مذي، رقم الحديث 209]
یہ حدیث اس پر دلالت کرتی ہے کہ مؤذن اذان کی اجرت نہ لے، اگر کوئی ایسا شخص نہ ملے جو رضا کارانہ طور پر اذان کہنے کے لیے تیار ہو تو اس میں کوئی رکاوٹ نہیں کہ حاکم وقت بیت المال سے اس کی روزی لگا دے۔ امام احمد سے مروی ہے کہ وہ اسے جائز سمجھتے تھے، اور امام مالک نے بھی اس کی رخصت دی ہے کیونکہ یہ ایک معلوم کام ہے اور دیگر تمام کاموں کی طرح اس سے رزق کمانا جائز ہے۔
[اللجنة الدائمة: 20388]