دوران طواف رکن یمانی اور حجر اسود کو ہاتھ لگانا

 

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

لَمْ أَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُ مِنْ البيت، إِلَّا الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوران طواف صرف حجر اسود اور رکن یمانی کو ہاتھ لگاتے تھے۔“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ: 1609]
فوائد :
بیت اللہ کے چار کونے ہیں۔
➊ حجر اسود ➋ رکن یمانی ➌ رکن شامی ➍ رکن عراقی
حجر اسود کا ستلام درج ذیل تین طریقوں میں سے کسی ایک کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔ حجر اسود کو بوسہ دینا، چھڑی کے ذریعے چھونا پھر چھڑی کو چوم لینا، اپنے ہاتھ سے حجر اسود کو چھونا اور پھر ہاتھ کو بوسہ دینا۔
رکن یمانی کو صرف ہاتھ لگانا چاہئے۔ اسے چومنا حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ رکن یمانی اور حجر اسود کو چھونا خطاؤں کو گرا دیتا ہے۔ [مسند امام احمد : ص 3، ج2 ]
دوران طواف رکن شامی اور رکن عراقی کو ہاتھ نہیں لگانا چاہئے کیونکہ ایسا کرنا مذکورہ بالا حدیث کے خلاف ہے۔ البتہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ بیت اللہ کے تمام کونوں کو ہاتھ لگاتے تھے اور فرماتے تھے کہ بیت اللہ کی کوئی چیز بھی متروک نہیں لیکن سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا موقف ہے کہ دوران طواف رکن یمانی اور حجر اسود کو ہاتھ لگانا چاہئے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ: 1608]
ان احادیث کے پیش نظر دوران طواف صرف رکن یمانی اور حجر اسود کو ہی ہاتھ لگانا چاہئے اور اگر بوسہ دینے کا موقع ملے تو صرف حجر اسود کو چوما جائے۔ وہ بھی اس عقیدہ کے ساتھ کہ وہ ہمارے نفع یا نقصان کا مالک نہیں ہے جیسا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ: 1610]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

1