خیانت کرنا
تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

إِنَّ بَعْدَكُمْ قَوْمًا يَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ
”تمہارے بعد ایسے لوگ آئیں گے جو خیانت کریں گے اور ان پر اعتبار نہیں کیا جائے گا۔ “ [صحيح بخاري/الشهادات : 2651 ]
فوائد :
کسی امانت میں خیانت کرنا ایک سنگین جرم ہے۔ امانت میں خیانت کرنا منافق انسان کی علامتوں میں سے ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري/الايمان : 33 ]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل جہنم کی نشاندہی کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ وہ شخص بھی جہنمی ہے جو طمع اور لالچ کا پتلا ہو اور وہ معمولی سے معمولی چیز میں بھی خیانت کا عادی ہو۔ [صحيح مسلم/الجنة : 7207 ]
اس کے متعلق ارشادباری تعالیٰ ہے :
” اے ایمان والو ! تم دیدہ دانستہ اللہ اور اس کے رسول کی خیانت نہ کرو اور نہ ہی تم آپس کی امانتوں میں خیانت کرو۔ “ [الانفال : 27 ]
امانتوں میں خیانت کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ خیانت کی قسمیں یہ ہیں :
✿ کسی کے مال اور اس کی رقم میں خیانت کرنا، کسی کے راز افشاں کرنا۔
✿ خاوند بیوی کا ایک دوسرے کی باتیں دوسروں کو بتانا جن پر اللہ تعالیٰ نے پردہ ڈالا ہے۔
✿ اپنے منصب اور عہدے سے ناجائز فائدہ اٹھانا بھی بدترین قسم کی خیانت ہے۔
✿ اپنی اولاد اور اپنے تلامذہ کی صحیح تربیت سے پہلو تہی کرنا بھی سنگین قسم کی خیانت ہے۔
الغرض خیانت کئی طرح کی ہوتی ہے اور اس کی ہر قسم ہی بری اور قبیح ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” جس شخص نے تجھے امانت دار خیال کر کے اپنی امانت تیرے حوالے کی ہے تم اسے بروقت ادا کرو اور جس نے تیری خیانت کی ہے تو اس کی خیانت نہ کر۔ “ [ترمذي/البيوع : 1264 ]
اللہ تعالیٰ نے بھی ہمیں امانتون کو صحیح طور پر ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
” اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ جو لوگ امانتوں کے حقدار ہیں انہیں امانتیں ادا کرو۔ “ [ النساء : 58 ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل