لیلۃ القدر کا وقت مختلف ملکوں میں کیسے ہوتا ہے؟
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ صفحہ نمبر 380

سوال

لیلۃ القدر کے متعلق وضاحت فرمائیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے اس دنیا کو اس طرح بنایا ہے کہ مختلف خطوں اور دور دراز علاقوں کے اوقات مختلف ہیں۔ کہیں دن ہے تو کہیں رات، کہیں رات ختم ہورہی ہوتی ہے تو کہیں ابھی شروع ہورہی ہوتی ہے۔ انہی اوقات کے اختلاف کی وجہ سے اسلامی عبادات کے اوقات بھی ہر ملک میں الگ الگ ہوتے ہیں۔

◄ مثال کے طور پر:
ہمارے ملک میں جب ہم نمازِ عشاء پڑھ کر فارغ ہوتے ہیں تو انگلینڈ میں ابھی عصر کا وقت ہوتا ہے، کیونکہ وہاں سورج ہمارے ملک سے پانچ یا چھ گھنٹے بعد طلوع و غروب ہوتا ہے۔
اسی لیے دنیا بھر کے تمام ممالک میں عبادات کا ایک ہی وقت مقرر کرنا درست نہیں بلکہ ہر ملک اپنے وقت کے مطابق عبادت ادا کرتا ہے۔

◄ آپ کو معلوم ہوگا:
عید الاضحیٰ سال میں صرف ایک بار آتی ہے لیکن سعودی عرب میں یہ ہمارے ہاں سے ایک یا دو دن پہلے ہوتی ہے۔ کیا اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم عید الاضحیٰ کے اجر و ثواب سے محروم رہ گئے؟ ہرگز نہیں۔

◄ اسی طرح:
رمضان المبارک بھی حجاز میں ہم سے ایک یا دو دن پہلے شروع ہوتا ہے، لیکن کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ابتدائی روزے ہم سے رہ گئے یا وہ ہمارے پاس آتے ہی نہیں؟ ہرگز نہیں۔

اسلام چونکہ عالمگیر مذہب ہے اور پوری دنیا کے لیے ہے، لہٰذا رمضان کی تمام عبادات ہمارے وقت کے مطابق ہی ادا ہوں گی۔

صحیح حدیث کی روشنی میں

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر روزہ ختم کرو۔

لہٰذا:
◄ ہمارے ملک میں رمضان اس وقت شروع ہوگا جب یہاں چاند نظر آئے گا۔
◄ دوسرے ملکوں میں چاہے پہلے چاند نظر آئے یا بعد میں، وہاں کے اوقات کے مطابق رمضان شروع ہوگا۔
◄ اسی حساب سے لیلۃ القدر بھی ہر ملک کے لیے مختلف دن آئے گی۔

◈ جہاں ایک یا دو دن پہلے چاند نظر آئے گا وہاں شب قدر بھی ایک یا دو دن پہلے ہوگی۔
◈ اور جہاں بعد میں چاند نظر آئے گا وہاں لیلۃ القدر بھی اتنی ہی دیر بعد ہوگی۔

لیلۃ القدر ایک ہی ہے لیکن اوقات مختلف ہیں

لیلۃ القدر سال میں صرف ایک ہی رات ہے۔ یہ حقیقت نہیں بدلتی، البتہ:

◄ ہر ملک میں سورج کے طلوع و غروب کے فرق کی وجہ سے اس کا وقت مختلف ہوگا۔
◄ جس طرح سعودی عرب میں لیلۃ القدر ایک ہے، اسی طرح ہمارے لیے بھی ایک ہی ہے۔
◄ پوری دنیا کے لیے یہ سال میں صرف ایک ہی مرتبہ آتی ہے اور ہمیشہ ایک ہی رہے گی۔

یہ ایسا ہی ہے جیسے:
◈ عید الفطر
◈ 9 ذوالحجہ (یوم عرفہ)
◈ عید الاضحیٰ
◈ رمضان المبارک کے روزے

یہ سب عبادات ہر جگہ ایک ہی دن یا وقت پر نہیں ہوتیں بلکہ ہر علاقے میں اپنے اپنے اوقات کے مطابق ادا کی جاتی ہیں۔

مثال کے طور پر:
◄ سعودی عرب میں جب نئے سال کا مہینہ (محرم) شروع ہوتا ہے، اس وقت ہمارے ہاں ابھی ذوالحجہ چل رہا ہوتا ہے۔
◄ یہ واضح حقیقت ہے کہ اسلامی مہینوں کی ابتدا ہر جگہ ایک ہی وقت پر نہیں ہوتی۔

اللہ کی رحمت اور عدل

اللہ تعالیٰ چونکہ رب العالمین ہے، اس لیے اس نے اپنی رحمت اور برکتوں سے کسی بھی علاقے کے لوگوں کو محروم نہیں رکھا۔

◄ ہر ملک کے لوگ اپنی عبادات اپنے وقت کے مطابق ادا کرتے ہیں۔
◄ جو کوئی ان برکات سے محروم رہتا ہے، تو وہ اپنی نالائقی اور کوتاہی کی وجہ سے محروم ہوتا ہے۔

نتیجہ

◈ لیلۃ القدر سال میں ایک ہی بار آتی ہے۔
◈ ہر ملک میں یہ اپنے اپنے چاند اور وقت کے حساب سے ہوتی ہے۔
◈ پوری دنیا کے مسلمان اس کی برکات سے محروم نہیں رہتے، بلکہ سب اپنے اپنے مقام و وقت کے مطابق اس رات کو پاتے ہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے