سوال
کیا نماز تہجد اور نماز تسبیح کو رمضان یا غیر رمضان میں باجماعت ادا کیا جا سکتا ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
◄ نفلی نماز کو باجماعت پڑھنا جائز ہے، خواہ وہ نماز تہجد ہو، نماز تسبیح ہو یا کوئی اور نفل نماز۔
◄ اس کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کے گھر باجماعت نماز ادا فرمائی۔ اس وقت آپ ﷺ کے پیچھے حضرت انس رضی اللہ عنہ اور ایک بچہ کھڑے تھے اور ان کے پیچھے حضرت ام سلیم (والدہ انس رضی اللہ عنہ) کھڑی تھیں۔ آپ ﷺ نے انہیں دو رکعت نفل باجماعت پڑھائی، جیسا کہ کتب احادیث میں یہ بات ثابت ہے۔
◄ اسی طرح صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ ایک مرتبہ اپنی خالہ اور ام المؤمنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات کو ٹھہرے۔ جب رسول اللہ ﷺ تہجد کے لیے اٹھے تو ابن عباس رضی اللہ عنہما بھی اٹھے، وضو کیا اور آپ ﷺ کے بائیں طرف کھڑے ہوگئے۔ اس پر آپ ﷺ نے انہیں اپنے دائیں طرف کھڑا کیا۔ چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ ﷺ کی اقتداء میں پوری نماز تہجد ادا کی۔
◄ چونکہ نماز تسبیح بھی نوافل میں شامل ہے، لہٰذا اسے بھی باجماعت پڑھنا جائز ہے، خواہ رمضان میں ہو یا غیر رمضان میں۔
اہم وضاحت
البتہ ایک بات کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے کہ:
◈ کسی خاص مہینے، دن یا جگہ کو اس مقصد کے لیے متعین نہ کیا جائے کہ وہاں یا اس وقت نفل عبادت کرنے سے زیادہ ثواب ہوگا۔
◈ صرف وہی ایام اور مواقع خاص کرنے چاہییں جنہیں شریعت نے خود بیان کیا ہے۔
◈ شریعت کی مقرر کردہ حدود کا پاس رکھنا ہر مسلمان پر لازم ہے، ان سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب