نبی کریم ﷺ کا عبد المطلب سے نسبت بیان کرنے کی حکمت
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ حنین کے دن دشمن کو للکار کر فرما رہے تھے:
أنا النبى لا كذب، أنا ابن عبد المطلب
میں نبی ہوں، یہ جھوٹ نہیں ہے، میں عبد المطلب کا بیٹا ہوں۔
(صحیح البخاری: 4315؛ صحیح مسلم: 1776)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد المطلب کا بیٹا ہونے پر فخر کیوں کیا، جبکہ آباء واجداد پر فخر کرنا تو ممنوع ہے؟

جواب:

جنگوں اور معرکوں میں کئی ایسے امور جائز ہوتے ہیں، جو عام حالات میں جائز نہیں ہوتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی میدان جنگ میں فخریہ طور پر اپنے دادا عبد المطلب کا ذکر کیا، یہ دشمن کو مرعوب کرنے کے لیے تھا۔ حالت جنگ میں دشمن کے دل میں کمزوری پیدا کرنے کے لیے فخریہ جملے بولنا جائز ہے۔
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اہل خیبر کو للکارتے ہوئے میدان جنگ میں رجزیہ انداز میں یہ شعر پڑھا:
أنا الذى سمتني أمي حيدرة كليث غابات كريه المنظرة
میں وہ ہوں جس کی والدہ نے اس کا نام حیدر رکھا تھا، حیدر جو جنگل کے شیر کی طرح رعب و دبدبے کا مالک ہے۔
(صحیح مسلم: 1807)
یا یہ بھی مطلب ہو سکتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دادا عبد المطلب کا ذکر فخریہ طور پر نہ کیا ہو، بلکہ صرف اپنا تعارف اور پہچان بتانے کے لیے کیا ہو کہ میں نبی ہوں اور میرا سلسلہ نسب عبد المطلب سے ملتا ہے، جو تمہارے ہاں معزز شخصیت تھے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے