عقیقہ کے جانور میں قربانی کے جانور کی شرائط
احادیث میں مطلقاً شاة يا شاتين کا لفظ ہے۔ اس سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ عقیقہ کے جانور میں قربانی کے جانور کی شرائط عائد نہیں کی جائیں گی ۔
(شوکانیؒ) اور تحقیق شاتين (یعنی دو بکریوں کے لفظ) کے مطلق طور پر ذکر سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ عقیقہ کے جانور میں وہ شرائط عائد نہیں کی جائیں گی جو قربانی کے جانور کی ہیں اور یہی بات برحق ہے ۔
[نيل الأوطار: 506/3]
(عبد الرحمٰن مبارکپوریؒ) اصلا کسی بھی صحیح حدیث سے یہ شرائط عائد کرنا ثابت نہیں ہوتا بلکہ نہ ہی کسی ضعیف حدیث سے ثابت ہوتا ہے اور جو لوگ یہ شرائط لگانے کے قائل ہیں ان کے پاس قیاس کے سوا کوئی دلیل نہیں ۔
[تحفة الأحوذى: 99/5]
تا ہم عقیقہ کے جانور کے ساتھ متقارب یا مساوی کی قید اس بات کی متقاضی ہے کہ شریعت نے قربانی کے جانور میں جن عیوب و نقائص سے بچنے کا حکم دیا ہے انہیں عقیقہ کے جانور میں بھی پیش نظر رکھنا چاہیے ۔ والله اعلم
(ابن قدامہؒ ) اور بلاشبہ عقیقہ کے جانور میں بھی اُن عیوب سے بچا جائے گا جن سے قربانی (کے جانور ) میں اجتناب کیا جاتا ہے ۔
[المغني: 399/13]