جنین کی ماں کو ذبح کرنا ، جنین کو ذبح کرنے کے ہی مترادف ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

جنین کی ماں کو ذبح کرنا ، جنین کو ذبح کرنے کے ہی مترادف ہے
جنین سے مراد وہ بچہ ہے جو رحمِ مادر میں ہو ۔
[المنجد: ص/ 126]
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ذكاة الجنين ذكاة أمه
”ماں کے ذبح کرنے سے اس کا پیٹ کا بچہ از خود ذبح ہو جاتا ہے ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 2452 ، كتاب الضحايا: باب ما جآء فى زكاة الجنين ، ابو داود: 2828 ، ابن ماجة: 3199 ، ترمذي: 1476 ، دار قطني: 273/4 ، أحمد: 31/3 ، ابن حبان: 1077 – الموارد ، شرح السنة: 228/11 ، إرواء الغليل: 2539 ، 172/8]
(شافعیؒ ، محمدؒ ، ابو یوسفؒ) پیٹ کے بچے کو دوبارہ ذبح نہیں کیا جائے گا ۔
(ابو حنیفہؒ) پیٹ کا بچہ اگر زندہ خارج ہو تو پھر اسے نئے سرے سے ذبح کر کے ہی کھایا جا سکتا ہے بصورت دیگر اسے نہیں کھایا جا سکتا ۔
[نيل الأوطار: 223/5 ، سبل السلام: 1855/4]
(راجح) امام شافعیؒ وغیرہ کا مؤقف برحق ہے کیونکہ یہی أقرب إلی الحدیث ہے۔ نیز یہ حدیث بظاہر اصول تــحــريــم الميتة یعنی مردار کی حرمت ، کے خلاف معلوم ہوتی ہے ۔ حالانکہ جس نے مردار حرام کیا ہے اسی نے جنین کو مچھلی اور ٹڈی کی طرح
خاص کر دیا ہے اور فی الحقیقت یہ مردار ہے ہی نہیں بلکہ اپنی ماں کا ایک جزو بدن ہے اور ہر جز کو ذبح کرنا ضروری نہیں ۔
[مزيد تفصيل كے ليے ملاحظه هو: أعلام الموقعين: 353/2 ، سبل السلام: 1856/4]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1