اگر تیر لگنے کے کچھ دنوں بعد شکار کو مردہ حالت میں پانی سے باہر پا لیا تو جب تک وہ بدبو نہ چھوڑ دے یا یہ نہ معلوم ہو جائے کہ یہ کسی اور کے تیر سے مرا ہے اس وقت تک حلال ہے
➊ حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے شکار کے متعلق سوال کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیر پھینکتے وقت بسم الله پڑھ لو پھر اگر جانور مرا ہوا بھی پاؤ تو کھا لو
إلا أن تجده قد وقع في ماء فإنك لا تدرى الماء قتله أو سهمك
”ليكن اگر تم اسے پانی میں گرا ہوا پاؤ (پھر نہ کھاؤ ) کیونکہ تم نہیں جانتے پانی نے اسے قتل کیا ہے یا تمہارے تیر نے ۔“
[مسلم: 1929 ، كتاب الصيد والذبائح: باب الصيد بالكلاب المعلمة والرمي]
➋ ایک روایت میں یہ لفظ ہیں:
وإن رميت الصيد فوجدته بعد يوم أو يومين ليس به إلا أثر سهمك فكل وإن قع فى الماء فلا تأكل
”اگر تم نے شکار پر تیر مارا پھر وہ شکار تمہیں دو یا تین دن بعد ملا اور اس پر تمہارے تیر کے نشان کے سوا اور کوئی دوسرا نشان نہیں ہے تو ایسا شکار کھاؤ لیکن اگر وہ پانی میں گر گیا ہو تو نہ کھاؤ ۔“
[بخاري: 5484 ، كتاب الذبائح والصيد: باب الصيد إذا غاب عنه يومين أو ثلاثة ، أحمد: 379/4]
➌ حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إذا رميت سهمك فغاب ثلاثة أيام أدركته فكله ما لم ينتن
”جب تم اپنے تیر سے شکار کرو اور وہ (شکار) تم سے تین دن غائب رہنے کے بعد ملے تو جب تک وہ بدبو دار نہ ہو کھا لو ۔“
[مسلم: 1931 ، كتاب الصيد والذبائح: باب إذا غاب عنه الصيد ثم وجده]
(نوویؒ) اگر تمہیں اپنا شکار پانی میں ڈوبا ہوا ملے تو بالاتفاق حرام ہے ۔
[شرح مسلم: 90/7]