اجرت پر کام لینے والے کی ذمہ داری اور ضمانت
تحریر: عمران ایوب لاہوری

جس نے اُس چیز کو خراب کر دیا یا ضائع کر دیا جس پر اسے اجیر مقرر کیا گیا تھا تو وہ اس کا ضامن ہو گا
➊ حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
على اليد ضمان ما أخذت حتى تؤديه
”ہاتھ پر اس چیز کی ضمانت ہے جو اس نے پکڑی حتی کہ اسے ادا کر دے۔“
[ضعيف: ضعيف ابو داود: 761 ، كتاب البيوع: باب فى تضمين العارية ، أحمد: 8/5 ، ابن ماجة: 2400 ، ترمذي: 1266 ، حاكم: 47/2]
➋ عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من تطبب ولا يـعـلـم منـه طب فهو ضامن
”جس نے علاج کیا اور اس کے متعلق طب معروف نہیں ہے (کہ وہ طبیب ہے یا نہیں ) تو وہ ضامن ہو گا ۔“
[حسن: صحيح ابو داود: 3834 ، كتاب الديات: باب فيمن تطبب ولا يعلم منه فأعنت ، ابو داود: 4586 ، شيخ شعيب ارنؤوط نے اسے حسن قرار ديا هے۔ التعليق على شرح السنة: 341/10]
مراد یہ ہے کہ کوئی طبیب علم طب میں مہارت کے بغیر کسی کو علاج کے بعد مشقت میں ڈال دے تو وہ ضامن ہو گا ۔
[حسن: صحيح ابو داود: 3835 ، الصحيحة: 635 ، ابو داود: 4587 أيضا]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1