حقِ شُفعہ: لغوی، شرعی تعریف، مشروعیت اور فقہی احکام
تحریر: عمران ایوب لاہوری

اس کا سبب کسی چیز میں شریک ہونا ہے خواہ وہ منقولہ ہی کیوں نہ ہو
لغوی وضاحت: لفظِ شفعہ شفع سے ماخوذ ہے جس کا معنی جوڑا ، زائد ، ملانا اور تقویت وغیرہ ہے۔
[القاموس المحيط: ص/ 660 ، الدرر: 208/2]
شرعی تعریف: شریک کے اُس حصے کو مقرر معاوضے کے بدلے شریک کی طرف منتقل کرنا جو اجنبی کی طرف منتقل ہو گیا تھا۔
[فتح البارى: 192/5]
مشروعیت: اہل علم کے نزدیک ایسے شریک کے لیے جس نے ابھی مقاسمت نہیں کی حق شفعہ کے اثبات پر اجماع ہے۔
[المغنى: 284/5 ، السیل الجرار: 169/3]
(ابن حجرؒ) شفعہ کی مشروعیت میں سوائے ابو بکر الا صم کے علما نے کوئی اختلاف نہیں کیا ۔
[فتح البارى: 192/5]
➊ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :
قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالشفعة فى كل ما لم يقسم
”رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اُس چیز میں شفعہ کا فیصلہ دیا ہے جو تقسیم نہ ہوئی ہو۔“
[بخاري: 2257 ، كتاب الشفعة: باب الشفعة فيما لم يقسم ، مسلم: 1608 ، أحمد: 296/3 ، ابو داود: 3514 ، ترمذي: 1370 ، ابن ماجة: 2499 ، شرح معاني الآثار: 122/4]
➋ صحیح مسلم کی ایک روایت میں یہ لفظ ہیں:
الشفعة فى كل شرك فى أرض أو ربع أو حائط
”شفعه ہر مشترکہ چیز میں ہے (مثلاََ ) زمین میں یا مکان میں یا باغ میں ۔“
[مسلم: 1608 ، ابو داود: 3513 ، نسائي: 320/7 ، أحمد: 316/3]
➌ ایک روایت میں ہے کہ :
قبضي النبى صلى الله عليه وسلم بالشفعة فى كل شيئ
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر چیز میں شفعہ کا فیصلہ فرمایا ہے ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 3000 ، صحيح ابن ماجة: 2499 ، صحيح نسائي: 4646 ، شرح معاني الآثار: 122/4 ، ابو داود: 13513 ، ترمذي: 1370]
(احمدؒ ، مالکؒ ، احناف ، اہل ظاہر) حق شفعہ منقولہ و غیر منقولہ ہر چیز میں ثابت ہے (کیونکہ جو ضرر و تکلیف شریک کے لیے غیر منقولہ اشیا میں پیدا ہو سکتی ہے اسی طرح وہ منقولہ میں بھی پیدا ہو سکتی ہے)۔
(جمہور ) شفعہ صرف غیر منقولہ اشیا میں ہے مثلاً زمین گھر یا عمارتیں وغیرہ۔
[المغني: 441/7 ، سبل السلام: 96/3 – 97 ، الأم: 4/4 ، فتح الوهاب للشيخ زكريا: 238/1 ، المبسوط: 95/14 ، الانصاف فى معرفة الراجح من الخلاف]
(راجح) شفعہ کا سبب صرف شراکت ہی ہے اور وہ ہر چیز میں عام ہے زمین ہو یا گھر ، راستہ ہو یا پانی کی کوئی ندی یا کوئی بھی منقوله چیز ۔
[السبل الجرار: 172/3]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1