بازاروں میں شور وغل مچانا
تحریر: عمران ایوب لاہوری

بازاروں میں شور وغل مچانا
عطاء بن یسارؒ نے کہا کہ میں عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے ملا اور عرض کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو صفات تورات میں آئی ہیں ان کے متعلق مجھے کچھ بتائیے۔ انہوں نے کہا:
أجل ، والله إنه لموصوف فى التوراة ببعض صفته فى القرآن: يا أيها النبى إنا أرسلناك شاهدا ومبشرا ونذيرا و حرزا للأميين ، أنت عبدى ورسولى سميتك المتوكل ، ليس بفظ ولا غليظ ولا سخاب فى الأسواق ، ولا يدفع بالسيئة السيئة ، ولكن يعفوا ويغفر ، ولن يقبضه الله حتى يقيم به الملة العوجاء بأن يقولوا: لا إله الا الله ويفتح بها أعين عمى وآذان صم و قلوب غلف
”ہاں ! تم خدا کی ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تورات میں بالکل بعض وہی صفات آئی ہیں جو قرآن شریف میں مذکور ہیں جیسے کہ ”اے نبی ! ہم نے تمہیں گواہ ، خوشخبری دینے والا ، ڈرانے والا اور اَن پڑھ قوم کی حفاظت کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔ تم میرے بندے اور میرے رسول ہو ۔ میں نے تمہارا نام متوکل رکھا ہے۔ تم نہ بدخو ہو ، نہ سخت دل اور نہ بازاروں میں شور و غل مچانے والے ، (اور تورات میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ ) وہ (میرا بندہ اور رسول ) برائی کا بدلہ برائی سے نہیں لے گا ، بلکہ معاف اور درگزر کرے گا۔ اللہ تعالیٰ اس وقت تک اس کی روح قبض نہیں کرے گا جب تک ٹیڑھی شریعت کو اس سے سیدھی نہ کرالے ، یعنی لوگ لا اله الا الله نہ کہنے لگیں اور اس کے ذریعہ وہ اندھی آنکھوں کو بینا ، بہرے کانوں کو شنوا اور پردہ پڑے ہوئے دلوں کے پردے کھول دے گا ۔“
[بخاري: 2125 ، كتاب البيوع: باب كراهية السخب فى السوق]
اس حدیث میں محل شاہد یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات میں یہ صفت بھی تھی کہ آپ بازاروں میں شور وغل نہیں مچاتے تھے جس سے ثابت ہوا کہ بازاروں میں جا کے شور وغل مچانا اچھے اخلاق کے منافی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1