رشوت کے معاشرے پر اثرات
بلاشبہ گناہ جب ظاہر ہو جائیں تو یہ معاشرے میں افتراق، افراد کے درمیان محبت کے تعلقات ختم کرنے، بغض اور عداوت پھیلانے اور اچھائی کے کاموں میں عدم تعاون کا سبب بنتے ہیں۔ رشوت اور دیگر گناہوں کے معاشروں پر قبیح ترین اثرات یہ ہوتے ہیں کہ اخلاق رذیلہ ظاہر ہونا اور پھیلنا شروع ہو جاتے ہیں جبکہ فضائل اور بلند اخلاق چھپ جاتے ہیں، رشوت، چوری، خیانت، دھوکا دہی اور جھوٹی گواہیوں کے ذریعے دوسروں کے حقوق میں دراندازی کر کے معاشرے کے افراد ایک دوسرے پر ظلم کرتے ہیں، اس طرح کی جتنی ظلم اور زیادتی کی صورتیں ہیں وہ قبیح ترین جرائم کی اقسام ہیں، یہ گناہ خدا کو غضبناک کرنے اور مسلمانوں کے درمیان دشمنی اور بغض کا بیچ بونے کا نیز عموی سزاؤں کا سبب اور موجب ہیں، جس طرح فرمان نبوی ہے:
”لوگ جب برائی دیکھیں گے اور اسے بدلیں گے نہیں تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو عموی سزا دے۔“ [سنن ابن ماجه، رقم الحديث 4005]
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 230/23]