ملکیت میں لینے سے پہلے سامان بیچنا
سوال: کچھ تاجر سامان خریدتے ہیں، پھر اسے وصول کرتے ہیں، وہ اس کا معاینہ نہیں کرتے بلکہ بیع کی رسید لے لیتے ہیں اور قیمت دے دیتے ہیں اور سامان پہلے تاجر کے گوداموں ہی میں پڑا رہنے دیتے ہیں، پھر کسی دوسرے تاجر کو دے دیتے ہیں جبکہ وہ چیز پہلے تاجر کے گوداموں میں پڑی رہتی ہے۔
جواب: خریدار کے لیے یہ سامان اس وقت تک بیچناجائز نہیں جب تک وہ بائع کی ملکیت میں رہے، یہاں تک کہ خریدار اسے وصول کر لے اور اپنے گھر یا بازار منتقل کر لے، کیونکہ اس سلسلے میں میں احادیث ثابت ہیں جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
«لا يحل سلف و بيع، ولا بيع ما ليس عندك»
’’سلف (قرض) اور بیع (ایک ہی وقت میں) جائز نہیں، اور جو تیرے پاس نہیں اس کی کوئی بیع نہیں۔“
اور حکیم بن حزام سے آپ نے فرمایا:
«لا تبع ما ليس عندك»
”جو تیرے پاس نہیں اسے نہ بیچ۔“
اور حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس جگہ سامان خریدا جائے اسے وہیں، جب تک تاجر اسے اپنے گھروں میں منتقل نہ کر لیں، بیچنے سے منع فرمایا۔“ [سنن أبى داود، رقم الحديث 3499]
اسی طرح ان احادیث کی بنا پر کہ جس نے کوئی سامان خریدا وہ اس وقت تک اسے آگے نہیں بیچ سکتا جب تک اسے اپنے گھر یا بازار وغیرہ میں کسی دوسری جگ منتقل نہیں کر لیتا۔
[ابن باز مجموع الفتاوى والمقالات: 121/19]