آیت “لَا تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ” میں ولایت کا مفہوم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

 «لَا تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ» میں ولایت کا معنی

اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو یہود اور دیگر کفار کے ساتھ محبت، دوستی، بھائی چارے اور دست گیری کا رشتہ قائم کرنے اور انہیں مصاحب وہم نشین بنانے سے منع کیا ہے، چاہے وہ غیر حربی (مسلمانوں کے ساتھ نہ لڑنے والے) ہی ہوں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«لَّا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ ۚ أُولَٰئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيمَانَ وَأَيَّدَهُم بِرُوحٍ مِّنْهُ» [المجادلة: 22]
”تو ان لوگوں کو جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں، نہیں پائے گا کہ وہ ان لوگوں سے دوستی رکھتے ہوں، جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی، خواہ وہ ان کے باپ ہوں، یا ان کے بیٹے، یا ان کے بھائی، یا ان کا خاندان، یہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اس نے ایمان لکھ دیا ہے اور انہیں اپنی طرف سے ایک روح کے ساتھ قوت بخشی ہے۔“
اور فرمایا:
«يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِّن دُونِكُمْ لَا يَأْلُونَكُمْ خَبَالًا وَدُّوا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ ۚ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ ‎ ﴿١١٨﴾ ‏ هَا أَنتُمْ أُولَاءِ تُحِبُّونَهُمْ وَلَا يُحِبُّونَكُمْ» [آل عمران: 119 , 118]
”اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اپنے سوا کسی کو دلی دوست نہ بناؤ، وہ تمہیں کسی طرح نقصان پہنچانے میں کمی نہیں کرتے، وہ ہر ایسی چیز کو پسند کرتے ہیں، جس سے تم مصیبت میں پڑو، ان کی شدید دشمنی تو ان کے مونہوں سے ظاہر ہو چکی ہے اور جو کچھ ان کے سینے چھپا رہے ہیں، وہ زیادہ بڑا ہے، بے شک ہم نے تمہارے لیے آیات کھول کر بیان کر دی ہیں، اگر تم سمجھتے ہو۔ دیکھو ! تم وہ لوگ ہو کہ تم ان سے محبت رکھتے ہو اور وہ تم سے محبت نہیں رکھتے۔“
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:
«وَإِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا لَا يَضُرُّكُمْ كَيْدُهُمْ شَيْئًا ۗ إِنَّ اللَّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ» [آل عمران: 120]
”اور اگر تم صبر کرو اور ڈراتے رہو تو ان کی خفیہ تدبیر میں کچھ نقصان نہیں پہنچائے۔“
یہ آیات اور ان کے ہم معنی کتاب و سنت کی دیگر نصوص (اس پر دلالت کرتی ہیں) تاہم اللہ نے مومنوں کو غیر حربیوں کے ساتھ اچھائی کے بدلے اچھائی کرنے، یا ان کے ساتھ خرید و فروخت جیسے مباح اور حلال فوائد کے تبادلے اور تحفے تحائف قبول کرنے سے منع نہیں کیا۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ‎ ﴿٨﴾ ‏ إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَىٰ إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ» [الممتحنة: 9,8]
”اللہ تمہیں ان لوگوں سے منع نہیں کرتا جنھوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ کی اور نہ تمھیں تمہارے گھروں سے نکالا کہ تم ان سے نیک سلوک کرو اور ان کے حق میں انصاف کرو، یقینا اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ اللہ تو تمہیں انھی لوگوں سے منع کرتا ہے، جنھوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ کی اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہارے نکالنے میں ایک دوسرے کی مدد کی کہ تم ان سے دوستی کرو۔ اور جو ان سے دوستی کرے گا تو وہی لوگ ظالم ہیں۔“
[اللجنة الدائمة: 4246]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1