کافر کو مصاحب اور ہم نشین بنانے کا حکم
کافر مسلمان کا بھائی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ» [الحجرات: 10]
”مومن مومن کا بھائی ہے۔“
اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
”مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 6591 صحيح مسلم 2580/58]
کوئی کافر، یہودی، عیسائی، بت پرست، آتش پرست، ملحدہ کیمیونسٹ وغیرہ اس کا بھائی نہیں، لہٰذا اس کو دوست با مصاحب بنانا بھی جائز نہیں، لیکن اگر کبھی وہ تمہارے ساتھ کھا لے اور تم نے اس کو دوست اور ساتھی نہ بنایا ہو بلکہ اچانک یا کسی دعوت عام میں وہ تمہارے ساتھ کھا لے تو کوئی حرج نہیں، لیکن اس کو دوست، ساتھی، ہم نشین، ہم نوالہ و ہم پیالہ بنانا جائز نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے اور ان کے درمیان محبت و موالات قطع کر دی ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی کتاب عظیم میں فرماتے ہیں:
«قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ إِذْ قَالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَآءُ مِنكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّىٰ تُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَحْدَهُ» [الممتحنة: 4]
”یقیناًً تمہارے لیے ابراہیم اور ان لوگوں میں جو اس کے ساتھ تھے ایک اچھا نمونہ تھا، جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ بے شک ہم تم سے اور ان تمام چیزوں سے بری ہیں، جنھیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو، ہم تمہیں نہیں مانتے اور ہمارے درمیان اور تمہارے درمیان ہمیشہ کے لیے دشمنی اور بغض ظاہر ہو گیا، یہاں تک کہ تم اس اکیلے اللہ پر ایمان لاو۔“
نیز فرمایا:
«لَّا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ» [المجادلة: 22]
”تو ان لوگوں کو جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں، نہیں پائے گا کہ وہ ان لوگوں سے دوستی رکھتے ہوں، جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی۔“
آگے فرمایا:
«وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ» [المجادلة: 22]
”خواہ وہ ان کے باپ ہوں، یا ان کے بیٹے، یا ان کے بھائی، یا ان کا خاندان۔“
لہٰذا مسلمان پر اہل شرک سے براءت کا اظہار کرنا اور خدا کے لیے ان کے ساتھ نفرت رکھنا واجب ہے، لیکن انہیں ناحق تکلیف پہنچائے، نقصان سے دوچار کرے نہ ان پر زیادتی ہی کرے، مگر ان کو دوست اور ہمراز ساتھی نہ بنائے، اور جب اچانک کسی عام دعوت میں یا کسی عارضی کھانے میں ان کے ساتھ کھانے کا اتفاق ہو تو کھا لے لیکن ان کے ساتھ دوستی، محبت یا صحبت رکھے بغیر کوئی حرج نہیں۔
[ابن باز: نور على الدرب: 370/1]